Express News:
2025-11-03@01:30:03 GMT

امریکی کانگریس کے وفد کی اہم ملاقاتیں

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

امریکی کانگریس کا ایک تین رکنی وفد آج کل پاکستان کے دورہ پر ہے۔اس دورہ کے حوالے سے پہلے تحریک انصاف میں بہت جوش و خروش تھا۔یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ امریکا میں مقیم تحریک انصاف کے دوست ہی ان کانگریس مین کو پاکستان بھیج رہے ہیں۔ ایسا تاثر دیا جا رہا تھا کہ ان کانگریس مینز کا وفد پاکستان پہنچ ہی تحریک انصاف کی مدد کے لیے رہا ہے۔

ہمیں تو یہی بتایا جا رہا تھا کہ اس وفد کو ایسے ہی سمجھیں جیسے ٹرمپ خود آرہے ہیں۔ یہ وفد پاکستان کی سیاست میں ایک طوفان لے آئے گا اور اسٹبلشمنٹ کے لیے مسائل پیدا کر دے گا۔ پہلے تو یہ تاثر تھا کہ کانگریس کا یہ وفد پاکستان پہنچتے ہی سب سے پہلے اڈیالہ میں قید بانی تحریک انصاف کو ملنے پہنچ جائے گا بعد میں تحریک انصاف کی قیادت سے ملے گا۔ پھر بانی تحریک انصا ف کی بہنوں سے ملے گا۔ پھر تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ونگ سے ملے گا۔ وہ پاکستان کے بارے میں جو بتائیں گے اس کے بعد اس پر پاکستانی حکومت اور اسٹبلشمنٹ کی باز پرس کرے گا۔ اس لیے تحریک انصاف امریکا نے کانگریس کے اس وفد کے دورہ کی اہمیت پر زور دیا تھا اور اس سے بہت سے امیدیں بھی باندھ لی تھیں۔

لیکن کھیل تو بدل گیا۔ بقول تحریک انصاف کے جس وفد کو انھوں نے پاکستان بھجوایا تھا وہ تو اڈیالہ نہیں گیا ہے اور اس نے اڈیالہ جانے کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا ہے۔ یہ وفد تو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو مل رہا ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال کو مل رہا ہے، حکومتی نمایندوں کو مل رہا ہے۔

سب سے زیادہ تو اس نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کر لی ہے۔ ابھی یہ وفد پاکستان میں ہے اس کی مزید ملاقاتیں ہونی ہیں۔ لیکن ابھی تک دورے کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ تو پاکستانی حکومت اور اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ یہ وفد پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے دورے پر ہے۔ حالانکہ تاثر تو یہ بنایا گیا تھا کہ یہ تحریک انصاف کے ایجنڈے پر پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔

ابھی کی صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاف کے امریکا میں مقیم دوست سوشل میڈیا پر ان کانگریس مینز سے اپیلیں کر رہے ہیں کہ آپ اڈیالہ جائیں، آپ علیمہ خان سے ملیں۔ لیکن تادم گفتگو مجھے ایسی کسی ملاقات کا کوئی علم نہیں اور نہ تحریک انصاف پاکستان ہی ایسی کسی ملاقات کی تصدیق کر رہی ہے۔ البتہ سوشل میڈیا پر اپیلوں کا ایک چکر چل رہا ہے۔

بیرسٹر شہزاد اکبر نے لندن بیٹھ کر تحریک انصاف امریکا کے دوستوں کو بہت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اور ان کا موقف ہے کہ کھیر بے شک تحریک انصاف امریکا نے پکائی تھی لیکن کھا اسٹبلشمنٹ گئی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ تحریک انصاف امریکا کے دوستوں میں ایسے غدار ہیں جنھوں نے اس وفد کی آرمی چیف سے ملاقات کی راہ ہموار کی ہے اور ان کے مطابق یہ تحریک انصاف کی ایک بڑی ناکامی ہے۔ ان کے مطابق اب کھیل ہاتھ سے نکل بھی رہا ہے اور جدوجہد لمبی بھی ہو گئی ہے اب جلدی کچھ ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔

ایک بات اور سمجھیں کانگریس مینز کا یہ وفد کوئی امریکی حکومت کا وفدنہ ٹرمپ کے نمایندے ہیں، یہ کوئی امریکی انتظامیہ کے نمایندے نہیں۔ ان کا امریکی حکومت میں کوئی کردار نہیں۔ یہ کانگریس مین اپنے طور پر پاکستان کے دورے پر ہیں اور ان کے دورے کا امریکی پالیسی پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ البتہ یہ امریکی کانگریس میں پاکستان کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

تحریک انصاف کا یہی پراپیگنڈا تھا کہ اس وقت ایک امریکی کانگریس مین نے پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ کے نام سے ایک بل جو تجویز کیا ہوا ہے۔ یہ کانگریس مینز اس بل کی کامیابی میں کردار ادا کریں گے اورکانگریس مینز کے اس وفد سے اس بل کی راہ ہموار ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوا ہے، یہ سب پراپیگنڈا ثابت ہوا ہے۔  یہ دورہ ابھی تک سفارتی پروٹوکول کے مطابق ہی چل رہا ہے ا ور اس میں سفارتی آداب کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے۔ اس لیے مجھے تو اس دورے کے نتائج پاکستان کی اسٹبلشمنٹ اور حکومت کے حق میں نظر آرہے ہیں۔

جب سے ٹرمپ کی حکو مت آئی ہے اگر دیکھا جائے تو پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔پہلے ٹرمپ نے اپنے صدارتی خطاب میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ جب کہ ماحول تو یہ بنایا گیا تھا کہ ٹرمپ تب تک پاکستان میں کسی سے بات نہیں کریں گے جب تک بانی تحریک انصاف اقتدار میں نہ آجائیں گے۔

ماحول تو یہ تھا کہ ٹرمپ آئے گا تو تحریک انصاف بھی آجائے گی۔ لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹا ہو گیا۔ پہلے صدارتی خطاب میں شکریہ، پھر منرلز کانفرنس میں اعلیٰ سطح کے وفد کی آمد، ٹرمپ کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ۔اب اس وفد کی آرمی چیف سے ملاقات سب اشارے تو اس حکومت اور اسٹبلشمنٹ کے حق میں جا رہے ہیں۔ رچرڈ گرنیل بھی خاموش ہو گئے ہیں۔ اب صرف جو ولسن رہ گئے ہیں۔ جو کانگریس کے اس وفد میں شامل نہیں ہیں۔

اوور سیز کنونشن کو بھی اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ وہ بھی پوری دنیا کو پیغام ہے کہ اوور سیز پاکستانی بھی اس حکومت اور اسٹبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ کنونشن بھی اس ساری پراپیگنڈے کو ختم کرے گا۔ جس میں یہ تاثر پیدا کیاجا رہا تھا کہ اوورسیز تو سارے تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔ لیکن اب تو ایک بڑی اکثریت حکومت کی حامی بھی سامنے آئی ہے۔

اس کا بھی بیرونی دنیا پر اثر ہوگا اور پاکستان کی حکومت کے مخالف کام کرنے والی لابی کو نقصان پہنچے گا۔ آرمی چیف کی کانگریس مینز سے ملاقات پر تحریک انصاف کے اندر ایک صدمہ کی کیفیت ہے۔ان کا دکھ شدید ہے، وہ ایک دوسرے کو کوس رہے ہیں۔ اس کا ایک دوسرے کو ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں، اسے اپنی بڑی ناکامی تصور کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے دوست بھول گئے تھے کہ تعلقات حکومتوں کے ہوتے ہیں، تعلقات ممالک کے ہوتے ہیں، تعلقات ریاست کے ریاست کے ساتھ ہوتے ہیں، اداروں کے اداروں کے ساتھ تعلقات ہوتے ہیں۔ یہی نظر آرہا ہے۔ باقی سب شور تھا۔ اور کچھ بھی نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت اور اسٹبلشمنٹ تحریک انصاف امریکا اور اسٹبلشمنٹ کے امریکی کانگریس تحریک انصاف کے یہ وفد پاکستان کانگریس مینز کی کانگریس پاکستان کے سے ملاقات امریکا کے ا رمی چیف ا رہے ہیں ہوتے ہیں وفد کی ا کے ساتھ اس وفد رہا ہے جا رہا تھا کہ

پڑھیں:

حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت نے عوام کے حصے کی دولت چند سرمایہ دار دوستوں کو سونپ دی ہے، جو صنعتیں ملک کی تھیں، جن سے کروڑوں لوگوں کو روزگار ملتا تھا، وہ سب بیچ دی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ بِہار اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ہفتہ کو بیگو سرائے کے بچھواڑا اسمبلی حلقے میں ایک پرجوش عوامی جلسے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کانگریس امیدوار شیو پرکاش غریب داس کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی اور ریاستی و مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ پرینکا گاندھی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بہار کے عوام آج ہجرت کے درد میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے کسان اپنے لہلہاتے کھیت چھوڑ کر دوسرے صوبوں میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، مہنگائی عروج پر ہے، ٹیکسوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے عوام کے حصے کی دولت چند سرمایہ دار دوستوں کو سونپ دی ہے، جو صنعتیں ملک کی تھیں، جن سے کروڑوں لوگوں کو روزگار ملتا تھا، وہ سب بیچ دی گئیں۔ ہر شعبہ ٹھیکے پر دے دیا گیا ہے اور نجکاری کے نام پر عوام کا حق چھین لیا گیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے نتیش کمار اور نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ بیس برسوں سے حکومت چلانے کے بعد بھی اب کہہ رہے ہیں کہ ڈیڑھ کروڑ نوکریاں دیں گے۔ جب اتنے سال اقتدار میں تھے تو کیوں نہیں دی؟ ان کے وعدے کھوکھلے ہیں، چھوٹے کاروبار ختم ہو گئے، عوام کا جو کچھ تھا وہ اپنے دوستوں کو بیچ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے دل میں خوف ہے، آج لوگ سوچتے ہیں کہ علاج کہاں کرائیں، بچوں کی پرورش کیسے کریں، بہار میں عورتوں کی حالت بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ وہ گھر، کھیت اور خاندان سب کچھ سنبھالتی ہیں، مگر ان کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی ڈبل انجن حکومت کی بات کرتے ہیں مگر آپ کی کوئی سنوائی نہیں ہے، حتیٰ کہ آپ کے وزیر اعلیٰ کی بھی نہیں۔ ساری طاقت دہلی کے ہاتھوں میں ہے اور آپ کی زمینیں کوڑیوں کے دام بیچی جا رہی ہیں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تبدیلی لائیں، یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار بیٹھے ہیں، ایسے لیڈروں سے ہوشیار رہیں جو صرف اپنا چہرہ چمکانے آتے ہیں، پھر ووٹ چوری کر کے چلے جاتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور بڑے ادارے کانگریس نے بنوائے، ہم ماضی میں نہیں جانا چاہتے، مگر یہ حقیقت ہے کہ ترقی کے بڑے قدم کانگریس کے دور میں اٹھائے گئے۔ انہوں نے راہل گاندھی کے ذات پر مبنی مردم شماری اور سماجی انصاف کے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کا ترقی میں برابر کا حصہ چاہتے ہیں، تاکہ کوئی طبقہ پیچھے نہ رہ جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سلمان اکرم راجہ کی اسپتال آمد، شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • جہادِ افغانستان کے اثرات
  • پی ٹی آئی یوتھ ونگ کی راولپنڈی میں ریلی، 30 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
  • پی ایچ ایف صدر کی منظوری کے بعد کانگریس اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب
  • جنوبی پنجاب کے سابق ٹکٹ ہولڈرز کا تحریک لبیک پاکستان سے لاتعلقی کا اعلان
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط