چین کا لباس پہن کر چین پر تنقید! امریکی ترجمان کا دہرا معیار بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
واشنگٹن:
چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کے دوران ایک دلچسپ واقعہ پیش آگیا۔
چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی اب فیشن کی دنیا تک جا پہنچی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ کے لباس پر چینی سفارتکار کا ایسا تبصرہ سامنے آیا کہ سوشل میڈیا پر طوفان مچ گیا۔
چینی سفارتکار ژانگ ژیشینگ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیرولین لیوٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا سرخ اور سیاہ لیس والا لباس چین میں تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا: "چین پر الزام لگانا کاروبار ہے، چین سے خریداری زندگی۔"
یہی نہیں، انہوں نے اس لباس سے مشابہت رکھنے والے ڈیزائن کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جو چینی ویب سائٹس پر فروخت کے لیے موجود ہیں۔
ژانگ نے مزید انکشاف کیا کہ لباس کی لیس چین کے شہر ما بو کی ایک فیکٹری میں تیار کی گئی تھی اور اسے وہاں کے ایک ملازم نے پہچانا۔
سوشل میڈیا پر اس انکشاف کے بعد بحث کا طوفان آگیا۔ کسی نے لباس کو چینی نقل قرار دیا، تو کسی نے کیرولین پر منافقت کا الزام لگایا۔
ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ "جو زبان سے چین کے خلاف بول رہی ہیں، وہی دل سے چینی لباس پہن رہی ہیں۔"
ایک اور صارف نے لکھا کہ "فرانس کا اصل ڈیزائن ہے، چین نے تو صرف کاپی کی ہے، یہ فیک نیوز ہے!"
کچھ صارفین نے کہا کہ اگرچہ یہ لباس چین میں دستیاب ہے لیکن ضروری نہیں کہ کیرولین کا لباس بھی وہی ہو۔
واضح رہے کہ کیرولین لیوٹ حالیہ دنوں میں چین مخالف بیانات کے باعث خبروں میں رہی ہیں، ایسے میں ان کے مبینہ چینی لباس نے ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس اس "لباس تنازع" پر کیا موقف اختیار کرتا ہے یا پھر یہ معاملہ بھی سوشل میڈیا کی گرد میں دب کر رہ جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب؛ امریکا میں گرفتار لقمان خان کون ہے؟ حقائق سامنے آگئے
امریکا حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے لقمان خان کو بھارتی میڈیا نے پاکستانی شہری ظاہر کرکے کافی منفی پروپیگنڈا کیا تھا۔
کہتے ہیں جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور سانچ کو آنچ نہیں، یہ دونوں کہاوتیں بھارت پر صادق آتی ہیں جب پاکستان کے خلاف ان کا زہریلا پروپیگنڈا ناکام ہوگیا۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ایک شخص کو حملے کی تحریری منصوبہ بندی کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔
امریکی پولیس کے بقول اس شخص کی شناخت 25 سالہ لقمان خان کے نام سے ہوئی ہے اور اس کے گھر سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔
ڈیلاویئر پولیس نے تو گرفتار شخص کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کیں لیکن بھارتی میڈیا نے جھوٹ کا طوفان کھڑا کردیا کہ لقمان خان پاکستانی ہے۔
امریکی مقامی میڈیا نے تصدیق کی کہ لقمان خان کے بارے میں سامنے آنے والے حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ اس شخص کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ یہ افغان شہری ہے۔
لقمان خان کچھ عرصے پاکستان میں بطور پناہ گزین رہا لیکن چند سال بعد ہی امریکا جاکر سکونت اختیار کرلی تھی اور وہی پلا بڑھا ہے۔
لقمان خان کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب نیو کیسل کاؤنٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے پٹرولنگ پر مامور آفیسرز کینبی پارک ویسٹ میں ایک پراپرٹی کو چیک کرنے گئے تھے۔
اس پراپرٹی میں ایک سفید رنگ کی ٹویوٹا ٹکوما گاڑی بھی تھی نظر آئی جسے پولیس اہلکار نے روکنے کا اشارہ کیا۔
تاہم ڈرائیور نے گاڑی سے اترنے کے بجائے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مزاحمت کا مظاہرہ کیا جس پر اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
لقمان خان سے پستول ملی اور اس کے 27 راؤنڈز بھی ملے تھے۔ علاوہ ازیں 27 راؤنڈ کے 3 میگزین، ایک گلوگ نائن ایم ایم میگزین اور ایک آرمرڈ بیلسٹک پلیٹ بھی برآمد ہوئی۔
سب سے اہم بات اس سے ایک نوٹ بک کا ملنا تھا جس میں حملے کی مکمل منصوبہ بندی اور ٹائم لائن تک تحریر تھی۔
امریکا پر حملے کے ٹھوس شواہد اور بھاری اسلحہ ملنے پر لقمان خان کو 10 سال قید تک کی قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔