Express News:
2025-07-25@23:23:17 GMT

وقت گزر جاتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

وقت کا مزاج بھی عجیب ہے۔ یہ کبھی نرم اور مہربان معلوم ہوتا ہے تو کبھی سخت اور بے رحم لگتا ہے۔ کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زندگی خوشیوں سے بھر گئی ہے اور دنیا کے سارے رنگ ہماری جھولی میں ڈال دیے گئے ہیں تو کبھی یوں لگتا ہے جیسے ہر راستہ بند اور ہر امید دم توڑ چکی ہو۔ حقیقت مگر یہ ہے کہ وقت کبھی ایک حال پر نہیں رہتا۔

جو لمحہ آج مسکراتا ہوا ہمارے ساتھ ہے، کل یہی لمحہ کسی اور کے حصے میں ہوگا اور جو دکھ، تکلیف اور آزمائش آج ہماری دہلیز پر دستک دے رہی ہے، کل وہ کسی اور کے دروازے پر جا کھڑی ہوگی۔ وقت کے قدم کبھی رکتے نہیں، نہ یہ کسی کے لیے ٹھہرتا ہے، نہ کسی کے کہنے پر اپنی رفتار بدلتا ہے۔

یہ اپنی مخصوص چال میں آگے بڑھتا رہتا ہے۔ خوشیوں کے لمحے ہوں یا دکھوں کی گھڑیاں، راحت ہو یا تکلیف، وقت سب کو بہا کر لے جاتا ہے، مگر انسان اکثر اس حقیقت کو بھول جاتا ہے۔ جب خوشی کا دور آتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ ہمیشہ قائم رہے گا اور جب آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے تو لگتا ہے جیسے یہ کبھی ختم نہیں ہوں گی۔

زندگی کا اصول یہی ہے کہ ہر رات کے بعد صبح طلوع ہوتی ہے، ہر خزاں کے بعد بہار آتی ہے اور ہر مشکل کے بعد آسانی مقدر بنتی ہے۔ خوشی اور غم، کامیابی اور ناکامی، عروج اور زوال، سبھی وقت کے دھارے میں بہتے رہتے ہیں۔ کسی بھی انسان کی زندگی میں وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا، اگر ہم یہ حقیقت سمجھ لیں کہ ہر مشکل وقت کے بعد آسانی آتی ہے تو زندگی کے نشیب و فراز ہمیں زیادہ تکلیف نہیں دیں گے، بلکہ ان سے حوصلہ، استقامت اور ہمت ملے گی۔

 زندگی میں کئی بار ہمیں لگتا ہے کہ سب کچھ ختم ہوگیا، لیکن کچھ عرصہ بعد وہی مسئلہ اتنا معمولی محسوس ہوتا ہے کہ حیرت ہوتی ہے کہ ہم اس پر اتنا پریشان کیوں تھے؟ مشکل وقت ہمیں صبر، استقامت، حوصلہ اور بردباری کا سبق دیتا ہے۔

دنیا کے تمام کامیاب لوگ اپنی مشکلات کے دور میں ہمت نہیں ہارتے۔ آپ نے زندگی میں ایسے کئی افراد دیکھے ہوں گے جو کبھی شدید مشکلات میں تھے، مگر وقت بدلا اور وہ کامیابی کی بلندیوں پر پہنچے۔ نیلسن منڈیلا نے 27 سال قید و بند میں گزارے، مگر وہی شخص جنوبی افریقہ کا صدر بنا۔

ابراہام لنکن کئی بار انتخابی ناکامیوں کا سامنا کرنے کے بعد امریکا کا صدر بنا۔ انھوں نے اپنی زندگی میں بے شمار مشکلات دیکھیں، لیکن وہ جانتے تھے کہ مشکل وقت گزر جائے گا۔ زندگی میں بعض اوقات انسان کو لگتا ہے کہ اب کوئی راستہ نہیں بچا اور ہر دروازہ بند محسوس ہوتا ہے، لیکن جب ایک دروازہ بند ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کئی نئے دروازے کھول دیتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ انسان صبر کرے، ہمت نہ ہارے اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھے۔

 جس طرح مشکل وقت ہمیشہ نہیں رہتا، اسی طرح خوشی کے لمحات بھی مستقل نہیں ہوتے، جو لوگ کامیابی کی بلندیوں پر پہنچ کر یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ یہ وقت کبھی نہیں بدلے گا، وہ دراصل بہت بڑی غلط فہمی میں ہوتے ہیں، اگر آج زندگی میں سب کچھ اچھا چل رہا ہے تو ہمیں گھمنڈ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

بعض لوگ جب خوشحالی اور کامیابی حاصل کر لیتے ہیں تو وہ دوسروں کو کمتر سمجھنے لگتے ہیں، اپنی دولت اور شہرت پر فخر کرنے لگتے ہیں، مگر بھول جاتے ہیں کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔ کتنے ہی لوگ تھے جو کل تک تخت پر تھے، آج وہ زمین پر بھی نظر نہیں آتے۔

ہماری تاریخ ایسے بادشاہوں، سیاستدانوں اور دولت مند افراد سے بھری پڑی ہے جنھوں نے اپنی طاقت اور دولت کو ہمیشہ قائم رہنے والا سمجھا، مگر جب وقت بدلا تو ان کا نام تک مٹ گیا۔ جب ہم خوشی اور کامیابی کے وقت میں ہوتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم شکر گزار رہیں اور دوسروں کے ساتھ بھلائی کریں، اگر ہمیں یہ احساس ہو کہ یہ کامیابی اور خوشی بھی مستقل نہیں تو ہم غرور اور تکبر سے بچ سکتے ہیں۔

تاریخ میں بڑے بڑے بادشاہ، حکمران اور مالدار لوگ آئے، مگر وقت نے سب کچھ بدل دیا۔ آج ان کے نام صرف کتابوں میں ملتے ہیں، ان کا جاہ و جلال سب مٹی میں دفن ہوگیا، جو شخص دولت اور طاقت کے نشے میں مبتلا ہو کر دوسروں کو کمتر سمجھنے لگتا ہے، وہ بھول جاتا ہے کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا۔ .

زندگی میں سب سے بڑی دانائی یہی ہے کہ ہم نہ تو خوشی میں خود کو ناقابلِ شکست سمجھیں اور نہ غم میں خود کو برباد محسوس کریں۔ ہر حال میں اعتدال اور توازن رکھنا سب سے بڑی کامیابی ہے، اگر ہم کسی مشکل میں ہیں تو ہمیں یہ سوچ کر حوصلہ رکھنا چاہیے کہ یہ وقت بھی ہمیشہ نہیں رہے گا۔ اسی طرح اگر ہم کسی کامیابی پر ہیں تو ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہ کامیابی بھی ہمیشہ نہیں اور ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

انسان کو وقتی جذبات میں بہہ کر فیصلے نہیں کرنے چاہیے۔ زندگی کے نشیب و فراز میں سب سے زیادہ نقصان وہ لوگ اٹھاتے ہیں جو وقتی جذبات میں بہہ کر غلط فیصلے کر لیتے ہیں۔ کئی لوگ غصے، مایوسی یا بے بسی میں ایسے اقدامات کر بیٹھتے ہیں جو ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں، اگر وہ یہ سوچ لیں کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا تو وہ کبھی بھی وقتی جذبات میں غلط فیصلے نہیں کریں گے۔

اگر ہم زندگی کو ایک سفر سمجھیں تو ہمیں وقت کی حقیقت کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ کوئی بھی مسافر ہمیشہ ایک ہی جگہ نہیں رکتا، وہ چلتا رہتا ہے، کبھی دھوپ میں، کبھی چھاؤں میں، کبھی اونچائی پر، کبھی نشیب میں۔ یہی زندگی کا قانون ہے، اگر آج کوئی مشکل میں ہے تو وہ ہمیشہ نہیں رہے گی، اگر آج کوئی خوش ہے تو وہ ہمیشہ اسی حال میں نہیں رہے گا۔

بس ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں اللہ پر بھروسا رکھیں، محنت کرتے رہیں اور صبر و شکر کے ساتھ زندگی گزاریں۔ مایوسی دراصل انسان کے حوصلے کو ختم کردیتی ہے، جب کہ امید اس کی ہمت کو زندہ رکھتی ہے۔ جو لوگ مشکلات میں بھی امید کا دامن تھامے رکھتے ہیں، وہی اصل میں کامیاب ہوتے ہیں۔

درخت خزاں میں بے برگ و بار ہو جاتے ہیں، لگتا ہے جیسے وہ مرچکے ہیں، مگر بہار آتے ہی وہی درخت پھر سے ہرے بھرے ہو جاتے ہیں۔ بالکل اسی طرح، زندگی میں بھی کبھی خزاں آتی ہے، کبھی بہار۔ اگر آج وقت سخت ہے تو کل یقیناً بہتر ہوگا۔

کبھی سوچیں، وہ مشکل وقت جس نے آپ کو رلایا تھا، جس نے آپ کو بے چین کیا تھا، وہ بھی گزر گیا اور وہ خوشی کے لمحات جنھیں آپ نے ہمیشہ کے لیے سنبھالنا چاہا تھا، وہ بھی گزرگئے، یہی وقت کی فطرت ہے۔ اس لیے نہ غم میں مایوس ہوں، نہ خوشی میں مغرور۔ بس اللہ پر یقین رکھیں، اپنا کام کرتے رہیں اور صبر و شکر کے ساتھ زندگی گزاریں، کیونکہ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محسوس ہوتا ہے ہمیشہ نہیں زندگی میں نہیں رہتا کہ یہ وقت مشکل وقت چاہیے کہ ہوتے ہیں تو ہمیں بھی گزر جاتا ہے ہے جیسے لگتا ہے اگر ا ج اگر ہم کے بعد ہیں تو

پڑھیں:

حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان   نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی  اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق  انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔

 

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
  • جنسی درندے، بھیڑیئے اور دین کا لبادہ
  • کونسے اہم کردار اب ’ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ڈرامے میں نظر نہیں آئیں گے؟
  • سیاسی رہنما  غلام مرتضیٰ کاظم نے 50سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • زندگی صر ف ایک بار جینے کو ملی ہے!
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ