WE News:
2025-04-25@02:18:09 GMT

حکومت نے مزید 31 ہزار کے قریب نوکریاں ختم کردیں

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

حکومت نے مزید 31 ہزار کے قریب نوکریاں ختم کردیں

وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر کی 30 ہزار 968پوسٹیں ختم کر دی ہیں،7 ہزار 724  مزید آسامیاں ختم کی جائیں گی۔

 کابینہ سیکریٹری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ ختم کی گئی زیادہ تر آسامیاں گریڈ 1 کی ہیں جن میں سے 7 ہزار 305 پہلے ہی ہٹا دی گئی ہیں اور 4 ہزار 253 مزید ختم کی جانی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے مطالبے پر 30 ہزار سرکاری نوکریاں ختم

سیکریٹری کابینہ کے مطابق گریڈ 21 اور 22 میں سے ہر ایک کی دو پوسٹیں ختم کردی گئی ہیں، ساتھ ہی گریڈ 20 کی 36، گریڈ 19 کی 99 اور گریڈ 19 کی 71 نوکریاں ختم کی جائیں گی۔

گریڈ 18 کی 203 آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں اور 36 ختم کی جائیں گی۔ مزید برآں گریڈ 17 میں 760 آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جبکہ مزید 58 آسامیاں ختم کی جائیں گی۔

سیکریٹری کابینہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا اس عمل سے قومی خزانے کو 30 بلین روپے کی بچت ہوئی ہے، مزید آسامیوں کے خاتمے سے مزید بچت متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک کروڑ نوکریاں، مہنگائی و بیروزگاری میں کمی، ’پاکستان کو نوازدو‘ کے نام سے ن لیگ کا منشور جاری

دوسری جانب حکومت نے والد کی جگہ بیٹے کو ملازمت کوٹہ ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، یہ ایک ایسی پالیسی ہے جس کے تحت ملازمت کے دوران مرنے والے ملازم کے خاندان کے کسی فرد کو سرکاری ملازمت دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو نظرثانی شدہ پالیسی پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سرکاری اسامیاں سیکریٹری کابینہ وفاقی حکومت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سرکاری اسامیاں سیکریٹری کابینہ وفاقی حکومت ختم کی جائیں گی دی گئی ہیں

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی کابینہ کی ریگولرائزیشن کمیٹی کے ذریعے مستقل کیے گئے ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 یا اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں، کی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ان تمام کیسز کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کو بھیجا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے ایک مبینہ فیصلے کی بنیاد پر کیا گیا یہ اقدام مختلف وزارتوں اور اداروں میں طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے ملازمین میں شدید تشویش پیدا کر رہا ہے۔

جب وفاقی وزیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس معاملے کی تفصیلات کا علم نہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 19 مارچ 2025 کو جاری کردہ اپنے دفتر کے یادداشت نمبر 1/29/20-Lit-III کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ ریگولر ملازمین کے کیسز FPSC کو بھیجے جائیں۔ یہ وہ ملازمین ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، اور جنہیں گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کے تحت مستقل کیا گیا تھا اور اب وہ اپنی سروس کا ایک بڑا حصہ مکمل کر چکے ہیں۔

یہ ہدایت سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک تشریح کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں زیادہ تر اراکینِ قومی اسمبلی (MNAs) نے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ملازمین نے “دی نیوز” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جاری کردہ یادداشت میں ایک اہم قانونی سقم موجود ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام اداروں پر ماضی کے اثرات کے ساتھ لاگو نہیں ہو سکتا، خصوصاً ان اداروں پر جو اس کیس میں فریق ہی نہیں تھے۔

مزید برآں، ہر ادارے کی نوعیت اور صورتحال مختلف ہے، اس لیے اس فیصلے کو “ان ریم” یعنی تمام پر یکساں لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ملازمین کا کہنا تھا، “ہمیں ابتدائی طور پر 1996 سے مختلف وزارتوں اور ان کے منسلک اداروں میں کنٹریکٹ پر رکھا گیا، جہاں باقاعدہ تحریری امتحانات، انٹرویوز اور وزارتوں کی سفارشات کے بعد ہمیں بھرتی کیا گیا۔

بعد ازاں وزیراعظم پاکستان کی منظوری سے کابینہ کمیٹی کے ذریعے ہمیں ریگولرائز کیا گیا۔”انہوں نے مزید کہا، “ہم میں سے بہت سے افراد دو دہائیوں سے زائد عرصہ قوم کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ ہماری ایک بڑی تعداد 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہے، جنہوں نے اپنی زندگی کے بہترین سال سرکاری ملازمت کے لیے وقف کر دیے۔

اب ہمیں FPSC کے نئے امتحانات اور انٹرویوز کے لیے بھیجنا عملی طور پر ہماری نوکری ختم کرنے کے مترادف ہے۔

ان ملازمین میں ہزاروں ماہر تکنیکی پیشہ ور شامل ہیں، جن میں کنسلٹنٹ ڈاکٹرز (جنرل سرجن، کارڈیک سرجن، پلاسٹک سرجن، ڈینٹل سرجن، پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ، میڈیکل اسپیشلسٹ/فزیشن، گائناکالوجسٹ، پیڈیاٹریشن) اور نرسز شامل ہیں، جنہوں نے کورونا وبا اور دہشتگردی جیسے قومی بحرانوں کے دوران خدمات انجام دیں۔

اس کے علاوہ پروفیسرز، لیکچررز، اساتذہ، اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز اور دیگر افسران بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی نے ایک لاکھ سے زائد ملازمین کو ریگولرائز کیا تھا، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں۔

19 مارچ 2025 کی یادداشت کا اطلاق ان تمام ملازمین پر تباہ کن اثر ڈالے گا جنہوں نے نہ صرف مستقل ملازمت حاصل کی بلکہ اپنے سروس کے سال بھی مکمل کر لیے۔ انہوں نے وزیراعظم سے اس معاملے کا نوٹس لینے اور مناسب ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • نیوجرسی کے قریب جنگلات میں آتشزدگی، ساڑھے 12 ہزار ایکٹر اراضی متاثر
  • حکومت کا مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ
  • مزید ایک ہزار یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کا فیصلہ
  • بری خبر ،مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں
  • مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم
  • رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کا فیصلہ
  •  ٹریفک حادثات: مزید 2 نوجوان جان کی بازی ہار گئے
  • حج کے خواہشمند 67 ہزار افراد کا معاملہ مزید لٹک گیا
  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں