بات چیت کے حوالے سے اگلے ہفتے کوئی نہ کوئی پیشرفت ضرور ہوگی: اعظم سواتی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سٹی42 : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 2014 کے دھرنے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں اعظم سواتی کو بری کر دیا۔
سول مجسٹریٹ مرید عباس نے دلائل کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اعظم خان سواتی کے وکیل سہیل خان اور سردار مصروف خان عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کیے۔
وکیل سہیل خان نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا۔ وکیل نے کہا کہ 2014 کا یہ کیس ہے، اس ایف آئی آر کے بعد ریکارڈ پر کوئی ثبوت نہیں ہے، ایف آئی آر میں میرے موکل کے خلاف باقاعدہ طور پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا اور جو دفعات لگائی گئیں وہ کسی طرح سے میرے موکل کے اوپر نہیں لگتیں، میری استدعا ہے کہ میرے موکل کو کیس سے بری کیا جائے۔
گوگل میپ ڈرائیور کو موت کے منہ لے گیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
وکیل سردار مصروف نے کہا کہ پراسیکیوشن اس وقت تک کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس تھانہ مارگلہ میں درج ہے۔
فیصلے سے قبل، ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ پانی پی ٹی آئی عمران خان نے آنے والی نسلوں کے لیے بات چیت پر رضامندی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے اس ہفتے یا اگلے ہفتے کوئی نہ کوئی پیشرفت ضرور ہوگی۔
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، آج ملک بھر میں ریلیاں اور جلوس نکالے جائیں گے
اعظم سواتی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سارے اداروں کو جوڑ سکیں اور نفرتیں ختم کر سکیں، میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا انتظار کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں حالات کیسے ہیں ہر گھر میں بنکر بن چکا ہے، ان حالات میں ہم سب کو پاکستان کا سوچنا ہے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کی سوچ ہے جسے کوئی مائنس نہیں کر سکتا، بانی پی ٹی آئی لوگوں کے دلوں پر راج کرتا ہے اور بچہ بچہ ان سے پیار کرتا ہے۔
پولیس کا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 2ملزمان گرفتار
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور آج بھی متحرک ہیں اور جو لوگ اس وقت متحرک ہیں میں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ 11 سال سے مقدمہ ہے اور یہ سیاسی مقدمہ ہے، جس ملک میں انسانی حقوق معطل کر دیے جائیں وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 اعظم سواتی نے کہا کہ
پڑھیں:
کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔