سندھ کے بی فیڈر،ایک ارب روپے کے ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں کو جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پروکیورمنٹ کمیٹی کا بولی واپس لینے کا دعویٰ بالکل غلط قرار ، ٹھیکے من پسند وں کو عجلت میں جاری کئے گئے
کینال کی پشتوں اور پلوں کی تعمیر کے ایک ارب روپے کے تین ٹھیکوں کی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو شکایت
کراچی کو پانی فراہم کرنے والے کے بی فیڈر کی ری ماڈلنگ، کینال کی پشتوں اور پلوں کی تعمیر کے ایک ارب روپے کے تین ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں کو جاری، سیپرا میں نظرثانی درخواست دائر، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو بھی شکایت موصول، نیب اور اینٹی کرپشن سندھ کو انکوائری کی سفارش۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کو پانی کینجھر جھیل کے ذریعے فراہم ہوتا ہے اور دریائے سندھ سے پانی کلری بگھار (کے بی فیڈر) کینال کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے ، ضلع ٹھٹھہ کی تحصیل میرپور ساکرو کی حدود میں کے بی فیڈر پر مختلف برجز (پلوں) کی تعمیر کا 9کروڑ روپے کا ٹھیکہ جاری انٹرنیشنل، کے بی فیڈر کے پشتوں کو مضبوط کرنے کا 52 کروڑ روپے کا ٹھیکہ 52 کروڑ 90 لاکھ روپے کا ٹھیکہ گل ٹریڈرز اور کے بی فیڈر کی آر ڈی 103 سے ری ماڈلنگ کا 56 کروڑ روپے کا ٹھیکہ ایچ بی ای ایس اینڈ کمپنی کو جاری کیا گیا ہے ۔ ٹھیکوں کی بولی میں شامل میسرز ابڑا کنسٹرکشن کمپنی نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو شکایت کی ہے ، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے شکایت کا مکمل طور جائزہ لینے کے بعد شکایت وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ارسال کی ہے ۔ میسرز ابڑا کنسٹرکشن کمپنی کے مطابق ایگزیکٹو انجینئر میرپور ساکرو ڈویژن محمد اقبال بلوچ، اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر دیدار علی بلیدی اور اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر نبی بخش شاہ پر مشتمل پروکیورمنٹ کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے بولی واپس لے لی ہے جو کہ بالکل غلط ہے ، ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں کو عجلت میں جاری کئے گئے ہیں، سیپرا میں نظرثانی درخواست دائر کی ہے اور سیپرا کے فیصلے کا انتظار ہے ، نیب اور اینٹی کرپشن سندھ کے بی فیڈر پر ایک ارب روپے کے ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں کو جاری کرنے کی انکوائری کریں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
حکومت سندھ کا نئے مالی سال کا بجٹ 13 جون کو پیش کرنے کا اعلان
حکومت سندھ کی جانب سے 13 جون کو سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال 2025-26ء کا بجٹ پیش کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 57 صوبائی محکموں اور خودمختار اداروں کا ترقیاتی بجٹ 600 ارب روپے کا ہوگا ڈیولپمنٹ کمیٹی نے منظوری دے دی گئی ہے۔
صوبائی وزیر منصوبہ بندی وترقیات ناصر شاہ کی صدارت میں تین روزہ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔
محکمہ زراعت کا 13 ارب روپے ، اسکول ایجوکیشن کا 8 ارب روپے ، جنگلات کا 4 ارب روپے، جبکہ محکمہ صحت کا 51 ارب روپے تجویز کردیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق صنعت کا 4 ارب روپے ، آبپاشی کا 96 ارب روپے ، بلدیات کا 13 ارب روپے ، منصوبہ بندی کا 16 ارب روپے تجویز کردیا گیا ہے۔
محکمہ سروسز کا 14 ارب ، ٹرانسپورٹ کا 57 ارب روپے ، ورکس اینڈ سروسز کا ایک کھرب 39 ارب روپے بجٹ تجویز کردیا گیاہے۔
محکمہ سوشل پروٹیکشن کا 12 ارب روپے ، محکمہ داخلہ کا 11 ارب روپے ، توانائی کے 9 ارب روپے، محکمہ خزانہ کا 8 ارب روپے رکھنے کی تجویز کردی گئی، محکمہ خوراک کا 41 کروڑ روپے، انسانی حقوق 13 کروڑ روپے ، محکمہ اطلاعات کا 27 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز کردیا گیا۔