اٹلی میں مقیم پاکستانیوں نے ایک ارب ڈالر کا زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا ، اٹلی میں پاکستان کے سفیر کا اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اپریل2025ء) اٹلی میں پاکستان کے سفیر علی جاوید نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،اٹلی میں مقیم پاکستانیوں نے ایک ارب ڈالر سے زائد کا زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا ہےجو کہ ملک کی معیشت کے لئے ایک بڑا تعاون ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اوورسیز پاکستانیز کے پہلے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اٹلی میں پاکستانی طلبا کی تعلیمی ترقی کے لئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اب تک 2500 سے زیادہ پاکستانی طلبا کو پی ایچ ڈی کے ویزے جاری کئے جا چکے ہیں، جو تعلیم کے شعبے میں ایک نمایاں کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹلی میں مقیم پاکستانی طلبا نہ صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ وہ پاکستان کا مثبت تشخص بھی اجاگر کر رہے ہیں۔(جاری ہے)
پاکستانی سفارت خانہ تعلیمی ویزوں کے اجرا اور طلبا کی رہنمائی کے لئے بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے۔پاکستان کے سفیر علی جاوید نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے سفارتخانے کی جانب سے "کھلی کچہریوں" کا باقاعدہ انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ان کھلی کچہریوں کا مقصد اٹلی میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات براہ راست سننا اور فوری حل فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارتخانہ عوامی رابطے کو مضبوط بنانے اور کمیونٹی کی فلاح کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔اٹلی میں تعینات پاکستان کے سفیر علی جاوید نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ملک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ اٹلی میں پاکستانی کمیونٹی نہ صرف معاشی حوالے سے مضبوط ہے بلکہ تعلیم اور سماجی شعبوں میں بھی سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اٹلی میں مقیم پاکستانیوں نے اب تک ایک ارب ڈالر سے زائد زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا ہے۔سفیر علی جاوید نے بتایا کہ پاکستانیوں کے مسائل کے فوری حل کے لئے کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے جہاں عوام اپنی شکایات براہ راست سفارت خانے کے افسران کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت پولیس ویریفیکیشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے، جو ایک خوش آئند قدم ہے، اور باقی صوبوں کو بھی اس ماڈل کو اپنانا چاہیے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات مل سکیں۔سفیر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے بعد یورپ میں سب سے بڑی پاکستانی کمیونٹی اٹلی میں موجود ہے، اور سفارت خانے کی کوششوں سے اٹلی کی حکومت نے پاکستانیوں کے لئے ویزوں کی تعداد دو گنا کر دی ہے، جو ایک اہم سفارتی کامیابی ہے۔انہوں نے دہری شہریت کے حوالے سے منفی تاثر کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانیوں کے لئے ایک سہولت ہے، نہ کہ مسئلہ۔ آخر میں انہوں نے پاکستانی میڈیا پر زور دیا کہ وہ ملک کا مثبت تشخص دنیا کے سامنے اجاگر کرے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر ہو۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اٹلی میں مقیم پاکستانیوں اٹلی میں مقیم پاکستانی سفیر علی جاوید نے اٹلی میں پاکستان پاکستان کے سفیر انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے کر رہے ہیں رہا ہے کے لئے
پڑھیں:
’کھودا پہاڑ نکلا تابنا‘، اٹلی کی سبز ممی کا معمہ حل ہوگیا!
اٹلی میں دریافت ہونے والی مشہور ’گرین ممی‘ (سبز ممی) کا راز آخرکار 38 سال بعد حل ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں دنیا کی قدیم ترین ممیوں کی دریافت، نئے راز بھی مل گئے
سنہ 1987 میں ملنے والی اس ممی نے دہائیوں تک ماہرین آثارِ قدیمہ اور سائنس دانوں کو حیرت میں ڈالا ہوا تھا تاہم اب وہ عقدہ کھل چکا ہے۔
یہ ممی شمالی اٹلی کے شہر بولونیا میں واقع ایک قدیم ولا سے ملی تھی جہاں ایک تقریباً 12 سالہ لڑکے کی لاش ایک تانبے کے ڈبے میں دفن پائی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کے جسم اور ہڈیوں پر ایک زمردی سبز رنگ چڑھ گیا جو انسانی باقیات میں نہایت نایاب ہے۔
سوائے بائیں ٹانگ کے لڑکے کا پورا جسم سبز ہو چکا تھا جس سے یہ معمہ اور بھی گہرا ہو گیا تھا۔
اب سائنس دانوں نے تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ ممی کے سبز ہونے کا سبب تانبے کے ڈبے میں محفوظ ہونا تھا۔
مزید پڑھیے: ڈھائی ہزار سال پرانی ’آئس ممی‘ کا ٹیٹو سنگھار، ماہر آرٹسٹ بھی ایسی تخلیق سے قاصر
تحقیقات سے پتا چلا کہ تانبے میں جراثیم کش خصوصیات ہوتی ہیں جو جسم کے نرم اور سخت حصوں کو سڑنے سے محفوظ رکھتی ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق جب جسم سے تیزاب خارج ہوا تو اس نے تانبے کے ساتھ کیمیائی تعامل کیا جس سے ایک سبز زنگ نما مادہ بنا، جو ہڈیوں کے ساتھ مل کر انہیں زمردی رنگ دینے کا باعث بنا۔
ماہرین نے بتایا کہ ممی کے کیمیائی اور جسمانی تجزیے میں کسی قسم کے زخم یا تشدد کے آثار نہیں ملے یعنی لڑکے کی موت کی اصل وجہ آج بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: ’ نازکا ایلیئن ممیاں ‘ حقیقی ہیں، کیا ڈی این اے کے ذریعے ثبوت مل گئے؟
یونیورسٹی آف روم کی محققہ اناماریا الابیسو کے مطابق ریڈی و کاربن ڈیٹنگ سے پتا چلا ہے کہ یہ لڑکا سنہ 1617 سے سنہ 1814 کے درمیان کسی وقت فوت ہوا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی کی گرین ممی اطالوی لڑکے کی ممی اطالوی ممی اطالوی ممی کا معمہ کاربن ڈیٹنگ