ای او بی آئی میں جعلی ڈگری کیس میں برطرف اور بحال کئے جانے والے بدعنوان افسر کو ایک کروڑ سے زائد ادائیگی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2025ء)ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI) میں 1988 میں بی اے اور ایم اے اکنامکس کی جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر ایگزیکٹیو افسر کی حیثیت سے بھرتی ہونے والے لال خان جتوئی اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز بی اینڈ سی ون کراچی کو سندھ یونیورسٹی جامشورو کی جانب سے دونوں ڈگریوں میں جعلسازی کا الزام ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا لیکن گزشتہ برس دسمبر میں وفاقی سیکریٹری اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدر ڈاکٹر ارشد محمود کی جانب سے اس کی بحالی کی اپیل منظور ہونے کے بعد ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے اپنے 20 مارچ کے اجلاس میں اسے 2013 سے 2022 تک کی تنخواہوں اور مراعات کی مد میں ایک کروڑ 38 لاکھ روپے سے زائد (13,840,948) کے بقایا جات کی ادائیگی فیصلہ کیا ہے ۔
(جاری ہے)
لال خان جتوئی 5 اپریل 2025 کو ریٹائر ہوچکا ہے فنانس ڈپارٹمنٹ نے لال خان جتوئی کے خطیر رقم کے متنازعہ بقایا جات کی ادائیگی پرسخت تحفظات ظاہر کرتے ہوئے ادائیگی روک رکھی ہے۔ دریں اثنا لال خان جتوئی نے بقایاجات کی ادائیگی کے لئے ایچ آر، فنانس اور انٹرنل آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے اعلی افسران کو فریق بناتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقوم میں غیر قانونی کٹوٹی میں ملوث ایڈوائز ہولڈرز اور ایجنٹس کے خلاف کارروائی اور ملزمان کی گرفتاری کے خلاف ایڈوائز ہولڈرز اور ایجنٹس کا ردعمل رقم کی تقسیم روک دی گئی جس کے باعث مستحق خواتین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لال خان جتوئی
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی