پاکستان میں مون سون کے دوران زائد بارشوں کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل2025ء) پاکستان میں مون سون کے دوران زائد بارشوں کی پیشگوئی، اپریل سے جون تک ملک میں درجہ حرارت معمول سے زائد رہنے کا امکان، اس دوران ملک میں بارشیں معمول کے مطابق ہوں گی ۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی موسمیاتی ایپس نے رواں سال پاکستان میں مون سون کے دوران زائد بارشوں کی پیشگوئی کردی۔ترجمان محکمہ موسمیات انجم نذیر کے مطابق اپریل سے جون تک ملک میں درجہ حرارت معمول سے زائد رہ سکتاہے جبکہ اس دوران ملک میں بارشیں معمول کے مطابق ہوں گی اور اپریل سے جون تک بارشوں کا ملک کے پانی کے ذخائر میں حصہ 19 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا ہ اورگلگت بلتستان میں اپریل سے جون تک معمول سے کم بارشیں ہوں گی، رواں سال موسم سرما میں ملک میں 61 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئیں اور رواں سال برفباری بھی 50 فیصد کم ہوئی ہے۔(جاری ہے)
ترجمان محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر کے ڈیمز میں پانی پہلے ہی ڈیڈ لیول سے نیچے ہے، سندھ کے اکثر علاقوں میں معتدل خشک سالی کا اعلان کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں کچی زمین نہ ہونے کے برابر ہے، کراچی میں واٹر ہارویسٹنگ کی ضرورت ہے، کراچی میں کنکریٹ ہونے کے باعث بارش کا پانی زیر زمین جانے کے بجائے سمندر میں چلا جاتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں جہاں اب بھی کچے علاقے ہیں وہاں کنویں بنانے کی ضرورت ہے، ان کی مدد سے زیر زمین پانی کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ترجمان محکمہ موسمیات کے مطابق بین الاقوامی موسمیاتی ایپس پاکستان میں زائد بارش کی پیشگوئی کررہی ہیں، مون سون کی درست پیشگوئی مئی کے آخر یا جون کی ابتدا ء میں کی جاسکے گی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اپریل سے جون تک پاکستان میں کی پیشگوئی کراچی میں معمول سے کے مطابق ملک میں
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔