مقبول ڈرامہ سیریل kabhi mein kabhi tum  میں اپنی جاندار اداکاری سے پہچانے جانے والے اداکار عماد عرفانی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کرکٹ کے حوالے سے اپنی بھرپور دلچسپی اور ماہرانہ رائے کا اظہار کیا اور موجودہ دور کے پاکستانی ویون رچرڈ کے طور پر فخر زمان کا نام لیا اداکار عماد عرفانی کا کہنا تھا کہ وہ کرکٹ خاص طور پر ٹیسٹ کرکٹ کے بڑے مداح ہیں ان کے نزدیک اصل کرکٹ وہی ہے کیونکہ اس فارمیٹ میں کھلاڑی کی ذہنی پختگی جسمانی فٹنس اور تسلسل کے ساتھ کارکردگی سامنے آتی ہے ان کے بقول وقت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کا انداز اور شوق بدلتا جا رہا ہے پانچ دن کا کھیل اب بیس اوورز تک محدود ہو چکا ہے مگر اس کی اپنی ایک اہمیت اور مقبولیت ہے انہوں نے بتایا کہ انہیں باسط علی اور کامران اکمل کی بیٹنگ ہمیشہ سے پسند رہی ہے کیونکہ ان دونوں کھلاڑیوں نے مشکل لمحات میں شاندار اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو سنبھالا ان کے مطابق ان دونوں کے چھکے چوکے دیکھنا ہمیشہ سے شائقین کرکٹ کے لیے دلچسپ لمحے رہے ہیں اداکار سے جب پوچھا گیا کہ ان کی نظر میں موجودہ دور کا وہ کھلاڑی کون ہے جو ویون رچرڈ جیسا کھیل پیش کرتا ہے تو عماد عرفانی نے فوری طور پر فخر زمان کا نام لیا اور کہا کہ وہ ان کے بڑے فین ہیں اور انہیں ایک بڑا کرکٹر سمجھتے ہیں ماضی کے کرکٹرز کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے عماد عرفانی نے کہا کہ نوے کی دہائی میں پاکستان کی ٹیم میں پہلے سے آٹھویں نمبر تک ہر کھلاڑی میں بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت ہوتی تھی جو آج کی ٹیموں میں کم دکھائی دیتی ہے ان کی اس بات سے باسط علی اور کامران اکمل نے بھی اتفاق کیا اور اس دور کو پاکستان کرکٹ کا سنہرا دور قرار دیا

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عماد عرفانی نے

پڑھیں:

کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔

میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔

واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔

میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟

بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔

آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔

ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔

متعلقہ مضامین

  • پہلی بار ایک پاکستانی نژاد ساؤنڈ انجینیئر نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئی
  • کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
  • طلاق کی افواہوں کے دوران ایشوریا رائے بچن کی والدہ سے ملاقات کی اصل وجہ سامنے آگئی
  • دریا کو بہنے دو، ملیر اور لیاری کی گواہی
  • ہالی ووڈ کے عالمی شہرت یافتہ اداکار رابرٹ ریڈفورڈ انتقال کر گئے
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی بورڈ کا موقف سامنے آگیا
  • ہماری ٹیم نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملاکر غلط کیا: دبئی میں بھارتی شائقین کی اپنی ٹیم پر تنقید
  • کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟