بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر پاکستان سے معافی کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر پاکستان سے معافی کا مطالبہ کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
ڈھاکہ (آئی پی ایس) بنگلہ دیش نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 1971ء کی جنگِ آزادی کے دوران پاکستانی افواج کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی پر باضابطہ معافی مانگے اور دیگر دیرینہ دو طرفہ مسائل کو حل کرے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط اور خوشحال بنیاد فراہم کی جا سکے۔
یہ پیغام جمعرات کو ڈھاکہ میں ہونے والی خارجہ سیکریٹری سطح کی ملاقات کے دوران پاکستانی وفد کو پہنچایا گیا۔ ملاقات کے بعد شام کے وقت وزارت خارجہ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران بنگلہ دیش کے خارجہ سیکریٹری جاسم الدین نے اس بات کا انکشاف کیا۔
مذاکرات کے دوران بنگلہ دیشی وفد کی قیادت جاسم الدین نے کی جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی پاکستان کی خارجہ سیکریٹری آمنہ بلوچ نے کی۔ ملاقات ڈھاکہ کے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس ’پدما‘ میں منعقد ہوئی۔ بعدازاں، آمنہ بلوچ نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس اور امور خارجہ کے مشیر محمد توحید حسین سے بھی ملاقاتیں کیں۔ آمنہ بلوچ گزشتہ سہ پہر ڈھاکہ پہنچی تھیں۔
جاسم الدین نے بتایا کہ پاکستانی وفد کے سامنے وہ تمام تاریخی اور حل طلب معاملات رکھے گئے، جن میں 1971ء کے قتل عام پر معافی، محصورین کی واپسی، متحدہ اثاثوں میں منصفانہ حصہ، اور 1970ء کے تباہ کن طوفان کے متاثرین کے لیے موصولہ بین الاقوامی امداد کی حوالگی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو ایک دوستانہ جنوبی ایشیائی ملک قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ ماضی کے حل طلب مسائل کو جلد از جلد سلجھا کر فلاحی اور مستقبل دوست دو طرفہ تعلقات کی راہ ہموار کی جائے۔ اس ضمن میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
پاکستانی وفد کی جانب سے ان مسائل پر بات چیت جاری رکھنے کی تجویز دی گئی۔ جاسم الدین نے بتایا کہ یہ ملاقات دراصل ایک معمول کی مشق ہونی چاہیے تھی، لیکن آخری ملاقات 2010ء میں ہوئی تھی، یعنی تقریباً پندرہ سال بعد اب یہ اجلاس منعقد ہوا ہے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ بنگلہ دیش کو ان تمام معاملات کے پہلے اجلاس میں حل ہونے کی توقع نہیں ہے، تاہم یہ اہم پیش رفت ہے۔
خارجہ سیکریٹری سطح کی ملاقات کے بعد پاکستانی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بنگلہ دیشی امور خارجہ کے مشیر محمد توحید حسین سے خیرسگالی ملاقات کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ ڈھاکہ آ کر بہت خوش ہیں اور ان کی بنگلہ دیشی حکام سے ہونے والی گفتگو مثبت اور اطمینان بخش رہی۔
جاسم الدین نے پاکستان کی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کے بعد بتایا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے بعد واجبات کی مد میں 4.
جاسم الدین نے مزید بتایا کہ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار 27 اور 28 اپریل کو ڈھاکہ کا دورہ کریں گے۔ ان کی آمد اور ملاقاتوں کا شیڈول اسی سیکریٹری سطح کے اجلاس میں حتمی شکل دی گئی۔
جبکہ پاکستان کی جانب سے ملاقات کے بعد اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کراچی اور چٹاگانگ کے درمیان براہ راست شپنگ کے آغاز کا خیرمقدم بھی کیا گیا اور فضائی رابطوں کی بحالی کی اہمیت پربھی زور دیا گیا۔ ویزا سہولت میں بہتری پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
علاقائی سطح پر فریقین نے سارک کو اس کے بنیادی اصولوں کے مطابق فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی اور مسئلے کے پُرامن حل پر زور دیا۔
سیکرٹری خارجہ کی بنگلہ دیشی قیادت سے الگ ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے، اقتصادی روابط بڑھانے اور علاقائی انضمام پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
یاد رہے کہ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان 2010 کے بعد پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت ہے۔ پاکستان، ڈھاکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش نے کا مطالبہ
پڑھیں:
روانڈا کے وزیر خارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات
روانڈا کے وزیر خارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے جمہوریہ روانڈا کے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کے وزیر Olivier J.P Nduhungirehe کی آج وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات ہوئی. وزیر اعظم نے روانڈا کے وزیر خارجہ کا خیرمقدم کیا اور صدر پال کاگامے (Paul Kagame) اور وزیر اعظم ایڈورڈ اینگیرینٹے (Edouard Ngirente) کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے صدر کاگامے کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے روانڈا کے ساتھ مختلف شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری اور عوامی تبادلوں میں باہمی طور پر مفید تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے روانڈا کو اسلام آباد میں اپنا مشن کھولنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ یہ بزنس ٹو بزنس روابط سے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا. روانڈا کے وزیر خارجہ نے وزیر اعظم کی نیک تمناؤں پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روانڈا پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک تجارتی وفد ان کے ساتھ پاکستان آیا ہوا تھا اور لاہور میں تجارت کے فروغ کیلئے منعقدہ تقریب میں شریک ہوا۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین اقوام متحدہ میں کثیرالجہتی تعاون پر بھی گفتگو ہوئی۔ پاکستان اور روانڈا کے درمیان بین الاقوامی فورمز پر مشترکہ اقدار، باہمی اعتماد اور تعاون پر مبنی دوستانہ اور خوشگوار تعلقات ہیں۔