اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں لیکن پرامن رہیں، مفتی تقی عثمانی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں لیکن پرامن رہیں، مفتی تقی عثمانی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )ملک بھر میں اسرائیل نواز بین الاقوامی کمپنیوں کے بائیکاٹ مہم میں پر تشدد رویے فروغ پانے کے بعد ممتاز عالم مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، احتجاج کریں لیکن پرامن رہیں۔سماجی ویب سائیٹ پر اپنے ایک بیان میں صدر وفاق المدارس العربیہ مولانا مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کا ہی نہیں اسرائیل کی مدد کرنے والی کمپنیوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام اعتدال کا دین ہے، جذبات میں آکر توڑ پھوڑ کرنے کا دین نہیں ہے، کسی کی جان و مال کو نقصان پہنچانا شریعت میں حرام ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ اسرائیل نواز کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں، اسرائیلی مظالم کیخلاف بھرپور احتجاج کریں لیکن پر امن طریقے سے کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی مصنوعات کا کا بائیکاٹ کریں مفتی تقی عثمانی کریں لیکن
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔