نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )امریکہ نے اپنی جہاز سازی کی صنعت کو فروغ دینے اور اس شعبے میں چین کے غلبے کو کم کرنے کی غرض سے چینی ساختہ اور چینی کمپنیوں کے بحری جہازوں کے لیے نئی پورٹ فیس متعارف کروادی ہے یہ اقدام بائیڈن انتظامیہ کے تحت شروع کی گئی تحقیقات کا نتیجہ ہے تاہم یہ ایسے وقت سامنے آیا جب امریکہ اور چین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محصولات پر ایک بڑی تجارتی جنگ میں ملوث ہیں اور نئی پورٹ فیس کا معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے.

(جاری ہے)

فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر نے نئی فیسوں کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ بحری جہاز اور ترسیل امریکی اقتصادی سلامتی اور تجارت کے آزادانہ بہاﺅ کے لیے اہم ہیں جن میں سے بیشتر اکتوبر کے وسط میں شروع ہوں گی. نئے قانون کے تحت فی ٹن فیس چین سے منسلک ہر جہاز کے امریکی سفر پر سال میں پانچ مرتبہ لاگو ہو گی تاہم ایسا ہر بندرگاہ پر نہیں ہو گا جیسا کہ اس شعبے سے متعلق کچھ حلقوں کو تشویش تھی چین سے چلنے والے بحری جہازوں اور چینی ساختہ بحری جہازوں کے لیے الگ الگ فیسیں ہوں گی اور دونوں (فیسوں) میں آنے والے سالوں میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا تمام غیر امریکی ساختہ کار کیریئر ویسلز کو بھی 180 دنوں میں شروع ہونے والی فیس کی زد میں لایا جائے گا.

نئی پالیسی کے تحت مائع قدرتی گیس (ایل این گی) لانے لے جانے والے بحری جہازوں پر بھی نئی فیسیں متعارف کرائی گئی ہیں تاہم ان کا اطلاق تین سال بعد ہو گا اعلان کے ہمراہ موجود ایک فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ فیسوں میں عظیم جھیلوں یا کیریبین شپنگ امریکی علاقوں میں اور وہاں سے شپنگ، یا بحری جہازوں پر اشیا کی بڑی مقدار کی برآمدات کا احاطہ نہیں کیا جائے گا جو امریکہ خالی پہنچتے ہیں.

گریر نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات چینی تسلط کو تبدیل کرنا شروع کر دیں گے امریکی سپلائی چین کو درپیش خطرات کو دور کریں گے اور امریکی ساختہ جہازوں کے لیے ڈیمانڈ سگنل بھیجیں گے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ہفتے قبل تمام ممالک پر اضافی ٹیرف کا اعلان کیا تھا لیکن اچانک درجنوں ممالک کے لیے ٹیرف واپس لے لیے جبکہ چین پر سخت محصولات برقرار رکھے بیجنگ نے اس کے ردعمل میں امریکی اشیا پر اپنی محصولات بڑھا دیں اور مذاکرات کی کوئی کوشش نہیں کی جس کے بارے میں بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ صرف باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ہی ہو سکتے ہیں دریں اثناکئی دیگر ممالک نے واشنگٹن کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں پر غور شروع کر دیا ہے.

گذشتہ ہفتے چین نے عالمی تجارتی تنظیم ( ڈبلیو ٹی او) میں ایک نئی شکایت بھی درج کروائی جس میں امریکی ٹیرف پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن پر عالمی تجارتی ادارے کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا بعدازاں چین نے غیر متوقع طور پر ایک نئے تجارتی مذاکرات کار کو مقرر کیا ہے جو بڑھتے ہوئے ٹیرف کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے کسی بھی بات چیت میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور اس نے تجارتی سفیر زار وانگ شووین کو ہٹا کر اپنے ڈبلیو ٹی او کے ایلچی لی چینگ گانگ کو مقرر کیا ہے واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن بیجنگ کو پہل کرنا چاہیے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جہازوں کے لیے بحری جہازوں اور چین

پڑھیں:

امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی

واشنگٹن:

امریکا اور جاپان کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جاپانی مصنوعات پر مجوزہ 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی جاپان نے امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور امریکی مصنوعات کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں ایک نئی پیشرفت ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے اضافی محصولات سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے طے پانے والے اہم ترین تجارتی معاہدوں میں سے ایک ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق معاہدے کے تحت جاپانی گاڑیوں پر عائد 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو بھی کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کہ جاپان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ 2024 میں امریکا اور جاپان کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 230 ارب ڈالر رہا، جس میں جاپان کو 70 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہوا۔ جاپان، امریکا کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

معاہدے کی خبر کے بعد جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خصوصاً ہونڈا، ٹویوٹا اور نسان کے حصص میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ امریکی مارکیٹ میں بھی ایکوئٹی فیوچرز میں بہتری دیکھی گئی، جب کہ ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہوئی۔

دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم شیگرو اشیبا نے آج صبح ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں واشنگٹن میں موجود جاپانی مذاکرات کاروں سے ابتدائی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات پر تبصرے سے گریز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کی ہدایت
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • اب پاکستان کی فضاؤں میں چینی ساختہ مسافر بردار طیارے اڑان بھریں گے 
  • پاکستان اور چین کے درمیان میری ٹائم تعاون کے نئے باب کا آغاز،معاہدے پردستخط  
  • چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا
  • پُرانے آئی فونز میں یو ایس بی-سی پورٹ شامل کرنے والا ’کیس‘ متعارف
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
  • چین کا نئے J-35 اسٹیلتھ فائٹر طیارے نے امریکی بحریہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ  18 دسمبر  سے جزیرے بھر میں آزاد کسٹمز آپریشن کاباضابطہ آغاز کرے گی
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی