کراچی؛ منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے، امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کراچی:
مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں کل جو واقعات رونما ہوئے وہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے لہٰذا حکومت امن و امان تباہ کرنے والوں کو گرفتار کرے۔
مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے کہا کہ گزشتہ رات نارتھ کراچی میں جو واقعہ رونما ہوا، 12 اپریل کو میں نے لوگوں کو درخواست کی تھی وہ سڑکوں پر اپنے حق کے لیے نکلیں، میں نے شہر کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف شہریوں سے اپیل کی تھی وہ گھر سے نکلیں، اس حوالے سے میں نے سیاسی و مذہبی جماعتوں سے پر امن احتجاج کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہم پر امن احتجاج کر رہے ہیں، عوام میں امید پیدا ہوئی کہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر شہر کی حفاظت کے لیے موجود ہیں، اس شہر میں صرف ٹریفک حادثات ہی نہیں بلکہ اور بھی نا انصافیاں ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے معیار کو بھیانک بنا دیا گیا، یہاں پر پورا پورا کا سینٹر تبدیل کر دیا جاتا ہے، نتائج بدل دیے جاتے ہیں، یہاں کا طالب علم کس اذیت سے گزر رہا ہے اس کا جواب دہ کون ہے۔
آفاق احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہر زبان، رنگ و نسل اور قومیت کے لوگ موجود ہیں، کراچی میں پیدا ہونے والے، رہنے والے ہر شخص کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے، جب میں نے شہر پر ہیوی ٹریفک کا نظام کے حوالے سے آواز اٹھائی تو ایک جماعت کی جانب سے مجھ پر الزامات لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ میرے اوپر الزام لگایا گیا کہ آفاق احمد شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے، آفاق احمد اور مہاجر قومی موومنٹ صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے نہیں دے گا، میں نے تمام لوگوں کو جمع کرنے کی کوشش کی تو مجھے مجرم قرار دے دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، آج اس ساری صورت حال کو دیکھ کر میں نے سفید پرچم لہرایا تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کے آفاق احمد سیاسی طور پر کھیل رہا ہے۔
مہاجرقومی موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا، باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا، لوگوں نے افواہیں پھیلائیں کہ کئی لوگ مر گئے، یہ ساری چیزیں ہیں کیا ہمارے ادارے نہیں سمجھتے، کیا اس شہر میں واویلا مچایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں جس جگہ پر یہ واقعہ ہوا وہاں ڈمپر والوں کو بھی لاکر کھڑا کردیا گیا، ہم یہاں پر ملک کے خلاف نعرے بازی سننے نہیں آئے، اگر ادارے چاہیں تو اک دن کے اندر شہر میں اشتعال انگیزوں کو پکڑ کر سامنے لا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جا رہا ہے، میں نے 6 اپریل کو اپنے دفتر کا افتتاح کرنا تھا، ممکنہ تصادم کے پیش نظر میں نے ملتوی کردیا۔
آفاق احمد کا کہنا تھا کہ کیا شہر میں امن و امان کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے ادارے موجود ہیں، جو کل واقعہ ہوا ہے وہ انتہائی الارمنگ ہے، میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں جنہوں نے امن و امان تباہ کیا انہیں گرفتار کیا جائے اور انہیں عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ پتا چل سکے کہ کون شہر میں امن تباہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جو احتجاج ہے یہ بد عنوانیوں اور زیادتیوں کے خلاف ہے، ہم حکومت کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں چاہے وہ کسی بھی قوم سے ہوں، پرامن طریقے سے 12 اپریل کو سفید پرچم لے کر نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں دوبارہ کہہ رہا ہوں یہ احتجاج پرامن ہے، کسی کو شر انگیزی پھیلانے کی اجازت نہیں، اداروں کو چاہیے کہ وہ شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ آفاق احمد کراچی میں کے خلاف رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
مون سون بارشوں سے تباہی جاری، ہلاکتوں کی تعداد 221 تک جا پہنچی، 800 سے زائد مکانات مکمل تباہ
ملک میں جاری شدید مون سون بارشوں کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 5 افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد بارشوں سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 221 ہو چکی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں دو مرد اور تین بچے شامل ہیں، جبکہ دس افراد زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے اب تک 804 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ 200 سے زائد مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب ہے جہاں اب تک 135 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، 470 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، 24 مکانات مکمل اور 168 مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث 40 افراد جاں بحق اور 69 زخمی ہوئے، صوبے میں 78 مکانات مکمل جبکہ 142 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ سندھ میں 22 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے، یہاں 33 مکانات مکمل اور 54 مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ بلوچستان میں بارشوں نے 16 افراد کی جان لے لی جبکہ 4 افراد زخمی ہوئے، صوبے میں 8 مکانات مکمل اور 56 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ گلگت بلتستان میں 3 افراد زخمی ہوئے، جبکہ 66 مکانات مکمل اور 71 جزوی طور پر تباہ ہوئے۔آزاد کشمیر میں بارش کے باعث 1 شخص جان سے گیا جبکہ 6 زخمی ہوئے، یہاں 17 مکانات مکمل اور 75 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسلام آباد میں ایک شخص جاں بحق ہوا، 35 مکانات جزوی اور ایک مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 25 مکانات منہدم ہوئے اور 5 مویشی بھی ہلاک ہوئے، ملک بھر میں مجموعی طور پر طوفانی بارشوں سے جانی و مالی نقصان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور خطرناک علاقوں سے دور رہیں۔