رفاعی پلاٹ ST-29پر فرضی کرائے ناموں کے مدد سے شیخ المندی ریسٹورنٹ کی تجاوزات
سیکریٹری کوآپریٹو نواز سوہو کے نامزد ایڈمنسٹریٹر محمد شکیل پر چمک کے الزامات،کروڑوں کی کرپشن

رفاعی پلاٹ ST-29 پر قبضے کیخلاف علاقہ مکین ڈٹ گئے۔ سوسائٹی انتظامیہ نے پارکنگ کیلئے مختص ایک رفاعی پلاٹ ST-29پر فرضی کرائے ناموں کے مدد سے شیخ المندی ریسٹورنٹ کی تجاوزات قائم کر دی ہے۔جبکہ بقیہ آدھے پلاٹ پر احسان اللہ نامی شخص کو چائے کا ہوٹل بنانے کی اجازت دے دی۔ ذرائع کے مطابق اس اجازت کے لئے سیکریٹری کوآپریٹو نواز سوہو کے نامزد ایڈمنسٹریٹر محمد شکیل ، سید احسان اللہ سے مبینہ طور پر چمک کے شکا رہوئے جس میں سوسائٹی ایڈمنسٹریٹر خود محمد شکیل، آفس کوآرڈی نیٹر اکرم، مڈل مین راجہ آصف اور کورنگی ڈسٹرکٹ کی چند بااثر سیاسی و سرکاری شخصیات کی بھی آنکھیں چندھیاتی رہیں۔ واضح رہے کہ اس ’’رحم و کرم ‘‘ کی بناء پر ایڈوانس کرائے کے مدد میں سوسائٹی آفس سے صرف تیرہ لاکھ روپوں کی رسید جاری کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز رینٹ کنٹرولر ضلع شرقی کے روبرو شکایت گزار احسان اللہ برخلاف لکھنؤ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی رینٹ کیس نمبر 336سال 2024کی سماعت تھی۔ سوسائٹی کے موجودہ ایڈمنسٹریٹر ڈپٹی رجسٹرار سکھر سید جاوید شاہ نے اس غیر قانونی معاہدے کیخلاف اور عدالت کی رہنمائی کیلئے مذکورہ پلاٹ کا اصل اسٹیٹس بتانے کی بجائے روایتی غیرحاضری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدعی مقدمہ کو واک اوور فراہم کرنے کی کوشش کی۔ مگر سوسائٹی ممبران کے اسپیشل اٹارنی وقار احمد صدیقی اور عبدالصبور خان نے اس کیس میں باقاعدہ مداخلت دائر کی اور عدالت کے سامنے سارے حقائق رکھ دئیے اور اپنے زبانی اور تحریری دلائل میں عدالت سے یہ استدعا کی کہ سوسائٹی ممبران کے وسیع تر مفاد میں اس کیس کو اینٹی کرپشن کورٹ منتقل کر دیا جائے تاکہ سوسائٹی ایڈمنسٹریٹرز کے ہاتھوں سوسائٹی فنڈز میں کروڑوں روپوں کی کرپشن اور خوردبرد بھی بے نقاب ہو جائے ۔ عدالت نے سوسائٹی انتظامیہ کا حقِ جواب سلب کردیا اور معترضین ممبران سوسائٹی کی درخواست پر بحث اور فیصلہ سنانے کیلئے اس کیس کی اگلی سماعت ۲۹ اپریل مقرر کر دی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: رفاعی پلاٹ

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا

اسلام آباد(صغیر چوہدری )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا۔ علی امین گنڈہ پور کی فرمائش پر وڈیو لنک کے ذریعے بھی بیان قلمبند نا ہوسکا ۔ مقامی عدالت نے علی امین گنڈہ پر کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے دوبارہ طلب کرلیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے سماعت کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ علی امین گنڈہ سرکاری امور کی انجام دہی کے سلسلے میں مصروفیت کے باعث حاضر نہیں ہوسکتے ۔ انکا زیر دفعہ 342 کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے ۔ لیکن انٹرنیٹ میں خرابی کے باعث وزیر اعلی کا بیان قلمبند نا ہوسکا حس پر عدالت نے علی امین گنڈہ پور کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔ عدالتی آرڈر کے مطابق کیس آج سماعت کے لیے مقرر تھا، علی امین گنڈاپور کا 342 بیان ریکارڈ کرنا تھا علی امین گنڈاپور کو عدالت حاضری کےلیےشوکاز نوٹس جاری کیاگیاتھا لیکن وکیل صفائی نےکہا علی امین گنڈاپور سرکاری کام کے باعث مصروف ہیں خیبرپختونخوا میں بارش کے باعث وزیراعلی کی مصروفیات بتائی گئیں،علی امین گنڈاپور کا زیر دفعہ 342 کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہیں،3 بجے کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل صفائی عدالت میں پیش ہوئےوکیل صفائی نے ملزم کے نمبر اور زوم لنک عدالت کو مہیہ کیا،عدالتی اسٹاف نے کوشش کی لیکن انٹرنیٹ کنکشن نہیں بن پایا۔عدالت نے اپنے آرڈر میں مزید کہا کہ وکیل صفائی کی جانب سے آن لائن بیان قلمبند کروانے کے بیان سے معلوم ہوتا ہے علی امین گنڈاپور بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں جبکہ وکیل صفائی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آیندہ سماعت پر علی امین گنڈاپور 342 کا بیان قلمبند کروائیں گے،علی امین گنڈاپور کو 342 کا بیان قلمبند کروانے کے لیے ایک اور موقع فراہم کیاجاتاہے عدالتی آرڈر میں انہیں سہولت دی گئی ہے کہ علی امین گنڈاپور اپنا بیان وڈیولنک یا ذاتی حثیت میں پیش،ہوکر بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں،تاہم عدالتی حکم نامے کے مطابق علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے گئے ہیں،یہ بھی کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروائیں،واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں علی امین گنڈہ پور کی گاڑی سے ولایتی شراب کی بوتل۔ 5 کلاشنکوف۔گولیاں ۔3 بلٹ پروف جیکٹس اور آنسو گیس کے شیل برآمد ہوئے تھے تاہم علی امین گنڈہ پور گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے اور بعد میں انکی طرف سے موقف سامنے آیا تھا کہ اسلحہ لائسنس یافتہ تھا جبکہ بوتل میں شراب نہیں بلکہ دیسی شہد تھا اس،وقت علی امین گنڈہ پور صوبائی ریونیو تھے بعد میں پولیس نے تمام اشیا قبضے میں لے کر مقدمہ درج کیا تھا ۔عدالت نے علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی ہے اور عدالت نے اپنے واضح کیا ہے کہ اگر وہ پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا لیں تو زیادہ اچھا ہے اور عدالت نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈاپور تو وزیراعلی ہیں، انکے لیے پیش ہونا کیا مسلہ ہوسکتاہے ۔عدالت نے علی امین کو 9 سوالوں کے جواب دینے کا بھی حکم دے رکھا ہے

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • یو ای ٹی لاہور ، عالمی رینکنگ میں شاندار کارکردگی دکھانے پرمختلف شعبہ جات اور فیکلٹی ممبران کو ایوارڈز سے نوازنے کیلئے تقریب
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
  • کرایہ
  • سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا
  • کراچی؛ رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کیخلاف درخواست دائر
  • (سندھ بلڈنگ ) ماڈل کالونی سویٹ ہوم میں کمرشل تعمیرات کی چھوٹ