معاشی ٹیک آف کے موقع پر آنے والا بجٹ مستقبل کا روڈ میپ طے کریگا،عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد (ممتاز نیوز)صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے اہم تجاویز دیدیں۔ بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ معاشی ٹیک آف کے موقع پر آنے والا بجٹ مستقبل کا روڈ میپ طے کریگا، بجلی کی قیمتوں میں کمی کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، گردشی قرضوں کی صورت میں ایک پہاڑ کھڑا ہے جس کا فوری حل ناگزیر ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ سولر پالیسی حکومت اور صارفین دونوں کے مفاد میں ہونی چاہیے، قرضوں کی ادائیگی کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی کو بجٹ میں شامل کیا جائے، معاشی دبائومیں کمی کیلئے قرضوں پر سود کو ایک مخصوص مدت کیلئے فریز کیا جا سکتا ہے ، مقامی یا عالمی سرمایہ کاری معاشی مستقبل کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہے ۔صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے پالیسیوں کا مربوط نفاذ اور بجٹ میں اقدامات ناگزیر ہیں ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں لانا ضروری ہے، صنعتی شعبے کو مزید فروغ دینے اور پاکستان کو اپنی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، سمال اینڈ میڈیم سکیل انڈسٹری کا فروغ معیشت کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے ، بجٹ میں سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کی ترقی کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے ،پاکستان کی جاری مالی سال میں نجکاری کے حوالے سے پیش رفت حوصلہ افزا نہیں،پی آ ئی اے ،ڈسکوز ،ریلوے،سٹیل مل جیسے اداروں کی نجکاری کیلئے اقدامات تیز کئے جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،حکومت بجٹ میں کسانوں کی سہولت کیلئے زیادہ سے زیادہ اقدامات اٹھائے ، پانی کے استعمال کا پائیدار نظام،نئے واٹر سٹوریجز کی تعمیر ترجیح ہونی چاہیے، ہائوسنگ اور کنسٹریکشن سیکٹر کی بحالی کیلئے بجٹ میں خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے ، درآمدات کی حوصلہ شکنی، مقامی مصنوعات کے فروغ پر مشتمل ٹیرف پالیسی بنائی جائے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔