لاہور، المصطفیٰ جرنلسٹس ویلفیئر فورم کی اپیل پر فلسطینیوں کے قتل عام کیخلاف مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
مقررین نے کہا کہ غزہ میں 200 سے زائد صحافیوں، 10 ہزار بچوں سمیت 50 ہزار سے زائد فلسطینیی شہید ہو چکے ہیں۔ اس پر عالمی برادری اور بالخصوص عرب دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے۔ انصار زاہد نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ سلامتی قونصل اور او آئی سی کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور پریس کلب کے باہر المصطفیٰ جرنلسٹس ویلفیئر فورم کی اپیل پر فلسطینیوں کے قتل عام کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں سیکرٹری لاہور پریس کلب زاہد عابد، نائب صدر صائمہ نواز، الفت مغل، احمد ہمایوں خان، نعیم اقبال، انصار زاہد، تصور شہزاد، اقبال جگھڑ، مبشر حسین، اے آر گل، محمود بھٹی، محبوب چودھری ، حامد نواز، سجاد اعوان، ارشد علی، نعیم خان، سعید بلوچ، فرخ جمیل، ندیم گل زمان، قمر زمان بھٹی، عطیہ زیدی، سمیت دیگر نے شرکت کی۔ مظاہرین نے فلسطینیوں کے حق اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ اسرائیل عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے، صحافیوں کو نشانہ بنانا، سکولوں اور ہسپتالوں پر حملے دراصل عالمی قوانین پر حملے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ اسرائیلی مظالم پر عالمی برادری کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے درج تھے۔ مقررین نے کہا کہ غزہ میں 200 سے زائد صحافیوں، 10 ہزار بچوں سمیت 50 ہزار سے زائد فلسطینیی شہید ہو چکے ہیں۔ اس پر عالمی برادری اور بالخصوص عرب دنیا کی خاموشی افسوس ناک ہے۔ انصار زاہد نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ سلامتی قونصل اور او آئی سی کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا
غزہ:عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ، (MSF) سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام موت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد کی موت ہوئی ہے، جس سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک قحط کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریض شدید کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں، اور وہ اپنی زندگی کی قیمت پر اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کا محاصرہ غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے، اور اب امدادی کارکن اپنے ہی ساتھیوں کو غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، اور دو ماہ کے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بچوں اور بزرگوں میں غذائی کمی کے سنگین اعداد و شمار کی اطلاع دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، اور کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔
غزہ میں حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم کھانا ملے گا۔