واٹس ایپ میں حالیہ دنوں میں متعارف کرائے جانے والے 6 نئے فیچرز
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد صارفین کے ساتھ واٹس ایپ کو دنیا کا سب سے بڑا میسجنگ پلیٹ فارم قرار دیا جاتا ہے۔
اپنی مقبولیت کو برقرار رکھنے کے لیے واٹس ایپ کی جانب سے اکثر نئے فیچرز متعارف کرائے جاتے ہیں۔
اسی طرح نئی چیزوں کو پلیٹ فارم کا حصہ بنایا جاتا ہے مگر بیشتر افراد کو ان نئی چیزوں کا علم ہی نہیں ہوتا۔
تو اگر آپ حالیہ نئے واٹس ایپ فیچرز کے بارے میں جان نہیں سکے تو درج ذیل میں جان سکتے ہیں کہ حالیہ ہفتوں میں میٹا کی زیر ملکیت ایپ میں کن فیچرز کا اضافہ ہوا ہے۔
گروپ چیٹ آن لائن انڈیکٹر
واٹس ایپ میں خاموشی سے اس فیچر کا اضافہ کیا گیا۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین کو علم ہوتا ہے کہ کسی گروپ چیٹ میں کتنے افراد آن لائن ہیں۔
آن لائن افراد کی تعداد گروپ کے نام نیچے دی جاتی ہے مگر ایپ کی جانب سے یہ نہیں بتایا کہ آپ کے کونسے دوست آن لائن ہیں۔
گروپ چیٹس نوٹیفکیشن کا کنٹرول
بیشتر افراد متعدد واٹس ایپ گروپس کا حصہ ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں فون مسلسل نوٹیفکیشنز موصول ہونے کے وجہ سے بجتا رہتا ہے۔
مگر واٹس ایپ کے نئے فیچر سے آپ کو صرف اہم نوٹیفکیشز پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی۔
اس کے لیے نئی نوٹیفائی فار سیٹنگ کو استعمال کریں۔
واٹس ایپ کے مطابق آپ ہائی لائٹس آپشن کو استعمال کرکے نوٹیفکیشنز کو اپنے میسجز کے ریپلائیز تک محدود کرسکتے ہیں، یا فون میں محفوظ کانٹیکٹس کے میسجز اور جن پیغامات میں آپ کو مینشن کیا جاتا ہے، صرف ان کے نوٹیفکیشنز موصول ہوں گے۔
ون آن ون چیٹ میں ایونٹ
واٹس ایپ میں گروپ ایونٹس کا آپشن تو کافی عرصے سے موجود ہے مگر اب صارفین ون آن ون چیٹ میں بھی ایونٹس کو ترتیب دے سکتے ہیں۔
آپ دیگر افراد کو انوائیٹ کرسکتے ہیں، تاریخ اور وقت کو ایڈ کرسکتے ہیں جبکہ ایونٹ کو چیٹ میں پن کرسکتے ہیں۔
دستاویزات اسکین کریں
واٹس ایپ کے آئی فون صارفین کے لیے دستاویزات کو اسکین کرنے کے فیچر کو متعارف کرایا گیا ہے۔
یعنی اب صارفین کو کسی دستاویز کو اسکین کرنے کے لیے کسی تھرڈ پارٹی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اٹیچمنٹ ٹرے میں موجود اسکین ڈاکومنٹ آپشن سے ایسا ممکن ہے۔
ویڈیو کالز میں زومنگ
یہ فیچر بھی آئی فونز تک محدود ہے جس میں آپ ویڈیو کالز کے دوران زوم ان کرسکتے ہیں۔
چینلز کے لیے کیو آر کوڈز
واٹس ایپ چینل چلانے والے اب کیو آر کوڈ کو بھی شیئر کرسکتے ہیں جو کہ کسی چینل کے لنک کا کام کرے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرسکتے ہیں واٹس ایپ ایپ میں آن لائن چیٹ میں کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔
متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے
حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔
حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔
یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل
صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔
تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔
بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔
اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش
شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل