علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کرنے والے پہلے قانون پڑھیں، اکھلیش یادو
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سماج وادی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا راستہ نفرت اور منفی سوچ سے بھرا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلٰی اکھلیش یادو نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا راستہ نفرت اور منفی سوچ سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے بی جے پی عوام کی توجہ بٹا کر معاشرے میں دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے وقف ترمیمی بل کے خلاف ہیں، ہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس بل کو کبھی قبول نہیں کر سکتے۔ اکھلیش یادو جمعہ کو علی گڑھ کے رام گھاٹ روڈ پر واقع گولڈن ریزورٹ میں کاس گنج کی پٹیالی اسمبلی کی سابق رکن اسمبلی نجیبہ خان زینت کی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کئی معاملات پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کے خلاف اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی والے جمہوریت اور آئین کو برباد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں عورتیں اور بیٹیاں غیر محفوظ ہیں، تفریق کی سیاست ہو رہی ہے اور مودی حکومت اپوزیشن کو دبانے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنے بیانات سے بتاتے تھے کہ ہم دنیا میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر آگئے ہیں لیکن آج مہنگائی اپنے عروج پر ہے، کسانوں کو سہولیات نہیں مل رہیں، گندم کے کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ممبر پارلیمنٹ رامجلال سمن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو راجیہ سبھا کے ریکارڈ سے ہٹا دیا گیا ہے، اس وقت بی جے پی کا رویہ آمرانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہٹلر کی طرح کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاریخ کو تاریخ ہی رہنا چاہیئے، اگر تاریخ ہمیں نقصان پہنچاتی ہے تو اسے تاریخ ہی رہنے دینا چاہیئے۔
سماج وادی پارٹی کے قومی صدر نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نے بنارس میں براہ راست عہدیداروں سے ملاقات کی اور بنارس اور ریاست میں ہو رہے واقعات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی۔ اس سے قبل بی ایچ یو میں بیٹی کی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس میں تمام ملزمین بی جے پی کے ممبر نکلے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ جو لوگ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کر رہے ہیں، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی کا ایکٹ پڑھیں، اس کے بعد ہی کچھ کہنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اکھلیش یادو پارٹی کے بی جے پی
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔