یہ پاسپورٹ اسرائیل کیلئے کارآمد نہیں، بنگلادیشی حکومت کی پاسپورٹ پر عبارت دوبارہ شائع کرنیکی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے سکیورٹی سروسز ڈویژن نے محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بنگلا دیشی پاسپورٹس پر عبارت "یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کیلئے کارآمد ہے" کو دوبارہ شائع کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بنگلادیش کی حکومت نے ملکی پاسپورٹ پر اسرائیل کے لیے کارآمد نہ ہونے کی عبارت دوبارہ شائع کرنے کی ہدایت کردی۔ بنگلادیشی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے سکیورٹی سروسز ڈویژن نے محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بنگلا دیشی پاسپورٹس پر عبارت "یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے" کو دوبارہ شائع کرے۔ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران 2021ء میں بنگلادیشی پاسپورٹ پر اس عبارت میں سے "سوائے اسرائیل" کے الفاظ ہٹا دیئے گئے تھے۔
تاہم اُس وقت کی حکومت نے واضح کیا تھا کہ بنگلا دیش کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یاد رہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر بھی یہ عبارت درج ہے کہ "یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔" خیال رہے کہ بنگلا دیش میں فلسطین کے حوالے سے عوامی حمایت ایک بار پھر ہفتے کو اُس وقت نمایاں ہوئی، جب دارالحکومت ڈھاکا میں تقریباً ایک لاکھ افراد نے غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سوائے اسرائیل اسرائیل کے پاسپورٹ پر یہ پاسپورٹ کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے مقصد سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی تاہم اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث یہ سیاسی اجلاس ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا ہے مسلم لیگ ن جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مشترکہ طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے محض نمائشی اور غیر سنجیدہ کوشش قرار دیا ہے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کانفرنسیں عوامی مسائل کا حل نہیں بلکہ سیاسی دکھاوا ہوتی ہیں ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ کے فلور پر نکالا جا سکتا ہے نہ کہ چند گھنٹوں کے نمائشی اجلاسوں میں انہوں نے مزید کہا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے اگر واقعی صوبے کے مسائل حل کرنا ہیں تو اس کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں نہ کہ علامتی اجلاسوں سے کام چلایا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بھی کانفرنس کو بے مقصد مشق قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف اس کانفرنس کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر بلاتی تو اس پر غور کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہیں وہ دراصل صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں ان کا کہنا تھا کہ قیام امن صرف حکومت کی نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سب کو اعتماد میں لے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا یہ اس کی مرضی ہے لیکن امن و امان کا مسئلہ سب کا ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے