اب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی ایک بینچ سے دوسرے بینچ کو منتقلی ایک اور وجہ نزاع بن چُکی ہے، آج جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتعمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اِس سلسلے میں باقاعدہ آرڈر جاری کر دیا ہے۔

دارالحکومت کے لیے مختص ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ بنیادی طور پر دہلی ہائیکورٹ کی طرز پر وفاقی دارالحکومت کے لیے مختص ایک ہائیکورٹ ہے، لیکن تمام وفاقی وزارتیں چونکہ اسلام آباد میں ہیں اِس لیے یہ عدالت وفاقی معاملات میں بھی ایک خاص اہمیت حاصل کر گئی ہے۔ لیکن اِس وقت اِسلام آباد ہائیکورٹ تنازعات کی زد میں ہے جس کا بڑا سبب لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس سے بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری ہے۔

 ججز کا ٹرانسفر

یکم فروری 2025 کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ اُن کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔

اس ٹرانسفر کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس وقت چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق کے سامنے ریپریزنٹیشن فائل کی کہ بذریعہ ٹرانسفر ججز لائے جانے سے اُن کی سنیارٹی متاثر ہو سکتی ہے۔ لیکن ریپریزنٹیشن مسترد کر دی گئی جس کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جو اگلے ہفتے 14 اپریل سماعت کے لیے مقرر ہے۔ اس سے قبل جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد بار کونسل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد تبادلے کو مسترد کردیا

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملک کی دیگر ہائیکورٹس سے ججوں کی تقرری کے بعد تناؤ کی کیفیت ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ بینچز تبدیلی کا ہے۔

بینچز تبدیلی کا معاملہ کیا ہے

مبینہ بلاسفی گینگز سے متعلق ایک مقدمہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے پاس زیر سماعت تھا، اُس کو چیف جسٹس کے آرڈر سے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ میں منتقل کر دیا گیا۔

یاور گردیزی درخواست گزار نے ایک درخواست اِسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی کہ اِسلام آباد سرکاری ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ ختم کیا جائے کیونکہ اِسلام آباد کی آبادی کافی بڑھ چُکی ہے۔ یہ مقدمہ پہلے جسٹس محسن اختر کیانی سُن رہے تھے لیکن دورانِ التوا یہ مقدمہ ایک اور بینچ کو بھجوا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ججزکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بارکا بھی سپریم کورٹ سے رجوع، جسٹس ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

اسی طرح سے 29 مارچ کو جسٹس بابر ستّار نے ایک مقدمہ سننے سے معذرت کی جبکہ قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے وہی مقدمہ اُنہیں دوبارہ سماعت کے لئے بھجوا دیا گیا، جس پر جسٹس بابر ستّار نے آبزرویشن دی کہ مقدمہ سننے نہ سننے کا اختیار کسی جج کا یا ڈپٹی رجسٹرار کا ہوتا ہے چیف جسٹس اِس طرح کوئی مقدمہ دوبارہ سماعت کے لیے نہیں بھجوا سکتا۔

اِسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بینچ نے کیا فیصلہ جاری کیا ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کے بنچ تبدیلی کے اختیارات پر سوالات اٹھاتے ہوئے گائیڈ لائنز جاری کر دیں کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری جبکہ کیسز کی مارکنگ اور انہیں فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے، کسی بینچ سے کیس واپس لے کر دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ قانونی جواز کے بغیر سنگل سے ڈویژن بینچ میں کیس ٹرانسفر کرنے سے روک دیا گیا۔  عدالت نے کہا کہ جب تک ہائیکورٹ رولز پر فل کورٹ مزید رائے نہ دے، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل انہی گائیڈ لائنز پر عمل کرے۔

عدالتی فیصلے میں آصف زرداری اور ٹیریان وائٹ کیسز کے حوالے

آج مذکورہ فیصلے میں آصف علی زرداری اور ٹیریان وائٹ کیسز کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ ڈویژن بینچ نے لکھا ہے کہ آصف زرداری کیس میں طے ہو چُکا ہے کہ جج نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیس سنے گا نہیں سنے گا۔ اور اسی طرح سے ٹیریان جیڈ وائٹ کیس میں لارجر بینچ یہ طے کر چُکا ہے کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتا ہے اُس کی تشکیل نو نہیں کر سکتا، نہ ہی اُس بینچ کی ساخت میں کوئی ترمیم کر سکتا ہے۔ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب متعلقہ جج سماعت سے معذرت کرکے یا وجوہات کے ساتھ بینچ کی دوبارہ تشکیل کا کہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ آصف زرداری ٹیریان وائٹ کیسز جسٹس بابرستار جسٹس ڈوگر صدر مملکت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ٹیریان وائٹ کیسز جسٹس بابرستار جسٹس ڈوگر صدر مملکت اسلام ا باد ہائیکورٹ میں سلام ا باد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی سلام ا باد ہائی کورٹ ا سلام ا باد ہائی اسلام ا باد ہائی ڈویژن بینچ نے ڈپٹی رجسٹرار سرفراز ڈوگر کا اختیار چیف جسٹس وائٹ کیس کورٹ میں کورٹ کے دیا گیا کے لیے کے بعد

پڑھیں:

جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا۔
  نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں حلف برداری کی تقریب ہوئی جس میں جسٹس عائشہ اے ملک نے جسٹس منصور علی شاہ سے حلف لیا۔
تقریب میں جسٹس شاہد وحید، جسٹس عامر فاروق ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس علی باقر نجفی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز سمیت سینئر وکلاء نے شرکت کی۔واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی حج کی سعادت حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے جسٹس منیب اختر نے 6 جون تک چیف جسٹس پاکستان کی ذمہ داری سنبھالی جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی عیدالاضحیٰ کے چوتھے روز 10 جون کو پاکستان واپس آئیں گے۔

بھارت کی سفارتی تنہائی، برکس ممالک کا بھی اتحاد سے نکالنے پر غور

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں سمندری ہواؤں کی رفتار بڑھنے سے موسم میں تبدیلی متوقع
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک