بھارت کا اسرائیلی ساختہ فضائی دفاعی نظام کا تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا نے خبر جاری کی ہے اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ میزائل سسٹم اسرائیلی کمپنی اور بھارتی اسلحہ ساز کمپنی ڈی آر ڈی او نے مل کر تیار کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان گٹھ جوڑ اور اسلحہ کی دوڑ کو مزید واضح کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت نے اپنا جنگی جنون جاری رکھتے ہوئے اسرائیلی ساختہ فضائی دفاعی نظام کا تجربہ کیا ہے، جس سے ایک بار پھر اسلحے کی دوڑ میں بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نے ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کا اسرائیلی ہتھیاروں پر انحصار بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے خبر جاری کی ہے اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ میزائل سسٹم اسرائیلی کمپنی اور بھارتی اسلحہ ساز کمپنی ڈی آر ڈی او نے مل کر تیار کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان گٹھ جوڑ اور اسلحہ کی دوڑ کو مزید واضح کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اس دفاعی نظام کو زمینی اور بحری دونوں پلیٹ فارمز پر نصب کیا جا سکتا ہے اور یہ 70 کلومیٹر تک فضائی اہداف کو نشانہ بناسکتا ہے، یہ 2017ء میں بھارت کو فروخت کیا گیا تھا، یہ فضائیہ اور بحریہ کا حصہ تھا جبکہ حالیہ تجربات بری فوج کے لیے کیے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا ہے
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔