پاکستان اور امریکہ: معدنیات کے شعبے میں تعاون اور دو طرفہ تجارت کے نئے مواقع
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے اور تجارت کے نئے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو امریکہ بھیجے گی تاکہ نئی امریکی ٹیرف پالیسی پر مذاکرات کیے جائیں۔ دوسری جانب، امریکی کمپنیوں نے پاکستان کے وسیع اور اب تک کم استعمال شدہ معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے، جس میں دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر شامل ہیں۔
تجارتی تعلقات اور نیا ٹیرف تنازعگزشتہ ہفتے واشنگٹن نے پاکستانی اشیا پر 29 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو عالمی منڈیوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے تجارتی شراکت داروں کے خلاف شروع کی گئی مہم کا حصہ تھا۔
(جاری ہے)
تاہم، بدھ کی شام صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا، لیکن تمام ممالک کے لیے 10 فیصد کی بنیادی شرح برقرار رکھی۔
اس اعلان سے قبل پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر نے بتایا کہ ایک وفد امریکہ روانہ ہو گا۔ جمعرات کو وزارت تجارت کے ایک ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ یہ دورہ اب بھی شیڈول کے مطابق ہو گا۔ ذریعے کے مطابق، ''اعلیٰ سطحی حکومتی وفد جلد واشنگٹن جائے گا تاکہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔‘‘
پاکستان کی نئی منرل پالیسی، آئی ایم ایف سے چھٹکارے کی امید
امریکی دفتر برائے تجارت کے مطابق، سن 2024 میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 7.
ادھر، امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے سینیئر افسر ایرک میئر نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں میئر نے امریکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان کے پاس بلوچستان کے علاقے ریکوڈیک میں تانبے اور سونے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جبکہ لیتھیم سمیت دیگر معدنیات بھی ملک میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔اس سے ایک روز قبل میئر نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا تھا۔
اس فورم میں کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ سمیت امریکہ، سعودی عرب، چین، ترکی، برطانیہ اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے معدنی شعبے میں ''لامحدود مواقع‘‘ سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ دوطرفہ تعاون کا عزممیئر نے پاکستان کے معدنی شعبے کی صلاحیت کو سراہتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان کی امریکہ کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت کم ہوئی ہے اور اب تعلقات زیادہ تر انسداد دہشت گردی تک محدود ہیں۔ تاہم حالیہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نئے شعبوں میں تعاون کے خواہش مند ہیں۔ بلوچستان میں سکیورٹی چیلنجزتاہم معدنیات سے مالا مال بلوچستان میں سکیورٹی صورتحال تشویشناک ہے۔ بدھ کی رات کوئٹہ میں مسلح افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کی، جس میں تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس حملے کی مذمت کی۔ منگل کو فورم سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غیر ملکی کمپنیوں کو سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ حالیہ برسوں میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری نے پاکستان پاکستان کے شہباز شریف تجارت کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کیساتھ آئندہ دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلیں گے، نائب صدر بی سی سی آئی
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے نائب صدر راجیو شکلا نے آئندہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا اور پاکستان آخری بار 13-2012 کے سیزن میں دو طرفہ سیریز میں آمنے سامنے آئے تھے، بھارت نے آخری بار 2008 میں ایشیا کپ میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
بھارت کی کرکٹ ٹیم نے سیزن 06-2005 کے بعد سے دو طرفہ سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔
بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ کرکٹ اب نہیں کھیلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز میں نہیں کھیلیں گے۔
راجیو شکلا نے کہا کہ ہم پہلگام حملے کے متاثرین کے ساتھ ہیں، اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ہماری حکومت جو بھی کہے گی ہم کریں گے، ہم حکومتی موقف کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز نہیں کھیلتے، اور ہم آگے چل کر بھی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز میں نہیں کھیلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب آئی سی سی ایونٹ کی بات آتی ہے تو ہم آئی سی سی کی مصروفیت کی وجہ سے کھیلتے ہیں، آئی سی سی کو بھی معلوم ہے کہ کیا کچھ ہو رہا ہے۔
دریں اثنا بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سیکیا نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ برادری پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں بے گناہ جانوں کے المناک نقصان سے شدید صدمے اور غم کا سامنا کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میں سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت اور مرنے والوں کے لیے دعا گو ہوں، ان کے دکھ درد اور غم کو بانٹنے میں ہم اس سانحے کی ہر گھڑی میں ساتھ ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں بی سی سی آئی نے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کے دوران ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے بھارتیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اقدامات کیے تھے۔
آئی پی ایل کی تقریب میں اسٹیڈیم میں ایک لمحے کی خاموشی دیکھی گئی اور کھلاڑیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔
Post Views: 1