لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )بھارت اور چین کے درمیان دوریاں کم ہورہی ہیں اور برکس کے بانی اراکین میں شامل دونوں ملک جہاں باہمی تجارت میں اضافہ کررہے ہیں وہیںسال2020میں سرحدی تنازعہ کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بند ہونے والی براہ راست پروازوں کو دوبارہ شروع کرنے پر مذکرات ہورہے ہیں.

برطانوی نشریاتی ادارے نے گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹو کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سال2024میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت 118.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے اورچین سے انڈیا کی درآمدات کا حجم 3.24 فیصد بڑھ کر 101.7 بلین ڈالر جبکہ انڈیا سے چین کو برآمدات 8.7 فیصد بڑھ کر 16.67 بلین ڈالر تک پہنچ گیا.

(جاری ہے)

سال2023میں امریکا بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دارتھا مگرسال 2024 میں چین نے ایک بار پھر انڈیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹو (جی ٹی آر آئی) کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں انڈیا نے چین سے 2.2 بلین ڈالر مالیت کی لیتھیئم آئن بیٹریاں خریدیں، جو خطے میں درآمدات کا 75 فیصد ہے اس کے علاوہ ٹیلی کام آلات اور فون سے متعلق 44 فیصد درآمدات چین سے آتی ہیں جن کی مالیت تقریباً 4.2 بلین ڈالر ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021میں کشیدہ تعلقات کے باوجود بھی دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات متاثر نہیں ہوئے تھے اور اس دوران انڈیا نے چین سے 58.7 ارب ڈالر مالیت کا سامان چین سے درآمد کیا جو امریکہ اور متحدہ عرب امارات سے درآمد کیے گئے سامان سے زیادہ تھا جبکہ انڈیا نے چین کو 19 ارب ڈالر کا سامان برآمد کیا اسی طرح 2020میںسرحدی جھڑپوں کے دوران دہلی اور بیجنگ کے درمیان تجارتی تعلقات مثالی رہے اور اس سال انڈیا اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت 77.77 ارب ڈالر رہی اس سے پچھلے سال دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 85.5 ارب ڈالر تھا.

صدر ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں چین کی المونیم اور سٹیل مصنوعات پر ٹیرف کے بعد چینی سرمایہ کاروں نے ٹیرف سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر المونیم اور سٹیل کے شعبہ میں انڈیا میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تھی اور بندپڑی فیکٹریاں خریدنے کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں نئے کارخانے قائم کیئے تھے . عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت فارماسٹویکل اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں عالمی منڈیوں میں جگہ بنا چکا ہے خاص طور پر ادویہ سازی میں دہلی کو اس وقت عالمی لیڈرکا درجہ حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت نے ایک نئی پالیسی کو اپنایا تھاجسے” ڈاکٹرمن موہمن سنگھ ڈاکٹرائن “قراردیا جاتا ہے جس میں تنازعات سے ہرممکن گریزاور تجارت کو جنگ کی حالت بھی جاری رکھنا ‘ نئی تجارتی شراکت داریوں کا فروغ‘عالمی لیبرمارکیٹ پر اپنی گرفت مزید مضبوط کرنا شامل ہیں.

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اس وقت ایک طرف بڑی عالمی معیشتو ں کی تنظیم جی 20 کا حصہ ہے تو دوسری جانب وہ پانچ عسکری طاقتوں پر مشتمل”کواڈگروپ“میں شامل ہے اسی طرح دہلی نے پاکستان کی عدم دلچسپی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے”سارک“کو غیرموثرکرکے ایک بڑے عالمی اتحاد”برکس“کے بانی ممبران میں شامل ہوگیا‘اس کے علاوہ بھارت روس‘ایران اور چین کی شراکت داری سے پاکستان کو بائی پاس کرکے سمندری راستے سے ایرانی بندرگاہ چہاہ بہارکے ذریعے روس‘وسط ایشیائ‘مشرق وسطی اور یورپ کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کے منصوبے پر کام کررہا ہے اگرچہ حال ہی میں پاکستان نے اس منصوبے میں شرکت کے لیے اعلی روسی حکومتی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں مگر ماسکو اور اسلام آبادکے درمیان تعلقات کی نوعیت کے پیش نظرکچھ کہنا قبل ازوقت ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایران اور روس سے سستے دامو ں تیل خریدکر چندسالوں میں کئی سو ارب ڈالر کمائے ہیں جبکہ پاکستان ملک طور پر عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں پر انحصار کررہا ہے اور اب دوست ممالک بھی پیچھے ہٹ رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت پر فوکس کرنا ہوگا ‘انہوں نے کہا کہ بھارت‘ایران اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جن کے ساتھ24گھنٹوں کے اندر تجارت کو شروع کیا جاسکتا ہے بھارت اور ایران کے ساتھ ریلولے اور روڈ لنک جبکہ افغانستان کے ساتھ بھی زمینی رابطے موجود ہیں .

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کو سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کہ سعودی عرب اور یواے ای جیسے قریبی دوست ممالک نے پاکستان کے ساتھ سینکڑوں ایم او یو سائن کررکھے ہیں ان میں سے کتنے منصوبے عملی طور پر شروع ہوئے؟دوست عرب ممالک کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بھارت ہے اسی طرح ان ممالک کی لیبرمارکیٹ میں بھی بھارت چھایا ہوا ہے ‘متحدہ عرب امارات کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ(سی ای پی اے)کے تحت بھارت یواے ای سے مزید مراعات حاصل کررہا ہے اسی طرح 2019میںپاکستان کے ساتھ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران20ارب ڈالرسے زیادہ کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے جن میں روزانہ 1اعشاریہ دوملین بیرل تیل صاف کرنے والی ایک آئل ریفائنری کا قیام بھی تھا اسی سال شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کے دوران ہونے معاہدے کے تحت سعودی عرب او رامارات کے تعاون سے ”آرمکو“ نے بھارتی ریاست گجرات میںخطے کی سب سے بڑی آئل ریفائنری قائم کرنے کا معاہدہ کیا تھا جس نے سال2021میں کام شروع کردیا تھا .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارتی شراکت ہے کہ بھارت بلین ڈالر کے درمیان ارب ڈالر کے ساتھ چین سے

پڑھیں:

  انڈیا کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان

سٹی42:   پاکستان کی قوم کل شب سے جس قومی ردعمل کا انتظار کر رہی تھی، قوم کی توقع کے عین مطابق وہ منہ توڑ ردعمل آ گیا۔ پاکستان نے بھارت  کو خبردار کر دیا کہ پاکستان کا ملکیتی پانی بند کرنے  کو جنگ کا اقدام تصور کیا جائے گا اور اس کا جواب دیا جائے گا۔  بھارت سے ہر قسم کی براہ راست اور بالواسطہ  تجارت ختم کر دی گئی ہے۔ واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا ہے  اور پاک فضائی حدود تمام انڈین ائیر لائنز اور انڈین آپریٹڈ ائیر لائنز کے لئے  بند کر دی گئی ہیں۔ 

پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان  کی سول اور عسکری قیادت نے بھارت سے ہر قسم کی تجارت، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پانی روکنے کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی ( نیشنل سیکیورٹی کمیٹی ، این ایس سی)کا رسمی اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے ، اس اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت آج کے اجلاس میں قومی سلامتی کی صورتحال اور خطے میں امن و امان پر تفصیلی غور کیا گیا، خاص طور پر 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے تناظر میں۔

زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار،  امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم

اعلامیہ کے مطابق کمیٹی نے غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا اور بھارت کی جانب سے 23 اپریل کو کیے گئے یکطرفہ اقدامات کو سیاسی مقاصد کے تحت غیر منصفانہ، غیر ذمہ دارانہ اور قانونی جواز سے عاری قرار دیا۔

اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی  کمیٹی نے درج ذیل نکات پر زور دیا:

کشمیر حل طلب تنازعہ

مکہ میں پرمٹ کے بغیر داخلے پر پابندی

کشمیر ایک حل طلب تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے تحت تسلیم شدہ ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

بھارت کی ریاستی جبر، ریاست کی خودمختاری کے خاتمے، سیاسی اور آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششیں کشمیری عوام کے فطری ردعمل کا باعث بنتی ہیں، جو تشدد کے دائروں کو جنم دیتی ہیں۔

بھارت میں اقلیتوں پر جبر میں اضافہ

نواز شریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ

بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف منظم ریاستی جبر میں اضافہ ہوا ہے۔ وقف ایکٹ کی جبری منظوری اس سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔

ہم دہشتگردی کے خلاف ہیں اور دہشتگردی  کی مذمت کرتے ہیں

پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اسے اس حوالے سے دنیا کا صف اول کا ملک سمجھا جاتا ہے، جس نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے طریقہ کار کیخلاف درخواست گزار کے وکیل کومہلت

پاکستان نے بھارت کی طرف سے حملے کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو غیر سنجیدہ، غیر منطقی اور بے بنیاد قرار دیا۔

انٹرنیشنل کمیونٹی بھارتی ریاست کی سرپرستی میں سرحد پار قتل کے واقعات پر توجہ دے

قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی جانب سے 23 اپریل کے بیان میں دی گئی درپردہ دھمکیوں کو افسوسناک قرار دیا ۔

قومی سلامتی کمیٹی نے گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران بھارتی ریاست کی سرپرستی میں تسلسل کے ساتھ ہو رہے سرحد پار قتل کے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی اور  کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار قتل اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے  دو ٹوک فیصلے

1. پاکستان، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور خبردار کرتا ہے کہ پانی کی روانی میں کسی بھی رکاوٹ کو "اعلان جنگ" تصور کیا جائے گا، جس کا ہر سطح پر مکمل جواب دیا جائے گا۔

2. بھارت کے غیر ذمہ دار رویے کے پیش نظر پاکستان نے تمام دوطرفہ معاہدوں بشمول شملہ معاہدہ کو بھی معطل رکھنے کا حق محفوظ رکھا ہے جب تک بھارت دہشتگردی، سرحد پار قتل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں سے باز نہیں آتا۔

3. واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ 30 اپریل 2025 تک صرف وہ افراد جن کے ویزے درست ہیں، واپسی کے لیے اس راستے کو استعمال کر سکیں گے۔

4. سارک ویزہ استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزے منسوخ کیے جاتے ہیں۔ صرف سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ دیگر بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

5. بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو "ناپسندیدہ شخصیات" قرار دے کر 30 اپریل 2025 تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

6. بھارتی ہائی کمیشن کی عملے کی تعداد کو 30 تک محدود کر دیا گیا ہے۔

7. پاکستان کی فضائی حدود بھارتی ملکیتی یا بھارتی آپریٹڈ ایئر لائنز کے لیے فوری طور پر بند کی جا رہی ہے۔

8. بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں، خواہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہی کیوں نہ ہوں، فوری طور پر معطل کی جاتی ہیں۔

کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور کسی بھی مہم جوئی کا مؤثر اور بھرپور جواب دیں گی، جیسا کہ فروری 2019 میں دکھایا گیا تھا۔

سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے جاہلانہ اعلان پر پاکستانی جواب کا خلاصہ

پاکستان نے "سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے" کے بچگانہ اعلان کا جواب بہت واضح الفاظ میں دیا ہے کہ بھارت میں کسی طالع آزما کو پاکستان کے ملکیتی پانی کو میلی آنکھ سے دیکھنا تک نہیں چاہئے۔ ایسا کیا تو انجام برا ہو گا۔   دیا ہے اور ہمسایہ ملک پر واضح کیا ہے  کہ اگر پاکستان کا پانی روکا تو اسے اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ملکیت پانی کا راستہ روکا گیا تو اس اقدام کو جنگ کا اقدام سمجھا جائے گا اور پاکستان اس کا  جواب دے گا۔ 

قومی سلامتی کمیٹی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی خود مختاری، سلامتی، عزت اور اپنے ناقابل تنسیخ حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے، 

بھارت کے اس اقدام کا بھرپور فوجی طریقہ سے جواب دیا جائے گا۔

پاکستان تمام دوطرفہ معاہدوں کو منسوخ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، ان میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے۔ شملہ معاہدہ وہ دستاویز ہے جس کے تحت پاکستان لائن آف کنٹرول کو اس کی عارضی نوعیت کے باوجود  تسلیم کر رہا ہے اور اس عارضی لائن آف کنٹرول کا انٹرنیشنل بارڈر کی طرح ہی احترام کرتا آ رہا ہے، اگر پاکستان شملہ معاہدہ کو معطل کرے گا تو  اس کے نہایت دور رس امپلی کیشن ہوں گے جو بھارت کو بھگتنا پڑیں گے۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان کون کون سے معاہدے موجود ہیں؟
  • پہلگام واقعہ: واہگہ بارڈر پر روایتی پریڈ محدود کردی گئی
  •   انڈیا کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے.بھارتی وزیراعظم اورامریکی نائب کی ملاقات
  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر