وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
پشاور:(آئی پی ایس) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
پشاور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس صلاح الدین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزی ایڈوکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج اسلام آباد میں موجود ہیں، اسی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔
سماعت کے دوران عدالت نے مختلف اداروں سے رپورٹس طلب کیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس صرف ایک انکوائری ہے جبکہ ایف آئی اے میں کوئی انکوائری موجود نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ کے خلاف 32 اور پنجاب میں 33 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان علی کے مطابق خیبرپختونخوا میں 8 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر اس درخواست کو نمٹا دیتے ہیں، تاہم درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمات مختلف شہروں میں درج ہیں، لہٰذا دو مہینے کی حفاظتی ضمانت دی جائے۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 23 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی اور درخواست نمٹا دی۔
پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء فیصل جاوید کی مقدمات سے متعلق تفصیلات کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ خان نے کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے نیب اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔