ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنے کیمپس میں متعدد سرگرمیوں کو روکنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے، اس لیے یونیورسٹی کو دی جانے والی تقریباﹰ سوا دو بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد اور 60 ملین ڈالر کے دیگر معاہدوں کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ اعلان پیر کے روز کیا گیا اور پیر ہی کے دن ہارورڈ نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد مطالبات کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا۔
سفید فام انسانوں میں نسلی تعصب زیادہ، نئی ہارورڈ اسٹڈی
ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنے رد عمل میں کیا کہا؟یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے ایک خط میں لکھا: ’’یونیورسٹی اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہو گی اور نہ ہی اپنے آئینی حقوق کو ترک کرے گی۔
(جاری ہے)
‘‘ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے مکتوب میں مزید کہا، ’’قطع نظر پارٹی کے، کوئی بھی حکومت اقتدار میں ہو، اسے یہ حکم دینے کا کوئی حق نہیں ہے کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھا سکتی ہیں، کس کو داخلہ دے سکتی ہیں اور کسے نہیں، کسے ملازمت دے سکتی ہیں اور مطالعے اور تحقیق کے کون سے شعبوں میں وہ پیش رفت کر سکتی ہیں۔‘‘
یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز ’’مطالبات کی تازہ ترین اور توسیع شدہ ایک اور فہرست‘‘ بھیجی تھی، جس میں تنبیہ کے ساتھ یہ کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کو حکومت کے ساتھ اپنے ’’مالی تعلقات‘‘ کو برقرار رکھنے کے لیے ’’لازمی تعمیل کرنا ہو گی۔
‘‘انہوں نے بتایا، ’’ہم نے اپنے قانونی مشیر کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ کو آگاہ کر دیا ہے کہ ہم اس کے مجوزہ مطالبات کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘
ہارورڈ یونیورسٹی لگاتار آٹھویں برس بھی پہلی پوزیشن پر
ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی سے کیا مطالبات کیے تھے؟اس سے قبل جمعے کے روز امریکہ کے وفاقی محکمہ تعلیم نے اپنے ایک خط میں کہا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی ’’وفاقی سرمایہ کاری کا جواز پیش کرنے والی دانشورانہ اور شہری حقوق دونوں طرح شرائط پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔
‘‘محکمہ تعلیم نے ہارورڈ سے فیکلٹی، عملے اور ایسے طلبا کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جو بقول اس کے تعلیم سے زیادہ دیگر سرگرمیوں کے لیے پرعزم رہتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ہفتے ہارورڈ کو مطالبات کی ایک فہرست بھیجی تھی اور کہا تھا کہ اسے کیمپس میں سامیت دشمنی سے لڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں انتظامی تبدیلیاں کرنے، بھرتی اور طلبہ کے داخلے کے طریقہ کار کو بدلنے جیسے مطالبات شامل تھے۔
ہارورڈ امریکہ کی پہلی بڑی یونیورسٹی ہے، جس نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے دباؤ کو مسترد کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں جو مطالبات کیے تھے، ان کے تسلیم کرنے سے اس ادارے کے کام کاج کا طریقہ تبدیل ہو جاتا اور اس پر حکومت کا بہت زیادہ کنٹرول بھی ہو جاتا۔
صدر ٹرمپ امریکہ کی معروف یونیورسٹیوں پر یہودی طلبا کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے رہے ہیں، کیونکہ غزہ پٹی کی جنگ اور اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کے خلاف امریکہ بھر کے بہت سے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔
دُنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی نئی فہرست
سابق طلبہ کا ٹرمپ کی دھمکیوں کے خلاف احتجاجٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ کے سبب ہارورڈ یونیورسٹی کے سابق طلبہ کے ایک گروپ نے اس ادارے کے رہنماؤں کے نام ایک خط لکھا اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا ’’قانونی طور پر مقابلہ کریں اور ایسے غیر قانونی مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کر دیں، جو تعلیمی آزادی اور یونیورسٹی کی خود مختاری کے لیے خطرہ ہوں۔
‘‘خط لکھنے والوں میں سے ایک انوریما بھارگوا نے کہا، ’’ہارورڈ یونیورسٹی آج اپنی سالمیت، اقدار اور آزادیوں کے لیے کھڑی ہے، جو اعلیٰ تعلیم کی بنیادیں ہیں۔ ہارورڈ نے دنیا کو یاد دلایا ہے کہ سیکھنے، اختراع اور تبدیلی کی ترقی غنڈہ گردی اور آمرانہ خواہشات کے سامنے نہیں جھکے گی۔‘‘
ہفتے کے اواخر میں ہارورڈ کمیونٹی کے بہت سے ارکان اور کیمبرج کے رہائشیوں کی طرف سے اس کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔
جمعے کے روز امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی پروفیسرز کی طرف سے اس کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کر دیا گیا تھا۔اس کیس میں استدلال کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے بہت جلد بازی سے کام لیا اور گرانٹس میں کمی کرنے سے متعلق اصول و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس یونیورسٹیوں کو کیسے نشانہ بنا رہا ہے؟حالیہ ہفتوں میں امریکہ کے وفاقی ایجنٹوں نے ملک بھر کے کالجوں میں متعدد طلبا اور فیکلٹی ممبران کو نشانہ بنایا اور انہیں حراست میں لے لیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ کولمبیا یونیورسٹی میں ایک فلسطینی طالب علم محمود خلیل کی سرگرمی ’’قانونی‘‘ ہونے کے باوجود امریکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ایک امریکی امیگریشن جج نے جمعے کے روز اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ محمود خلیل کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ان کے خیالات قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
خلیل ایک مستقل امریکی رہائشی اور فلسطینی کے حامی کارکن ہیں، جنہیں آٹھ مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔کولمبیا یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر ڈیوڈ پوزن کے مطابق، ’’یونیورسٹیوں، ان کے محققین اور ان کے طلبا کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کی امریکی تاریخ میں کوئی حالیہ مثال نہیں ملتی۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک تقریبا ’’300 سے زیادہ‘‘ ایسے افراد کے ویزے منسوخ کیے ہیں، جو مبینہ طور پر یونیورسٹیوں کے کیمپسوں میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں سے منسلک تھے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہارورڈ یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے جمعے کے روز مطالبات کی وائٹ ہاؤس نے ہارورڈ سکتی ہیں نے اپنے کیا گیا کے خلاف کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں
پاور ڈویژن کے ماتحت اداروں میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کاانکشاف ہوا ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بجلی کی 8تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئیسکو، لیسکو، حیسکو، میپکو، پیسکو، کیسکو، سیپکو اور ٹیسکو شامل ہیں۔ مذکورہ 8 کمپنیاں لائن لاسز، بجلی چوری، ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کرتی تھیں۔
گھریلو صارفین،زرعی ٹیوب ویلز، وفات پا نے والےافراد بھی اووربلنگ سے بچ نہ سکے، دستاویزات کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کا بجلی بل بھیجا، 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47 ارب روپے سے زائد کی اوور بلنگ کی۔
دستاویز کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو4کروڑ 96لاکھ روپے کا بجلی بل بھیج دیا ،استعمال شدہ بجلی یونٹ صفر،بل میں12لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیےگئے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 5تقسیم کارکمپنیوں نے صارفین کو47.81ارب کی اوور بلنگ کی، ایک ماہ میں2لاکھ78ہزار649صارفین کو بجلی کا 47ارب81 کروڑ کا اضافی بل بھیجا گیا۔
لائن لاسز،بجلی چوری چھپانے کیلئے اووربلنگ میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی بھی نہیں کی گئی، سال 2023-24میں صارفین کو90کروڑ46لاکھ بجلی یونٹس کا اضافی بل بھیجا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بعض کیسز میں صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے آڈٹ حکام نے تصدیق کیلئے ریکارڈ مانگ لیا۔
دستاویز کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئےصارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اوربلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی۔
کیسکو کی جانب سے زرعی صارفین کو اووربلنگ 148 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، کمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے سال 2023-24 تک زرعی ٹیوب ویلز کو اووربلنگ کی۔
بجلی کی 10تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، ریکارڈ طلب کرنے کے باوجود آڈٹ حکام کو فراہم نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ غلط میٹر ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کر دی گئی۔ پیسکو کی جانب سے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی۔