ایران نے منجمد رقوم کی واپسی اور پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، وال اسٹریٹ جرنل
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
مذاکرات پر تبصرے میں امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے، لیکن اس نے اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے کسی بھی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی وفد نے ہفتے کے روز امریکی فریق کے ساتھ مذاکرات میں کئی اہم مطالبات اٹھائے اور اپنے جوہری پروگرام کی پائیداری پر اصرار کیا۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی بات چیت میں ایران نے بیرون ملک اپنے منجمد اربوں ڈالر کے فنڈز تک رسائی کا مطالبہ کیا۔ ایران نے امریکہ سے تیل کی برآمدات اور اپنے جوہری پروگرام سے متعلق پابندیاں فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے، لیکن اس نے اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے کسی بھی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی مسئلے کے حوالے سے بالواسطہ مذاکرات عمان کے دارالحکومت مسقط میں گزشتہ روز عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسیدی کی ثالثی میں منعقد ہوئے۔
سید عباس عراقچی کے ٹیلی گرام چینل نے ایک پیغام میں مذاکرات کے ماحول کو تعمیری اور باہمی احترام پر مبنی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ فریقین نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام اور عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مسائل پر اپنی اپنی حکومتوں کے موقف کا تبادلہ کیا۔ یہ مذاکرات دو الگ الگ میٹنگ ہالز میں ہوئے اور اڑھائی گھنٹے سے زائد مذاکرات کے بعد عمانی وزیر خارجہ کی موجودگی میں ایرانی اور امریکی وفود کے سربراہان نے چند منٹ تک بات چیت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران نے کرنے کے کیا ہے
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔