مذاکرات پر تبصرے میں امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے، لیکن اس نے اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے کسی بھی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی وفد نے ہفتے کے روز امریکی فریق کے ساتھ مذاکرات میں کئی اہم مطالبات اٹھائے اور اپنے جوہری پروگرام کی پائیداری پر اصرار کیا۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی بات چیت میں ایران نے بیرون ملک اپنے منجمد اربوں ڈالر کے فنڈز تک رسائی کا مطالبہ کیا۔ ایران نے امریکہ سے تیل کی برآمدات اور اپنے جوہری پروگرام سے متعلق پابندیاں فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے، لیکن اس نے اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے کسی بھی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی مسئلے کے حوالے سے بالواسطہ مذاکرات عمان کے دارالحکومت مسقط میں گزشتہ روز عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسیدی کی ثالثی میں منعقد ہوئے۔

سید عباس عراقچی کے ٹیلی گرام چینل نے ایک پیغام میں مذاکرات کے ماحول کو تعمیری اور باہمی احترام پر مبنی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ فریقین نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام اور عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مسائل پر اپنی اپنی حکومتوں کے موقف کا تبادلہ کیا۔ یہ مذاکرات دو الگ الگ میٹنگ ہالز میں ہوئے اور اڑھائی گھنٹے سے زائد مذاکرات کے بعد عمانی وزیر خارجہ کی موجودگی میں ایرانی اور امریکی وفود کے سربراہان نے چند منٹ تک بات چیت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران نے کرنے کے کیا ہے

پڑھیں:

امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟

برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اربوں پاؤنڈ مالیت کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک میں جدید جوہری توانائی کو فروغ دیا جائے گا۔

الجزیرہ کے مطابق یہ معاہدہ "اٹلانٹک پارٹنرشپ فار ایڈوانسڈ نیوکلیئر انرجی" کے نام سے جانا جا رہا ہے جس کا مقصد نئے ری ایکٹرز کی تعمیر کو تیز کرنا اور توانائی کے بڑے صارف شعبوں، خصوصاً مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز، کو کم کاربن اور قابلِ بھروسہ بجلی فراہم کرنا ہے۔

اس معاہدے کے تحت برطانیہ کی سب سے بڑی توانائی کمپنی ’سینٹریکا‘ کے ساتھ امریکی ادارے ایکس انرجی مل کر شمال مشرقی انگلینڈ کے شہر ہارٹلی پول میں 12 جدید ماڈیولر ری ایکٹرز تعمیر کرے گی۔

یہ منصوبہ 15 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے اور 2,500 ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی کمپنی ہولٹیک، فرانسیسی ادارہ ای ڈی ایف انرجی اور برطانوی سرمایہ کاری فرم ٹریٹیکس مشترکہ طور پر نوٹنگھم شائر میں چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) سے چلنے والے ڈیٹا سینٹرز تعمیر کریں گے۔

اس منصوبے کی مالیت تقریباً 11 ارب پاؤنڈ (15 ارب ڈالر) بتائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، برطانوی رولز رائس اور امریکی بی ڈبلیو ایکس ٹی کے درمیان جاری تعاون کو بھی مزید وسعت دی جائے گی۔

برطانیہ کے پرانے جوہری پلانٹس فی الحال برطانیہ میں 8 جوہری پاور اسٹیشنز موجود ہیں جن میں سے 5 بجلی پیدا کر رہے ہیں جب کہ 3 بند ہوچکے ہیں اور ڈی کمیشننگ کے مرحلے میں ہیں۔

یہ زیادہ تر 1960 اور 1980 کی دہائی میں تعمیر ہوئے تھے اور اب اپنی مدتِ کار کے اختتامی مرحلے پر ہیں۔ موجودہ توانائی صورتحال برطانیہ اپنی بجلی کا تقریباً 15 فیصد جوہری توانائی سے حاصل کرتا ہے جو 1990 کی دہائی کے وسط میں 25 فیصد سے زائد تھی۔

خیال رہے کہ 2024 میں پہلی مرتبہ ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی (ونڈ پاور) نے ملک کا سب سے بڑا بجلی کا ذریعہ بن کر گیس سے بجلی پیدا کرنے کے عمل کو پیچھے چھوڑ دیا تھا جو کُل بجلی کا تقریباً 30 فیصد ہے۔

امریکا کے لیے یہ معاہدہ نہ صرف امریکی جوہری ٹیکنالوجی کی برآمدات کو بڑھائے گا بلکہ برطانوی اور امریکی کمپنیوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو بھی مضبوط کرے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پورے پروگرام سے 40 ارب پاؤنڈ (54 ارب ڈالر) کی معاشی قدر پیدا ہونے کا امکان ہے۔

دنیا بھر میں ایڈوانسڈ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی مانگ 2050 تک تیزی سے بڑھنے کی توقع ہے۔

امریکا میں بھی جوہری توانائی کی طلب 100 گیگا واٹ سے بڑھ کر 400 گیگا واٹ تک پہنچنے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے جس کے لیے صدر ٹرمپ نے ملک کی جوہری پیداواری صلاحیت کو چار گنا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

عالمی اوسط کے مطابق ایک جوہری ری ایکٹر کی تعمیر میں تقریباً 7 سال لگتے ہیں تاہم چین میں یہ مدت پانچ سے چھ سال ہے جبکہ جاپان نے ماضی میں کچھ ری ایکٹرز صرف تین سے چار سال میں مکمل کیے تھے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو امریکی دھچکا: ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر پابندیوں سے استثنیٰ ختم
  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر دوحا پہنچ گئے،امیر قطر اور وزیراعظم سے ملاقات
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر عجلت میں دوحہ پہنچ گئے؛ اہم پیغام پہنچایا