Express News:
2025-09-18@12:56:33 GMT

واٹر ٹینکر کی بہتات اور پانی کے مسائل

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

کراچی میں گرمی کے آغاز پر پانی کا بحران ایک بار پھر معمول کے مطابق شدت اختیار کر گیا ہے جس کی وجہ مرکزی لائن کے مرمتی کام میں تاخیر کو قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں شہر کو دو دنوں میں چالیس کروڑ گیلن پانی فراہمی نہیں کیا جاسکا اور شہر کا تقریباً 50 فی صد حصہ پانی سے محروم رہا۔ کراچی میں پانی فراہم کرنے والے سرکاری ادارے واٹر بورڈ کو جس میں سیوریج بھی شامل ہے مگر کمائی واٹربورڈ میں ہے جس کو سندھ حکومت نے کراچی واٹر کارپوریشن کا درجہ دیا تھا اور افسران کے تقرر و تبادلوں میں بھی من پسند تبدیلیاں اپنوں کو نوازنے کے لیے کی گئی تھیں جس کا شہریوں کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوا مگر واٹر مافیا میں کمائی کے نئے دروازے کھل گئے شہری پانی سے محروم ہوتے گئے اور شہر میں پانی کی قلت کا بحران شدید سے شدید تر ہوتے ہوئے اب انتہا پر پہنچ رہا ہے۔کراچی میں پانی کی لائنوں میں رساؤ اور پانی کی لائنیں ٹوٹنا تو معمول تھا ہی مگر اب پانی کی مرکزی لائن بھی ٹوٹنا شروع ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں شہر میں پانی کا بحران بدترین شکل اختیار کرگیا ہے اور تقریباً نصف شہر پینے کے پانی سے محروم رہا اور واٹر مافیا نے موقع سے فائدہ اٹھایا شہریوں کو منہ مانگی رقم دے کر خوشامدیں کرکے گھنٹوں انتظارکے بعد مہنگا پانی خریدنا پڑا۔

 جب کراچی میں پانی کا انتظام کراچی واٹر بورڈ کے پاس تھا اس وقت کراچی میں تقریباً پانچ سو واٹر ٹینکر تھے مگر اب واٹر کارپوریشن بنائے جانے کے بعد شہر میں واٹر ٹینکروں کی تعداد تقریباً ساڑھے پانچ ہزار ہو چکی ہے جس میں مسلسل اضافہ ہی ہو رہا ہے اور ٹرک واٹر ٹینکروں میں تبدیل ہو رہے ہیں جس سے شہر کی سڑکوں پر واٹر ٹینکروں کی بہتات ہو چکی ہے جن کے کوئی اوقات مقرر نہیں اور وہ دن رات پانی منہ مانگے داموں فروخت کر رہے ہیں اور واٹر مافیا روزانہ کروڑوں روپے کا پانی فروخت کرکے مال کما رہی ہے مگر کراچی واٹر کارپوریشن کو صرف25 کروڑ روپے وصول ہو رہے ہیں اور واٹر ٹینکر شہریوں کو مہنگا پانی فروخت کرکے روزانہ کروڑوں روپے کراچی کی بااثر اور مضبوط طاقتور مافیا کو کما کر دے رہے ہیں اور ساڑھے پانچ ہزار ٹینکروں کی تیز رفتاری اور جلد بازی سے ان ٹینکروں کی وجہ سے شہریوں کا جانی نقصان بھی ہو رہا ہے جب کہ مالی نقصان وہ الگ برداشت کر رہے ہیں کیونکہ پانی کی قلت کے باعث انھیں مہنگا پانی خرید کر اپنی ضرورت پوری کرنا پڑ رہی ہے۔کراچی میں پانی کی قلت معمول بن چکی ہے جس میں حقیقی قلت سے زیادہ مصنوعی قلت ہے جو جان بوجھ کر پیدا کی جاتی ہے تاکہ واٹر ٹینکروں سے پانی خریدنے پر شہری مجبور رہیں۔ کراچی کی واٹر مافیا کا مقصد زیادہ سے زیادہ واٹر ٹینکر ہے۔ ٹینکروں کی تعداد پانچ سو سے ساڑھے 5 ہزار ہو جانے کے بعد ان واٹر ٹینکروں سے شہریوں کو کم قیمت پر پانی ملنا چاہیے تھا مگر ہزاروں کی تعداد میں واٹر ٹینکر ہو جانے کے بعد بھی واٹر ٹینکروں میں مقابلے کا کوئی رجحان نہیں۔

مارکیٹوں میں مال زیادہ آ جائے تو قیمتوں کا مقابلہ ہونے سے نرخ کم ہو جاتے ہیں تاکہ مال زیادہ فروخت ہو مگر شہر میں فراہمی آب کے لیے کوئی مقابلہ نہیں بلکہ بعض دفعہ قلت آب بڑھ جانے پر تین کروڑ آبادی کے شہر کو ہزاروں ٹینکروں کے باوجود منہ مانگی قیمت پر پانی وقت پر نہیں ملتا اور سفارش یا گھنٹوں انتظار کے بعد ہی پانی میسر آتا ہے اور ان کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ملک کے سب سے بڑے شہر میں پانی کی قلت مسلسل بڑھ ہی رہی ہے جو سردیوں کے مقابلے میں گرمیوں میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور یہ ضرورت پانی کی سرکاری لائنوں سے نہیں بلکہ واٹر ٹینکر پوری کرکے مال کما رہے ہیں اور کراچی کے شہری تقریباً دو عشروں سے پانی کی فراہمی کے سرکاری منصوبے K-4 کی تکمیل کے منتظر ہیں جس کی تکمیل کے صرف خواب ہی شہریوں کو سرکاری طور پر دکھائے جا رہے ہیں جو مکمل ہونے میں ہی نظر نہیں آ رہا جس سے منصوبے کی تعمیری لاگت بھی بڑھ رہی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں پانی کی فراہمی کا ایک منصوبہ K-3 سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال کے دور میں پایہ تکمیل کو پہنچا تھا جس کو تقریباً سترہ سال گزر چکے ہیں۔اس طویل عرصے میں شہر کی آبادی کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ پانی کی قلت مسلسل بڑھتی گئی جس سے شہر میں پانی کی مقدار بڑھنے کی بجائے کم ہوئی اور بڑھے تو صرف واٹر ٹینکر یا پانی کے سرکاری بل جو پانی نہ فراہم ہونے کے باوجود ہر سال بڑھتے ہی آ رہے ہیں۔ کراچی میں واٹر ٹینکروں کے ساتھ نجی طور پر پانی فروخت کرنے والوں کا کاروبار بھی عروج پر پہنچ چکا ہے اور یہ دونوں شہریوں کو پانی کی فراہمی کے نام پر اس لیے لوٹ رہے ہیں کہ وفاق اور سندھ حکومت کو کراچی میں پانی کا شدید بحران ہو یا قلت کوئی بھی احساس نہیں اسی لیے پانی کی فراہمی کا میگا منصوبہ K-4 مستقبل قریب میں بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آ رہا جس کے لیے حکومتیں مطلوبہ فنڈز نہیں دے رہیں اور کراچی سالوں سے پانی کے لیے ترس رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی کراچی میں پانی واٹر ٹینکروں شہر میں پانی میں پانی کی پانی کی قلت رہے ہیں اور واٹر ٹینکر ٹینکروں کی شہریوں کو پر پانی پانی کا رہا ہے کے لیے رہی ہے کے بعد ہے اور

پڑھیں:

حب کینال کی تباہی کے بعد کراچی پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، حلیم عادل شیخ

صدر پی ٹی آئی سندھ نے کہا ہے کہ 12 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی یہ کینال ناقص مٹیریل اور نااہلی کے باعث ایک ماہ بھی نہ چل سکی، اس کی مرمت کے بجائے حکومت نے ناکامی چھپانے کے لیے کینال کو مٹی میں دبا دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کراچی میں بڑھتے ہوئے پانی کے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حالیہ بارشوں کے دوران نئی تعمیر شدہ حب کینال ٹوٹ گئی جبکہ حب ڈیم کے پمپنگ اسٹیشن سے نکلنے والی 66 انچ قطر کی بڑی پائپ لائن بھی پھٹ گئی جس کے بعد کئی اضلاع میں پانی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ 12 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی یہ کینال ناقص مٹیریل اور نااہلی کے باعث ایک ماہ بھی نہ چل سکی، اس کی مرمت کے بجائے حکومت نے ناکامی چھپانے کے لیے کینال کو مٹی میں دبا دیا۔

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ روزانہ لاکھوں گیلن پانی ضائع ہورہا ہے اور 9 ستمبر سے ضلع سینٹرل، کیماڑی اور ویسٹ کے کئی علاقے پانی سے محروم ہیں، اب مزید علاقوں میں بھی سپلائی بند ہوگئی ہے۔ پی ٹی آئی سندھ صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی، میئر اور کے ایم سی کی پالیسیاں کراچی کو کھنڈر بنا رہی ہیں، یہ عوام پر ظلم ہے، پیپلز پارٹی کی کراچی دشمنی کا حساب عوام لیں گے، تحریک انصاف کراچی کے عوام کے ٹیکس کا پیسہ یوں ہضم نہیں ہونے دے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور، نادرن بائی پاس پر گیس ٹینکر کا حادثہ، ریسکیو 1122 کا بروقت آپریشن
  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی‘ فیصل کنٹونمنٹ بورڈ سے جواب طلب
  • حیدرآباد: واٹر اینڈ سیوریج کے ملازمین پندرہ ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اہم اقدامات
  • حب کینال کی تباہی کے بعد کراچی پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، حلیم عادل شیخ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • لانڈھی اسپتال چورنگی پر المناک حادثہ،ماں بیٹا واٹر ٹینکر کی زد میں آکر جاں بحق