Express News:
2025-07-25@21:49:17 GMT

واٹر ٹینکر کی بہتات اور پانی کے مسائل

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

کراچی میں گرمی کے آغاز پر پانی کا بحران ایک بار پھر معمول کے مطابق شدت اختیار کر گیا ہے جس کی وجہ مرکزی لائن کے مرمتی کام میں تاخیر کو قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں شہر کو دو دنوں میں چالیس کروڑ گیلن پانی فراہمی نہیں کیا جاسکا اور شہر کا تقریباً 50 فی صد حصہ پانی سے محروم رہا۔ کراچی میں پانی فراہم کرنے والے سرکاری ادارے واٹر بورڈ کو جس میں سیوریج بھی شامل ہے مگر کمائی واٹربورڈ میں ہے جس کو سندھ حکومت نے کراچی واٹر کارپوریشن کا درجہ دیا تھا اور افسران کے تقرر و تبادلوں میں بھی من پسند تبدیلیاں اپنوں کو نوازنے کے لیے کی گئی تھیں جس کا شہریوں کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوا مگر واٹر مافیا میں کمائی کے نئے دروازے کھل گئے شہری پانی سے محروم ہوتے گئے اور شہر میں پانی کی قلت کا بحران شدید سے شدید تر ہوتے ہوئے اب انتہا پر پہنچ رہا ہے۔کراچی میں پانی کی لائنوں میں رساؤ اور پانی کی لائنیں ٹوٹنا تو معمول تھا ہی مگر اب پانی کی مرکزی لائن بھی ٹوٹنا شروع ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں شہر میں پانی کا بحران بدترین شکل اختیار کرگیا ہے اور تقریباً نصف شہر پینے کے پانی سے محروم رہا اور واٹر مافیا نے موقع سے فائدہ اٹھایا شہریوں کو منہ مانگی رقم دے کر خوشامدیں کرکے گھنٹوں انتظارکے بعد مہنگا پانی خریدنا پڑا۔

 جب کراچی میں پانی کا انتظام کراچی واٹر بورڈ کے پاس تھا اس وقت کراچی میں تقریباً پانچ سو واٹر ٹینکر تھے مگر اب واٹر کارپوریشن بنائے جانے کے بعد شہر میں واٹر ٹینکروں کی تعداد تقریباً ساڑھے پانچ ہزار ہو چکی ہے جس میں مسلسل اضافہ ہی ہو رہا ہے اور ٹرک واٹر ٹینکروں میں تبدیل ہو رہے ہیں جس سے شہر کی سڑکوں پر واٹر ٹینکروں کی بہتات ہو چکی ہے جن کے کوئی اوقات مقرر نہیں اور وہ دن رات پانی منہ مانگے داموں فروخت کر رہے ہیں اور واٹر مافیا روزانہ کروڑوں روپے کا پانی فروخت کرکے مال کما رہی ہے مگر کراچی واٹر کارپوریشن کو صرف25 کروڑ روپے وصول ہو رہے ہیں اور واٹر ٹینکر شہریوں کو مہنگا پانی فروخت کرکے روزانہ کروڑوں روپے کراچی کی بااثر اور مضبوط طاقتور مافیا کو کما کر دے رہے ہیں اور ساڑھے پانچ ہزار ٹینکروں کی تیز رفتاری اور جلد بازی سے ان ٹینکروں کی وجہ سے شہریوں کا جانی نقصان بھی ہو رہا ہے جب کہ مالی نقصان وہ الگ برداشت کر رہے ہیں کیونکہ پانی کی قلت کے باعث انھیں مہنگا پانی خرید کر اپنی ضرورت پوری کرنا پڑ رہی ہے۔کراچی میں پانی کی قلت معمول بن چکی ہے جس میں حقیقی قلت سے زیادہ مصنوعی قلت ہے جو جان بوجھ کر پیدا کی جاتی ہے تاکہ واٹر ٹینکروں سے پانی خریدنے پر شہری مجبور رہیں۔ کراچی کی واٹر مافیا کا مقصد زیادہ سے زیادہ واٹر ٹینکر ہے۔ ٹینکروں کی تعداد پانچ سو سے ساڑھے 5 ہزار ہو جانے کے بعد ان واٹر ٹینکروں سے شہریوں کو کم قیمت پر پانی ملنا چاہیے تھا مگر ہزاروں کی تعداد میں واٹر ٹینکر ہو جانے کے بعد بھی واٹر ٹینکروں میں مقابلے کا کوئی رجحان نہیں۔

مارکیٹوں میں مال زیادہ آ جائے تو قیمتوں کا مقابلہ ہونے سے نرخ کم ہو جاتے ہیں تاکہ مال زیادہ فروخت ہو مگر شہر میں فراہمی آب کے لیے کوئی مقابلہ نہیں بلکہ بعض دفعہ قلت آب بڑھ جانے پر تین کروڑ آبادی کے شہر کو ہزاروں ٹینکروں کے باوجود منہ مانگی قیمت پر پانی وقت پر نہیں ملتا اور سفارش یا گھنٹوں انتظار کے بعد ہی پانی میسر آتا ہے اور ان کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ملک کے سب سے بڑے شہر میں پانی کی قلت مسلسل بڑھ ہی رہی ہے جو سردیوں کے مقابلے میں گرمیوں میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور یہ ضرورت پانی کی سرکاری لائنوں سے نہیں بلکہ واٹر ٹینکر پوری کرکے مال کما رہے ہیں اور کراچی کے شہری تقریباً دو عشروں سے پانی کی فراہمی کے سرکاری منصوبے K-4 کی تکمیل کے منتظر ہیں جس کی تکمیل کے صرف خواب ہی شہریوں کو سرکاری طور پر دکھائے جا رہے ہیں جو مکمل ہونے میں ہی نظر نہیں آ رہا جس سے منصوبے کی تعمیری لاگت بھی بڑھ رہی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں پانی کی فراہمی کا ایک منصوبہ K-3 سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال کے دور میں پایہ تکمیل کو پہنچا تھا جس کو تقریباً سترہ سال گزر چکے ہیں۔اس طویل عرصے میں شہر کی آبادی کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ پانی کی قلت مسلسل بڑھتی گئی جس سے شہر میں پانی کی مقدار بڑھنے کی بجائے کم ہوئی اور بڑھے تو صرف واٹر ٹینکر یا پانی کے سرکاری بل جو پانی نہ فراہم ہونے کے باوجود ہر سال بڑھتے ہی آ رہے ہیں۔ کراچی میں واٹر ٹینکروں کے ساتھ نجی طور پر پانی فروخت کرنے والوں کا کاروبار بھی عروج پر پہنچ چکا ہے اور یہ دونوں شہریوں کو پانی کی فراہمی کے نام پر اس لیے لوٹ رہے ہیں کہ وفاق اور سندھ حکومت کو کراچی میں پانی کا شدید بحران ہو یا قلت کوئی بھی احساس نہیں اسی لیے پانی کی فراہمی کا میگا منصوبہ K-4 مستقبل قریب میں بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آ رہا جس کے لیے حکومتیں مطلوبہ فنڈز نہیں دے رہیں اور کراچی سالوں سے پانی کے لیے ترس رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی کراچی میں پانی واٹر ٹینکروں شہر میں پانی میں پانی کی پانی کی قلت رہے ہیں اور واٹر ٹینکر ٹینکروں کی شہریوں کو پر پانی پانی کا رہا ہے کے لیے رہی ہے کے بعد ہے اور

پڑھیں:

جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔

نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔

میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔

میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔

8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • کراچی: بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ٹینک بنانے کا کام مکمل
  • خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم
  • گلشن اقبال میں نالے کی صفائی کے دوران پانی کی لائن پھٹ گئی
  • میرے اوررجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، کاشف ضمیر کا انکشاف
  • رجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا الزام
  • کراچی، کباڑ کے بڑے گودام میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی