پاکستان اور ہنگری کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط تعلقات کے نئے دور کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں پاکستان اور ہنگری کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کی ایک اہم تقریب منعقد ہوئی جس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ہنگری کے وزیر خارجہ نے مشترکہ طور پر شرکت کی اس موقع پر دونوں ممالک نے ڈپلومیٹک پاسپورٹ رکھنے والے افراد کے لیے ویزا فری سفر کے معاہدے سمیت ثقافتی تعاون اور آثار قدیمہ کے شعبے میں بھی معاہدے کیے تقریب کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا اسحاق ڈار نے ہنگری کے وزیر خارجہ کا پاکستان آمد پر خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ہنگری کے تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان ثقافت سفارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے امکانات وسیع ہیں انہوں نے کہا کہ ہنگری اور پاکستان کے درمیان مشترکہ کمیشن کا تیسرا اجلاس انتہائی اہم ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے اسحاق ڈار نے ہنگری کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہنگری کے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بڑے مواقع موجود ہیں اس موقع پر ہنگری کے وزیر خارجہ نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں اور حکومت پاکستان کی شاندار میزبانی پر شکر گزار ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط سے دوطرفہ تعلقات کو تقویت ملے گی اور ہم ثقافت اور آثار قدیمہ کے شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ہنگری کے وزیر خارجہ نے عالمی سیاسی امور پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے دہشت گردی کے فروغ پر تشویش ہے جبکہ یوکرین جنگ کے پرامن حل کی حمایت کرتے ہیں انہوں نے پاکستان کو ایک قابل اعتماد شراکت دار قرار دیا اور یقین دہانی کروائی کہ ہنگری پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی حمایت جاری رکھے گا ان کا کہنا تھا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پاکستان میں سازگار ماحول موجود ہے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ہنگری کے وزیر خارجہ اور ہنگری کے ہوئے کہا کہ کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
عالمی جنگ کا آغاز اور پاکستان کی حکمتِ عملی کی اہمیت
مشرقِ وسطی ایک بار پھر عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے اور عالمی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے جنگ کا آغاز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے ایران پر حملوں سے ہوا، جس نے ایک سنگین اور تباہ کن سلسلے کو جنم دیا ہے اور ایران کی ابتدائی اعلیٰ عسکری قیادت کے غیر متوقع جانی نقصان کے جواب میں ایرانی سخت رد عمل نے اسرائیل کو حیران کردیا ہے۔
اسرائیل کی پشت پر عالمی سامراجی قوتیں امریکہ، برطانیہ، فرانس کھڑی ہیں، جو اپنی فضائی قوتیں پہلے ہی مشرقِ وسطی میں تعینات کر چکی ہیں۔ان حالات میں پاکستان کا کردار صرف ایک تماشائی کا نہیں بلکہ نئی عالمی صف بندی میں ایک کلیدی مسلم طاقت کے طور پر ابھرنے کا ہے۔
پاکستان کی تزویراتی اہمیت:جوہری طاقت جو حالیہ بھارتی جارحیت کا بروقت اور موثر جواب دے کر اپنی عسکری قیادت اور صلاحیت کا لوہا منوا چکی ہے۔ایران کا جغرافیائی مسلم پڑوسی ہونے کے باعث کسی بھی جنگ کے براہِ راست اثرات پاکستان پر پڑسکتے ہیں۔مضبوط فوجی ادارہ جسے عالمِ اسلام میں ایک نظریاتی، دفاعی اور متحرک قوت مانا جاتا ہے۔عوامی شعور اور امت سے وابستگی پاکستانی عوام فلسطین، شام، یمن، کشمیر اور عالمِ اسلام کے مسائل پر بیدار اور حساس ہے۔
حکمت اور سٹریٹجک بصیرت کی فوری ضرورت:اور مسلم ممالک کے باہمی اتحاد کی سخت ضرورت اور اہمیت‘جلدبازی سے اجتناب: پاکستان کو کسی عالمی طاقت کا مہرہ نہیں بننا چاہیے، بلکہ اپنی خودمختار پالیسی کو محفوظ رکھتے ہوئے قدم اٹھانا چاہیے۔
سفارتکاری اور غور و فکر:پاکستان کو چاہیے کہ ترکی، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا، مراکش اور دیگر مسلم ممالک سے رابطہ کاری اور مشاورت کرے، اور اسرائیل‘ ایران کی جنگ پر ایک متحدہ اسلامی موقف تشکیل دے۔
داخلی اتحاد:پاکستان کو اندرونی استحکام، میڈیا اور عوامی یکجہتی پر توجہ دینی چاہیے تاکہ بیرونی دبا ئو کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جا سکے۔غیر اعلانیہ سفارتی تدابیر:پاکستان کو خفیہ سفارتکاری، انٹیلی جنس روابط، اور سٹرٹیجک تیاریوں کے ذریعے امتِ مسلمہ کے دفاع اور رہنمائی کے لیے موثر کردار ادا کرنا ہوگا بغیر جلد بازی یا براہِ راست جنگ میں کودے۔
اس وقت جو جنگ اسرائیل نے ایران پر حملے سے چھیڑی ہے، اس میں پاکستان کا کردار کلیدی ہے اور امتِ مسلمہ کی نظریاتی و اخلاقی رہنمائی بھی پاکستان کو ہی کرنی ہوگی۔اس لیے فیصلے صرف جذبات سے نہیں، بلکہ دانائی، تدبر، اور حکمتِ عملی کے ساتھ کرنے ہوں گے۔اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کی موجودہ عسکری قیادت ایمان، اخلاص، اور اہلیت سے لیس ہے۔
قوم و قائدین سے اپیل:دشمن کی چالوں کو پہچانو جو ہمیں ایران اور عرب دنیا سے ٹکرانے کی سازشیں کر رہے ہیں۔یاد رکھو! امتِ مسلمہ کو صرف حکمت، صداقت اور وحدت ہی بچا سکتی ہے نہ کہ جذبات، جلد بازی یا غیر ملکی مفادات کی جنگ۔پاکستان کا اصل سرمایہ:اللہ پر ایمان وتوکل اس کی نظریاتی شناخت، جوہری طاقت، عسکری مہارت، اور قومی اتحاد ہے ان کو ہر حال میں محفوظ رکھنا ہے۔
پاکستان کی عسکری قوت ایک ثابت شدہ حقیقت ‘گزشتہ ماہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملہ جس کا فوری، موثر، اور حکمت پر مبنی عسکری جواب دیا گیا دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی افواج نہ صرف مستعد، منظم، اور جذبے سے سرشار ہیں، بلکہ اللہ پر ایمان و توکل کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی، حکمتِ عملی، اور قیادت کی اہلیت سے بھی لیس ہیں۔اس واقعے نے دنیا کو تین حقائق یاد دلا دیے:تیز ردِعمل کی صلاحیت‘ اعلیٰ فضائی دفاعی مہارت اور ٹیکنیکل قیادت نظریاتی اتحاد اور اچانک حملے کی صورت میں مکمل تیاری یہ واضح پیغام تھا کہ پاکستان نہ صرف جوہری طاقت ہے، بلکہ ہر سطح پر اعصابی، فکری، عسکری، اور سٹریٹجک ردعمل دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستانی فوج کی شجاعت، حکمت اور نظریاتی وابستگی نے اپنی ایمانی قوت کے ساتھ نہ صرف دشمن کے عزائم خاک میں ملائے،بلکہ دنیا بھر میں پاکستان اور عسکری قیادت کو عزت، جرات، اور قیادت کا عالمی سمبل بنا دیا۔ پاکستانی قوم سیاسی اور مذہبی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اپنی قابل فخر عسکری قیادت کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہو جائیں۔ ایسی جنگ تاریخ عالم میں اس سے قبل نہیں ہوئی۔ جس کا آغاز ہوا ہے۔ اللہ ہمیں اس کی مہلک خیزی سے محفوظ رکھے اور ہم سب کو ایمانی جذبہ و عمل اور اخوت عطا فرمائے۔