امریکا کس بلندی پر تھا اور ٹرمپ نے کس پستی میں جا گرایا ہے، جوبائیڈن
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
سابق صدر جو بائیڈن نے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایک کانفرنس سے خطاب میں سابق صدر جوبائیڈن نے موجودہ دور کو امریکیوں کے لیے ایک کڑا اور مشکل دور قرار دیدیا۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ ملک کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں نے امریکیوں کی زندگی میں نئی مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنے دوست ملکوں کو کھو رہا ہے۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ خدشہ ہے کہیں دنیا کی قیادت کرنے والا امریکا موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے تنہا نہ رہ جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تجارتی جنگ کا خمیازہ امریکی عوام کو بھگتنا ہوں گے۔ حالات مثبت اشارے نہیں دے رہے ہیں۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ہزاروں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں، متوسط طبقہ اور ملازمت پیشہ مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔
سابق امریکی صدر نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ہم عمروں (بزرگ شہریوں) کا بھی خیال نہں رکھا اور معمر شہریوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ
پڑھیں:
‘انہوں نے اپنا دماغ کھو دیا ہے’ ٹرمپ نے ایلون مسک سے مفاہمت کے امکان کو مسترد کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی سخت زبانی تکرار کے کچھ ہی گھنٹوں بعد آئندہ کسی مفاہمت کے امکان کو مسترد کردیا۔
انہوں نے اے بی سی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا، ‘آپ کا مطلب وہ آدمی ہے جس نے اپنا دماغ کھو دیا ہے؟’ انہوں نے سوال کیا اور کہا کہ وہ خاص طور پر اس وقت ایلون مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیے: ایلون مسک اور ٹرمپ میں لفظی جنگ، ٹیسلا کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مسک ان سے بات کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ فی الحال مسک سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کئی گھنٹوں کی تلخ کلامی کے بعد ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات بحال کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ ایسے میں یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہونا طے ہوچکا ہے۔
تاہم ٹرمپ کے بیان نے ایسی کسی مفاہمت کی کی امید کو مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایلون مسک امریکی صدر کے خلاف ہوگئے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بجٹ بل کو ’قابل نفرت‘ قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، جس کے باعث ٹیسلا کے شیئرز میں 14 فیصد کمی دیکھی گئی، اور کمپنی کو 152 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جو اس کی تاریخ کا سب سے بڑا جھٹکا ہے۔
ٹرمپ نے جمعرات کو اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایلون مسک کی کمپنیوں سے سرکاری معاہدے واپس لینے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے مسک پر الزام عائد کیا کہ وہ بجٹ بل میں الیکٹرک گاڑیوں (EV) کے لیے دی جانے والی سبسڈی کے خاتمے پر ناراض ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ایلون مجھے برداشت نہیں کر پا رہا تھا، میں نے اسے عہدے سے ہٹا دیا، میں نے اس کا EV مینڈیٹ بھی ختم کر دیا جس سے لوگوں کو وہ گاڑیاں خریدنی پڑ رہی تھیں جو وہ لینا ہی نہیں چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ نے ناسا کے لیے ایلون مسک کے اتحادی جیرڈ آئزک مین کی نامزدگی واپس لے لی
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایلون اور میری دوستی اچھی تھی، لیکن اب شاید ایسا نہ رہے۔
ایلون مسک نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ اگر میں نہ ہوتا تو ٹرمپ الیکشن ہار جاتے، ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان میں قابض ہوتے، اور سینیٹ میں ریپبلکنز کا تناسب 51-49 ہوتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک تکرار ڈونلڈ ٹرمپ مفاہمت