منی لانڈرنگ کیس: ملزم ارمغان کو جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
منی لانڈرنگ کیس میں بڑی پیش رفت کے ساتھ مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا جب کہ انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو ایف آئی اے حکام پیش ہوئے، ایف آئی اے حکام نے عدالت سے منی لانڈرنگ کیس میں ارمغان سے تفتیش کے لیے فیزیکل ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے حکام کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا کہا اور ہدایت کی وہاں این او سی لیں اس کے بعد ریمانڈ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ایف آئی اے حکام انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور درخواست دی کہ ملزم ارمغان سے تفتیش کے لیے متعلقہ عدالت این او سی دے تاکہ اس کا ریمانڈ لیا جائے۔
ایف آئی اے حکام نے درخواست میں کہا کہ ارمغان کیخلاف سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں، متعلقہ عدالت کی جانب سے ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل میں ہے، ملزم ارمغان سے بین الاقوامی فراڈ کی معلومات حاصل کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 154 ملین کا پتا لگا ہے، اس رقم سے مہنگی ترین گاڑیاں اور دیگر قیمتی سامان کی خرید و فروخت ہوئی، خرید و فروخت ملزم کے اسوسی ایٹ افنان اشرف کے ذریعے کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ارمغان نے 2018 میں غیر قانونی کال سینٹر بنایا تھا، کال سینٹر قائم کیا تھا جس میں 25 کالنگ آپریٹر کام کرتے تھے، یہ ایجنٹ امریکا میں لوگوں سے فراڈ کرکے ماہانہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس رقم کو اے آئی ڈی اے کمیونیکیشن پرائیوٹ لمیٹڈ جو امریکی بیسڈ کمپنی تھی اس میں منتقل کیا جاتا تھا، یہ کمپنی ارمغان اور کامران قریشی کے نام پر رجسٹرڈ ہے، اسی کمپنی کے منی لانڈرگ میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
درخواست میں کرپٹو کرنی کا بھی ذکر کیا گیا، ملزم نے مہنگی ترین گاڑیاں خریدیں اور کرپٹو کرنسی سے اس کی رقم ادا کی گئی۔
عدالت سے استدعا ہے کہ این او سی دی جائے، عدالت نے 4 مقدمات میں این او سی جاری کردی، ایف آئی اے حکام یہ این او سی کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس میں جوڈیشل مجسٹرٹ ساؤتھ نمبر 9 شہزاد خواجہ کی عدالت میں پیش ہوئے۔
ایف آئی اے حکام نے ارمغان کے خلاف زیر سماعت مقدمے میں ایم او سی طلب کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت اس حوالے سے اجازت دے چکی ہے جس پر مقامی عدالت نے بھی اجازت دیدی۔
ایف آئی اے حکام عدالتوں سے ایم او سی لے کر منتظم عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اسی دوران جیل حکام نے ملزم ارمغان کو پیش کیا۔
ایف آئی اے حکام نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں ملزم ارمغان کے فیزیکل ریمانڈ کی استدعا کی اور متعلقہ عدالتوں سے حاصل کی گئیں این او سیز بھی پیش کیں جس پر منتظم عدالت نے ایف آئی اے کی فیزیکل ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم ارمغان کو 5 روز کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے حکام کے حوالے کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے حکام نے متعلقہ عدالت منی لانڈرنگ منتظم عدالت عدالت نے پیش ہوئے
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔