ڈھاکا:

پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دو طرفہ دفترخارجہ مشاورت 15 سال بعد بحال ہوگئی اور ڈھاکا میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکریٹری اور وفود نے شرکت کی۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ ایف او سی میں شرکت کے لیے گزشتہ روز ڈھاکا پہنچی تھیں جہاں اجلاس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی صورت حال اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت  کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ سیکرٹری خارجہ سطح کے چھٹے مشاورتی مذاکرات آج ڈھاکا میں 15 سال کے تعطل کے بعد منعقد ہوئے، پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کی جبکہ بنگلہ دیشی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ ایم ڈی جشیم الدین نے کی۔

دفترخارجہ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے خوش گوار اور دوستانہ ماحول میں تعمیری مذاکرات کیے، جن میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

دونوں ممالک کے وفود نے ملاقات میں سیاسی، معاشی او تجارتی روابط، زراعت، ماحولیات، تعلیم، ثقافتی تبادلے، دفاعی تعاون اور عوامی رابطے شامل تھے اور اس موقع پر باہمی تعاون کے نئے امکانات بھی زیر غور آئے۔

سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بعد ازاں مشیر امور خارجہ ایم ڈی توحید حسین سے ملاقات کی، جس میں علاقائی امور، بشمول سارک کی بحالی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور معیشت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آمنہ بلوچ نے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے بھی ملاقات کی اور ان کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، نوجوانوں کے روابط، علاقائی انضمام اور سارک کی بحالی سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

محمد یونس نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کے فروغ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا اور آمنہ بلوچ نے پاکستانی قیادت کی جانب سے محمد یونس کے لیے نیک تمناؤں کا پیغام بھی پہنچایا۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سیکریٹری خارجہ سطح کے ساتویں مشاورتی مذاکرات 2026 میں اسلام آباد میں ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بنگلہ دیش کے سیکریٹری خارجہ دیش کے درمیان آمنہ بلوچ نے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا

میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔ میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔ کے ایم ایس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملہ ہوا تو فوراً سوشل میڈیا پر ’’پاکستان کا ہاتھ‘‘ کا بیانیہ چلایا گیا اور بھارتی چینلز نے حملے کو ’’پاکستانی دہشت گردی‘‘ کہہ کر بیچا۔ مودی میڈیا کا فارمولا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو ثبوت کے بغیر فوراً پاکستان پر الزام لگا دو، انتہا پسند بھارتی حکومت کی بنیاد عوام کو جنگ کے لیے اکسانے جیسے بیانیہ پر کھڑی ہے۔ بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچا دیتا ہے جبکہ ’’نیکسلائٹ حملوں‘‘ پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔ مودی میڈیا کا نیا نظریہ یہ ہے کہ بھارت میں ہونے والی ’’ہر دہشت گردی‘‘ پاکستان کرتا ہے، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آمنہ بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے سفارتی برادری کو آگاہ کردیا
  • بھارتی مہم جوئی: سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے غیرملکی سفارتکاروں کو حقائق بتادیے
  • دفتر خارجہ میں غیر ملکی سفارتی مشنز کو قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر بریفنگ
  • عالمی برادری خطے میں بھارتی جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نوٹس لے، سیکریٹری خارجہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان کون کون سے معاہدے موجود ہیں؟
  • پاکستان کا بھارتی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم
  • مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ
  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر