چینی ساختہ الیکٹرک گاڑی ’ڈونگ فینگ بکس‘ پاکستان میں لانچ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
چین میں تیار ہونے والی الیکٹرک گاڑی ’ڈونگ فینگ بکس‘ پاکستان میں لانچ ہوگئی ہے۔
ابتدائی طور پر اس گاڑی کی 2 اقسام مقامی مارکیٹ میں متعارف کی گئی ہیں جس میں لکس 430 اور فلیگ شپ 430 شامل ہیں۔
لکس 430 کی قیمت 64 لاکھ جبکہ فلیگ شپ 430 کی قیمت 68 لاکھ مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
اس گاڑی کے فلیگ شپ 430 میں 6 اضافی سیفٹی فیچرز متعارف کیے گئے ہیں جو لکس 430 میں دستیاب نہیں ہیں۔
دونوں اقسام میں 2 ایئربیگس، ٹائر پریشر مانیٹرنگ سسٹم اور ہل اسٹارٹ اسسٹ جیسے فیچرز موجود ہیں۔
پاکستان میں ان کاروں کی تقسیم چاؤلہ موٹرز کررہی ہے اور گاڑی بک کرنے کی 15 لاکھ کی ڈاؤن پیمنٹ رکھی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک گاڑی پاکستان ڈونگ فینگ بکس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑی پاکستان ڈونگ فینگ بکس پاکستان میں
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔