WE News:
2025-11-03@09:54:03 GMT

حکومت نے مزید 31 ہزار کے قریب نوکریاں ختم کردیں

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

حکومت نے مزید 31 ہزار کے قریب نوکریاں ختم کردیں

وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر کی 30 ہزار 968پوسٹیں ختم کر دی ہیں،7 ہزار 724  مزید آسامیاں ختم کی جائیں گی۔

 کابینہ سیکریٹری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ ختم کی گئی زیادہ تر آسامیاں گریڈ 1 کی ہیں جن میں سے 7 ہزار 305 پہلے ہی ہٹا دی گئی ہیں اور 4 ہزار 253 مزید ختم کی جانی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے مطالبے پر 30 ہزار سرکاری نوکریاں ختم

سیکریٹری کابینہ کے مطابق گریڈ 21 اور 22 میں سے ہر ایک کی دو پوسٹیں ختم کردی گئی ہیں، ساتھ ہی گریڈ 20 کی 36، گریڈ 19 کی 99 اور گریڈ 19 کی 71 نوکریاں ختم کی جائیں گی۔

گریڈ 18 کی 203 آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں اور 36 ختم کی جائیں گی۔ مزید برآں گریڈ 17 میں 760 آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جبکہ مزید 58 آسامیاں ختم کی جائیں گی۔

سیکریٹری کابینہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا اس عمل سے قومی خزانے کو 30 بلین روپے کی بچت ہوئی ہے، مزید آسامیوں کے خاتمے سے مزید بچت متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک کروڑ نوکریاں، مہنگائی و بیروزگاری میں کمی، ’پاکستان کو نوازدو‘ کے نام سے ن لیگ کا منشور جاری

دوسری جانب حکومت نے والد کی جگہ بیٹے کو ملازمت کوٹہ ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، یہ ایک ایسی پالیسی ہے جس کے تحت ملازمت کے دوران مرنے والے ملازم کے خاندان کے کسی فرد کو سرکاری ملازمت دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو نظرثانی شدہ پالیسی پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سرکاری اسامیاں سیکریٹری کابینہ وفاقی حکومت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سرکاری اسامیاں سیکریٹری کابینہ وفاقی حکومت ختم کی جائیں گی دی گئی ہیں

پڑھیں:

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔

عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔

درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • پی ٹی آئی کی نئی حکومت کے نئے وزیروں نے حلف لے لیا
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے صوبائی حکومت کو مزید وقت مل گیا
  • بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دوبارہ کابینہ کا حصہ بننا اصل انعام ہے: مزمل اسلم