مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی کردیا اور کہا ہے کہ اس بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی روز مہم شروع ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اور کہا کہ رواں سال دسمبر 2025ء میں پاکستان کو پولیو فری کردیں گے، اب تک چھ نئے پولیو کیس سامنے آئے ہیں، 21 اپریل سے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم شروع ہو رہی ہے۔انہوں ںے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو ہی ممالک ہیں جہاں پولیو موجود ہے لوگ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلاتے، افغانستان میں طالبان کی مذہبی بنیاد پر حکومت ہے لیکن پورے افغانستان میں بھرپور پولیو مہم چل رہی ہے، اس بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی روز مہم شروع ہوگی۔
پاک بحریہ کے بیڑے میں چوتھے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کی شمولیت
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذہب سے انسداد پولیو ویکسین کا کوئی تعلق نہیں، حج اور عمرہ کیلئے جائیں تو لائن میں لگا کر پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں، پاکستان براہ راست یونیسیف سے پولیو ویکسین حاصل کرتا ہے، پاکستان میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کو پولیو ویکسین یونیسیف فراہم کرتا ہے، پاکستان پولیو ویکسین نہیں خریدتا بلکہ یونیسف خود خریداری کرتا ہے اور ہمیں فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پولیو کا کوئی علاج نہیں صرف بچاؤ کی ویکسین ہے، پورے ملک میں سیوریج ٹیسٹ میں پولیو وائرس موجود ہے، وائرس پورے ملک میں موجود ہے بچاؤ کا طریقہ صرف ویکسین ہے، پاکستان میں بہت کم ایسے واقعات ہوتے ہیں جن پر پوری قوم متحد ہوجائے مگر پولیو ایسا مسئلہ ہے جس پر پورا ملک متحد ہے تمام صوبوں کے وزیر صحت یک زبان ہو کر اس مہم میں ایک مٹھی کی طرح شریک ہیں اس اتحاد کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ ہم پولیو پر قابو پالیں گے۔
189 کارروائیوں میں کالعدم تنظیموں کے 10 دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا: سی ٹی ڈی پنجاب
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پولیو ویکسین پاکستان میں کو پولیو کرتا ہے
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا دعویٰ: بھارت نے 1,200 سے زائد افراد کو سرحد سے دھکیل دیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1,270 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیشی سرحد میں دھکیل دیا ہے۔
ان افراد میں زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری شامل ہیں، لیکن کچھ بھارتی شہری اور روہنگیا مہاجرین بھی شامل ہیں۔
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کے مطابق، 7 مئی سے 3 جون 2025 کے درمیان یہ افراد 19 سرحدی اضلاع سے داخل کیے گئے۔
بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت اکثر غیر دستاویزی مہاجرین کو 'مسلم درانداز' قرار دیتی ہے، اور ان پر سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتی ہے۔
تاہم، بھارت کی جانب سے اس عمل پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی اور گزشتہ برس کی عوامی بغاوت کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔