لکھنؤ کوآپریٹو ،رفاعی پلاٹ پر قبضے کے خلاف علاقہ مکین ڈٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
رفاعی پلاٹ ST-29پر فرضی کرائے ناموں کے مدد سے شیخ المندی ریسٹورنٹ کی تجاوزات
سیکریٹری کوآپریٹو نواز سوہو کے نامزد ایڈمنسٹریٹر محمد شکیل پر چمک کے الزامات،کروڑوں کی کرپشن
رفاعی پلاٹ ST-29 پر قبضے کیخلاف علاقہ مکین ڈٹ گئے۔ سوسائٹی انتظامیہ نے پارکنگ کیلئے مختص ایک رفاعی پلاٹ ST-29پر فرضی کرائے ناموں کے مدد سے شیخ المندی ریسٹورنٹ کی تجاوزات قائم کر دی ہے۔جبکہ بقیہ آدھے پلاٹ پر احسان اللہ نامی شخص کو چائے کا ہوٹل بنانے کی اجازت دے دی۔ ذرائع کے مطابق اس اجازت کے لئے سیکریٹری کوآپریٹو نواز سوہو کے نامزد ایڈمنسٹریٹر محمد شکیل ، سید احسان اللہ سے مبینہ طور پر چمک کے شکا رہوئے جس میں سوسائٹی ایڈمنسٹریٹر خود محمد شکیل، آفس کوآرڈی نیٹر اکرم، مڈل مین راجہ آصف اور کورنگی ڈسٹرکٹ کی چند بااثر سیاسی و سرکاری شخصیات کی بھی آنکھیں چندھیاتی رہیں۔ واضح رہے کہ اس ’’رحم و کرم ‘‘ کی بناء پر ایڈوانس کرائے کے مدد میں سوسائٹی آفس سے صرف تیرہ لاکھ روپوں کی رسید جاری کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز رینٹ کنٹرولر ضلع شرقی کے روبرو شکایت گزار احسان اللہ برخلاف لکھنؤ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی رینٹ کیس نمبر 336سال 2024کی سماعت تھی۔ سوسائٹی کے موجودہ ایڈمنسٹریٹر ڈپٹی رجسٹرار سکھر سید جاوید شاہ نے اس غیر قانونی معاہدے کیخلاف اور عدالت کی رہنمائی کیلئے مذکورہ پلاٹ کا اصل اسٹیٹس بتانے کی بجائے روایتی غیرحاضری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدعی مقدمہ کو واک اوور فراہم کرنے کی کوشش کی۔ مگر سوسائٹی ممبران کے اسپیشل اٹارنی وقار احمد صدیقی اور عبدالصبور خان نے اس کیس میں باقاعدہ مداخلت دائر کی اور عدالت کے سامنے سارے حقائق رکھ دئیے اور اپنے زبانی اور تحریری دلائل میں عدالت سے یہ استدعا کی کہ سوسائٹی ممبران کے وسیع تر مفاد میں اس کیس کو اینٹی کرپشن کورٹ منتقل کر دیا جائے تاکہ سوسائٹی ایڈمنسٹریٹرز کے ہاتھوں سوسائٹی فنڈز میں کروڑوں روپوں کی کرپشن اور خوردبرد بھی بے نقاب ہو جائے ۔ عدالت نے سوسائٹی انتظامیہ کا حقِ جواب سلب کردیا اور معترضین ممبران سوسائٹی کی درخواست پر بحث اور فیصلہ سنانے کیلئے اس کیس کی اگلی سماعت ۲۹ اپریل مقرر کر دی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: رفاعی پلاٹ
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔