پی اے سی ارکان کا رکن ثنا اللہ مستی خیل کیخلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج، اجلاس منعقد کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا، کمیٹی ارکان نے رکن ثنا اللہ خان مستی خیل کے خلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس منعقد کرنے سے انکار کردیا۔
رپورٹ کے مطابق پی اے سی اجلاس آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیے بغیر ختم کردیا گیا۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ کل ثنا اللہ مستی خیل نے پوچھا تھا کہ واپڈا میں جنرل کیوں ہوتا ہے، شاید وہ کسی کو اچھا نہیں لگا، ان کے میٹرز، ٹرانسفارمر اتار لیے گئے، اسی طرح کا رویہ ہے تو میرا نہیں خیال کہ میٹنگ جاری رکھنی چاہئے۔
کمیٹی رکن خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہو، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ احتجاج میں سیشن نہیں کرنا چاہیے، آپ کو اسپیکر کو لکھنا چاہئے۔
پی پی پی رہنما حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ممبر کا سوال اٹھانے میں یہ ری ایکشن ہو سکتا ہے تو پھر ہم اپنا اپنا کوئی اور کام کرلیں۔
پی پی پی رہنما نوید قمر نے کہا کہ بالکل اس معاملے کو اسپیکر کے ساتھ اٹھائیں۔
ثناء اللہ خان مستی خیل کا کہنا تھا کہ رات گئے میرے گاؤں کے میٹر اکھاڑ کر لے گئے، ٹرانسفارمر اٹھا کر لے گئے ہیں، ہم پاکستان کے وفادار ہیں، 22 ،23 سال سے پارلیمان میں آرہا ہوں، بےشک میرے گھر کو گرا کر ویڈیو بھجوا دیں۔
سید نوید قمر نے کہا کہ ایک رکن پر حملہ سب پر حملہ ہے، اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، افنان اللہ خان نے کہا کہ میں بھی اس کی مذمت کرتا ہوں، اس کے خلاف ایکشن لینا چاہئے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ اس کو اردو میں شاید کہیں گے غنڈا گردی ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ میں سیکریٹری کو بلا لیتا ہوں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ مستی خیل تھا کہ
پڑھیں:
فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
خانٹی مانسیسک میں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔ جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔