وقف املاک بل منظور؛ مکیش امبانی کا اربوں ڈالر مالیت کا بنگلا بھی خالی کرایا جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
بھارت میں مودی سرکاری کے ایک اور سیاہ قانون سے ملک کے معروف بزنس مین میکشن امبانی بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وقف املاک بل پر تمام ہی مسلم رہنماؤں اور ارکان اسمبلی نے شدید مخالفت کی تھی جن کا ساتھ اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی دیا تھا۔
مسلم رہنما اسد الدین اویسی نے اس قانون کے نفاذ سے متعلق ایک اہم سوال اُٹھایا دیا۔ جس سے مودی سرکار کی نیندیں اُڑ گئی ہیں۔
اسد الدین اویسی نے بتایا کہ مکیش امبانی کا محل نما گھر جسے انٹیلیا کہا جاتا ہے دراصل وقف ٹرسٹ املاک ہے۔
مسلم رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ انٹیلیا کو جس زمین پر بنایا گیا ہے وہ 1986ء میں کریم بھائی ابراہیم نے وقف بورڈ کو عطیہ کی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس زمین پر ایک یتیم خانہ بھی بنایا تھا جو کافی عرصے کام بھی کرتا رہا تھا۔
اسد الدین اویسی کے بقول 2002ء میں مہاراشٹر حکومت نے زبردستی یہ زمین مکیش امبانی کو اونے پونے داموں میں بیچی تھی۔
مسلم رکن اسمبلی نے یاد دلایا کہ اسلامی قوانین کے تحت وقف جائیداد نہ فروخت ہو سکتی ہے نہ ٹرانسفر کی جا سکتی ہیں۔
اسد الدین اویسی نے سوال اُٹھایا کہ کیا وقف املاک کے قانون میں ترمیم کرکے اسے سخت بنانے کے بعد مودی سرکار مکیش امبانی سے گھر خالی کروا پائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الدین اویسی مکیش امبانی
پڑھیں:
بلوچستان: سیاسی شخصیات، افسروں اور لینڈ مافیا کا 11 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ
قومی احتساب بیورو بلوچستان نے اربوں روپے کی 11 ہزار ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضے کا سکینڈل بے نقاب کر دیا۔نیب نے زمینوں کی بندر بانٹ منجمد کرنے کے لیے احتساب عدالت کوئٹہ سے رجوع کر لیا۔ترجمان نیب کے مطابق اس سنگین سکینڈل میں بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ افسران، بااثر لینڈ مافیا اور بعض سیاسی شخصیات کے مابین منظم گٹھ جوڑ سامنے آیا ہے جنہوں نے ملی بھگت سے اربوں روپے مالیت کی زمین اپنے فرنٹ مینوں کے نام پر منتقل کرائی۔نیب بلوچستان نے ضلع کوئٹہ کے علاقوں کرک، سام خیل، تالہ حیدرزئی، چشمہ اچوزئی اور ضلع حب کے موالی شمالی اور چیچائی میں تفتیشی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، ان علاقوں میں پرکشش محل وقوع کے باعث زمینوں کی مالیت اربوں روپے میں ہے۔یہ سکینڈل ایک منظم نیٹ ورک کے ذریعے چلایا جا رہا تھا، جس میں ریکارڈ میں جعل سازی، جعلی الاٹمنٹس، سرکاری احکامات میں ہیر پھیر اور زمینوں کی غیر قانونی منتقلی جیسے سنگین جرائم شامل ہیں، زمینیں اکثر من پسند افراد یا بااثر شخصیات کے فرنٹ مینوں کے نام منتقل کی گئیں، تاکہ اصل مالکان کا سراغ نہ لگایا جا سکے۔نیب حکام کے مطابق اس سکینڈل میں ملوث بعض بیوروکریٹس اور سیاسی شخصیات کو آئندہ دنوں میں شاملِ تفتیش کیا جا سکتا ہے، ادارے نے تحقیقات کے دائرہ کار کو وسعت دے دی ہے اور تمام متعلقہ ریکارڈ کی چھان بین جاری ہے۔قومی احتساب بیورو کا مؤقف ہے کہ اس بدعنوانی کا دائرہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں، بلکہ اس کی نوعیت اتنی وسیع اور سنگین ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے چند بڑے مالیاتی سکینڈلز میں شامل ہو سکتا ہے، نیب کی کوشش ہے کہ ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور قومی اثاثوں کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرایا جائے۔