گرل فرینڈ کو سوٹ کیس میں چھپا کر بوائز ہوسٹل لانے کی کوشش، طالبعلم پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ہریانہ(نیوز ڈیسک ) گرل فرینڈ کو سوٹ کیس میں چھپاکر ہوسٹل لانے والا طالبعلم رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔بھارت کی او پی جندل یونیورسٹی میں ایک انوکھا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک طالبعلم نے مبینہ طور پر اپنی گرل فرینڈ کو لڑکوں کے ہوسٹل میں چھپاکر لانے کے لیے اسے بڑے سوٹ کیس میں بند کر دیا تاہم سیکیورٹی نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکیورٹی گارڈز ایک بڑے سیاہ رنگ کے سوٹ کیس کی زپ کھولتے ہیں، جس کے اندر ایک لڑکی موجود ہوتی ہے۔ لڑکی جھکی ہوئی حالت میں بیٹھی ہوتی ہے اور باہر آتے ہی حیران کن انداز میں ماحول کا جائزہ لیتی ہے۔
واقعہ مبینہ طور پر یونیورسٹی کے ہوسٹل میں پیش آیا۔ ویڈیو ایک دوسرے طالبعلم نے ریکارڈ کی، جو اب تیزی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو چکی ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سیکیورٹی گارڈز کو کیسے علم ہوا کہ سوٹ کیس میں کوئی شخص موجود ہے، تاہم بعض رپورٹس کے مطابق جب بیگ کو سیڑھی یا کسی سخت جگہ پر دھکا لگا تو لڑکی کی چیخ سنائی دی، جس پر سیکیورٹی نے شک کی بنیاد پر کارروائی کی۔
لڑکی کی شناخت سامنے نہیں آئی اور یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ یونیورسٹی کی طالبہ تھی یا باہر سے آئی تھی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تاحال واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، جبکہ طالبعلم کے خلاف ممکنہ تادیبی کارروائی پر بھی خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے اس معاملے پر دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ کسی نے اسے “فلمی عشق” قرار دیا تو کسی نے سوٹ کیس بنانے والی کمپنی کو مشورہ دیا کہ وہ اسے اشتہار کے طور پر استعمال کرے۔
ایک صارف نے لکھا: “اب سوٹ کیس صرف سفر کے لیے نہیں، محبت کے لیے بھی استعمال ہو رہا ہے!” جبکہ ایک اور نے کہا: “ہمارے ہوسٹل میں بھی ایک بار ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا!”
گوجرانوالہ: بیوی سے جبری غیر فطری اختلاط پر شوہر کو 10 سال قید بامشقت کی سزا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوٹ کیس میں
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔