اسلام آباد:قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں۔فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علما کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ غزہ اور فلسطین پر قیامت بیت رہی ہے اور  امریکا اسرائیل کی سفاکیت کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے  جب کہ اہل اسلام کی قیادت مردہ پن کا شکار ہے ۔شرکا نے کہا کہ 60 سے 65 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ امریکی ایما پر اسرائیلی حملہ آور ہیں .

جہاں صحافیوں اور ڈاکٹروں کا بھی قتل کیا جارہا ہے ۔ مقامی آبادی کو بے دخل کیا جارہا ہے اور ٹرمپ کہتا میں جگہ خرید لوں گا ۔ مقررین نے کہا کہ عالم اسلام کے ادارے بے حسی کا شکار ہیں ، اس موقع پر  عالم اسلام اپنی حکمت عملی کو واضح کرے ۔ اسرائیل کا انبیا کی زمین پر قبضہ ناجائز ہے۔سابق سینیٹر مشتاق احمد خان  نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے ، ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں ، جن میں بچے اور  خواتین بھی شامل ہیں ۔ ظلم کی ایک داستان ہے جس کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ اہلیان غزہ اور حماس کی جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں، جو امریکا اور اسرائیل کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ یاد رکھیں فتح اور جیت غزہ اور حماس کی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ 57 اسلامی ممالک کہاں ہیں ؟ 57 اسلامی ممالک ہیں یا امریکی اڈے ہیں ؟ اب مذمت سے کام نکل گیا ہے، غزہ میں عسکری مداخلت کریں، افواج بھیجیں ۔ غزہ کی صورتحال پر جہاد فرض ہو چکا ہے۔سابق گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے خطاب میں کہا کہ عزہ کے ظلم کے خلاف تمام سیاسی اور مذہبی قیادت خاموش ہے۔ نوجوان علما مساجد میں اسرائیل کے ظلم پر بات کریں۔ فلسطین کے مسلمانوں نے اپنے خون سے تاریخ لکھ دی ہے۔حماس رہنما ڈاکٹر زہیر ناجی نے کہا کہ فلسطین دراصل سرزمین بیت المقدس ہے ۔ فلسطین دراصل سرزمین انبیا ہے۔ مظلوم غزہ کے عوام امت مسلمہ کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ مظلوم غزہ کے عوام حکومت پاکستان، علما پاکستان اور عوام پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ اس صورتحال میں فلسطینی عوام کو عوام پاکستان کی بھرپور حمایت و مدد کی ضرورت ہے ۔ قرآن پاک نے امت کو امت خیر سے تعبیر کیا ہے. امت مسلمہ آج کہاں ہے؟مولانا قاری حنیف جالندھری  نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 60 ہزار سے زائد لوگوں کو اب تک غزہ میں شہید کیا جاچکا ہے ۔ انسانی حقوق، خواتین اور بچوں کے حقوق کے علمبردار آج انسانیت کے قاتل بن چکے ہیں . مگر پوری دنیا تماشائی بنی ہے ۔دکھ کی بات ہے کہ او آئی سی اور مسلم ممالک خاموش نظر آرہے ہیں ۔ جہاں اسرائیل ظالم و درندہ و دہشتگرد ہے. وہیں مسلم ممالک کے حکمران بھی برابر کے شریک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے بعد لبنان، شام، یمن پر حملے اور سعودیہ، اردن و مصر کو دھمکیاں گریٹر اسرائیل کا خواب ہے۔صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان مفتی تقی عثمانی نے فلسطین قومی کانفرنس سے خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ آج گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ آج صدیوں سے آباد فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے نام پر عالمی فحاشی پھیلانے والوں کو فلسطین میں خواتین کے حقوق نظر نہیں آرہے ہیں؟۔ اقوام متحدہ مسلمان کے خون کو بہانے والوں کو جواز فراہم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے نزدیک گوری چمڑی والوں کے سوا کسی کے انسانی حقوق نہیں۔مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین ہوں یا قائدین، اپنے مؤقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے نہ کوئی تعلق ہے نہ ہوگا ۔ پاکستان بننے سے پہلے قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا ۔ پاکستان کی ریاست آج بھی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے مؤقف پر قائم ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل چاہے جتنے مسلمانوں کو قتل کردے، ہم اس کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے  جب کہ اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاد کے لیے آپ کے پاس  بہت سارے راستے ہیں ۔ جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے ۔ آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں ۔ کب تک ہم ایسی زندگی گزاریں گے؟۔ اسرائیل اور اس  کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔

قومی فلسطین کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ

ماضی قریب میں غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی ۔
اب تک کم و بیش 55 ہزار شہید جبکہ 2 لاکھ کے قریب زخمی و معذور ہیں ۔
شہری نظام تباہ، اسپتال، اسکول سمیت رفاعی ادارے تباہ ہوچکے ۔
یہ محض جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے، عالمی ضمیر مردہ ہوچکا ۔
اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل غیر مؤثر ہوچکا، امریکا غیر مشروط قراردادوں کو ویٹو کررہا ہے ۔
عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں ۔
شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے 1967 سے اسرائیل کے قبضے کو ناجائز، غاصب قرار دے چکی ہے ۔
مسلمہ قانونی رو سے اپنے وطن کی آزادی کے لیے جدوجہد عالمی، قانونی اور اخلاقی حق ہے ۔
عالمی عدالت انصاف غزہ میں ہونے والے ظلم کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں ۔
فلسطین کے معاملے میں کوئی معاہدہ اس جہاد میں شرکت سے مانع نہیں ہے .البتہ فلسطین کے نام پر اپنی حکومتوں کے خلاف مسلح جدو جہد یا ایسی کارروائیاں جائز نہیں ہوں گی۔
اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے  ممالک سے غیر مشروط جنگ بندی تک سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں ۔
سلامتی کونسل کا فوری اجلاس طلب کیا جائے اور پاکستان اس میں پہل کرے۔
آئندہ جمعہ کو یوم مظلوم و محصورین فلسطین کے طور پر منایا جائے۔
اپنا آبائی وطن چھوڑنے اور ہجرت کے بارے میں ٹرمپ کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
اسرائیل سمیت پورا خطہ فلسطینیوں کا قانونی و فطری حق ہے۔ امریکا چاہے تو اسرائیل کو کہیں اور آباد کرسکتا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مفتی تقی عثمانی انہوں نے کہا کہ خطاب کرتے ہوئے اسرائیل اور اقوام متحدہ اسرائیل کے فلسطین کے چکے ہیں اور اس

پڑھیں:

حکومت کوہم صرف جون میںہی یادآتے ہیں‘علی خورشیدی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے وزیراعلیٰ سندھ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں اپوزیشن پر لگائے جانے والے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں کہا گیا کہ علی خورشیدی سے ملیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو چاہیے تھا کہ وہ یہ بھی بتادیتے کہ ان سے کس نے کہا تھا۔ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر گزشتہ برس سی ایم ہاؤس گیا تھا وہ بھی ناصر شاہ کی کال آنے کے بعد گیا کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا۔ علی خورشیدی نے کہا کہ پورے سال میں رابطہ نہیں ہوا حال ہی میں بجٹ سے پہلے پھر ناصر شاہ نے کہا کہ سی ایم صاحب ملنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے یہ باتیں بتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت والے صرف جون کے مہینے میں ہی ملتے ہیں کیونکہ بجٹ آنے والا ہوتا ہے , ان کو جون میں ہی ہم یاد آتے ہیں . انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہمارے اسکیمیں نہیں لی گئیں ۔ صوبائی اسمبلی میں جو قانون پاس ہوا تھا کہ وزیر اعلی نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ انہوں نے حکومت سندھ سے سوال کیا کہ آپ کو اپوزیشن صرف بجٹ کے وقت کیوں یاد آتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کی حمایت میں پاکستان کے موقف سے مسلم ممالک کو طاقت ملے گی، شاداب نقشبندی
  • ایران پر   اسرائیلی جارحیت ، مفتی تقی عثمانی  نے اہم بیان جاری کردیا
  • اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے: مفتی تقی عثمانی
  • اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے، مفتی تقی عثمانی
  • امکانی طویل جنگ اور مسئلہ فلسطین کا حل
  • نکاح محض ایک سماجی معاہدہ نہیں بلکہ سنتِ نبوی ﷺ ہے، مفتی منیب الرحمن
  • حکومت کوہم صرف جون میںہی یادآتے ہیں‘علی خورشیدی
  • حافظ نعیم الرحمن آج منصورہ میں اہم پریس کانفرنس کریں گے
  • پاکستانی وزیر دفاع کے مؤقف پر حماس کا خیرمقدم، اسلامی اتحاد کی حمایت میں آواز بلند
  • اسرائیل کے خلاف صرف عسکری جہاد کافی نہیں!