کمبوڈیا میں چائنا میڈیا گروپ کے اعلی معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کمبوڈیا میں چائنا میڈیا گروپ کے اعلی معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ: نوم پین میں چائنا میڈیا گروپ کے اعلیٰ معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کی نشریاتی سرگرمی کا آغاز کیا گیا۔ کمبوڈیا کے مین اسٹریم میڈیا پر سات اعلیٰ معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگرام نشر کیے جائیں گے جن میں شی جن پھنگ کے ثقافتی جذبات اوراھرتا ہوا چین شامل ہیں۔
سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے شعبہ تشہیر کے نائب سربراہ اور چائنا میڈیا گروپ کے صدر شین ہائی شیونگ نے اس موقع پر ایک ورچول تقریر کی۔شین ہائی شیونگ نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ کمبوڈیا کے ساتھ مل کر نئے دور میں ایک اعلیٰ سطحی اور اعلیٰ معیار کے چین-کمبوڈیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے کام کرنے کے خواہاں ہیں ۔
دونوں ممالک کے رہنماؤں کی لیڈرشپ میں چین کمبوڈیا تعلقات نئے دور میں روشن مستقبل کی جانب گامزن ہوئے ہیں۔ اعلیٰ معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کی نشریات چین اور کمبوڈیا کے درمیان عوامی تبادلوں کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ عوامی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے سازگار ہے۔
چائنا میڈیا گروپ موجودہ سرگرمی کو ایک موقع کے طور پر لیتے ہوئے کمبوڈیا کے میڈیا کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے، چین-کمبوڈیا کے ثقافتی تبادلوں کو گہرا کرنے، دونوں ممالک کے میڈیا کے “سرکل آف فرینڈز” کو فعال طور پر وسعت دینے، اور چین اور کمبوڈیا کے مابین مستحکم اور دور رس دوستی کو فروغ دینے، نئے دور میں چین-کمبوڈیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر، اور عالمی امن، استحکام، خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چائنا میڈیا گروپ کے
پڑھیں:
اردن: حزب اختلاف اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) اردن کے وزیر داخلہ مازن الفریا نے کہا کہ یہ فیصلہ تخریب کاری کی ایک سازش کے ردعمل میں کیا گیا ہے، جس میں جماعت کے ایک رہنما کے بیٹے ملوث تھے اور اس پابندی پر فوری عمل ہو گا۔
اردن: پارلیمانی انتخابات میں اسلام پسندوں کی بڑی کامیابی
پابندی کے بارے میں اردن نے مزید کیا کہا؟مازن الفریا نے کہا، "نام نہاد اخوان المسلمین کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور (اس کی) کسی بھی سرگرمی کو قانون کی خلاف ورزی تصور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
" ان کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے نظریے کو فروغ دینے والے افراد کو بھی قانون کے ذریعے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا، "یہ ثابت ہو چکا ہے کہ گروپ کے ارکان تاریکی میں کام کرتے ہیں اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جو ملک کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔
(جاری ہے)
"
مصر: اخوان المسلمین کے رہنما کو عمر قید
بیان کے مطابق "تحلیل شدہ اخوان المسلمون کے ارکان نے سلامتی اور قومی اتحاد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے اور سکیورٹی اور امن عامہ کو درہم برہم کیا ہے۔
"گروپ کی طرف سے شائع کردہ کوئی بھی مواد بھی اس پابندی کے دائرے میں آتا ہے۔ پابندی کے اعلان کے بعد ہی پولیس نے دارالحکومت عمان میں پارٹی کے ہیڈ کوارٹر کا محاصرہ کر کے اس کی تلاشی لی۔
اخوان المسلمون کیا ہے؟اسلامی اقدار اور شرعی امور پر زور دینے والے گروپ اخوان المسلمون پر کئی عرب ممالک میں پابندی عائد ہے، تاہم اردن میں کئی دہائیوں سے یہ گروپ قانونی طور پر کام کرتا رہا ہے۔
اس کا سنی اسلام پسند نظریہ ہے اور شرعی قانون کے تحت خلافت کا قیام اس کا اہم ہدف رہا ہے اور اردن کے بڑے شہری مراکز میں اسے کافی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔
اردن کی عدالت نے ’اخوان المسلمون‘ کوتحلیل کر دیا
اردن میں اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ 'اسلامک ایکشن فرنٹ' (آئی اے ایف) نے ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں بھی حاصل کی تھیں۔
اس جماعت نے 138 میں سے اکتیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور مہم کے دوران حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔اس وقت آئی اے ایف کے رہنما وائل السقا نے کہا تھا، "اردن کے عوام نے ہمیں ووٹ دے کر اپنا اعتماد دیا ہے۔" البتہ انتخابات میں صرف بتیس فیصد عوام نے ہی حصہ لیا تھا۔
مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں کے لیے تاحیات قید کی سزائیں
اخوان المسلمون کے سربراہ مراد عدیلہ نے کہا کہ آئی اے ایف کی جیت ایک "مقبول ریفرنڈم" کے مترادف ہے، جس سے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے لیے گروپ کی حمایت کی توثیق ہوتی ہے۔
اس تحریک کا کہنا ہے کہ اس نے کئی دہائیوں قبل عوامی طور پر تشدد کو ترک کر دیا تھا اور اب وہ پرامن ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنے اسلام پسند مقاصد کو آگے بڑھا رہی ہے۔
لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور مصر، جہاں اس کی ابتدا 1920 کی دہائی میں ہوئی تھی، وہاں بھی اسے دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
ادارت: جاوید اختر