اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی مسلسل تبدیلی: جسٹس محسن اختر کیانی نے سوالات اٹھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بینچز کی مسلسل تبدیلیوں کے معاملے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سوالات اٹھا دیے۔
رپورٹ کے مطابق سنگل بینچ سے ڈویژن بنچ کیس منتقلی پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیے اور کہا کہ قائم مقام چیف جسٹس کے پاس ایسے انتظامی سائیڈ پر آرڈر کرنے کا اختیار نہیں ، ایسا نہیں ہو سکتا سنگل بینچ کا کیس اٹھا کر ڈویژن بینچ میں لگا دیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میرا اصولی مؤقف ہے کوئی کیس اس طرح ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مسکراتے ہوئے وکیل سے مکالمہ کیا کہ جا کر ان کو بتائیں نا اس معاملے پر دوبارہ غور کریں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان جسٹس محسن اختر کیانی نے
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، جج نے غصے میں فیصلہ دیا
اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ، جسٹس ہاشم کاکڑ
صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے ۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے ؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے ۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔