اپنا گھر بنانے کے لئے قرضہ ، بڑی مشکل آسان ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) اپنا گھر بنانے کے لئے قرضے کے حصول میں اہم پیش رفت سامنے آئی، اپنی چھت اپنا گھر پروگرام لون کا پروسس مزید تیز کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اپنی چھت اپنا گھر منصوبے کے تحت مختصرترین مدت میں گھر بننے کا ریکارڈ قائم ہوا، کوئی حکومت 5سال میں اتنےگھر نہیں بناسکی جتنے 5ماہ میں بن گئے۔
5 ماہ میں 28 ہزار 219 گھرانوں کو 30 ارب کے بلاسود قرضے مل گئے، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا۔
مریم نواز نے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام لون کا پروسس مزیدتیز کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے گھروں کی تعمیر کا ٹارگٹ ہر صورت پورا کرنے کا حکم دے دیا۔
اجلاس میں عوام کی دلچسپی کے پیش نظر دوسرا کمرشل بینک شامل کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔
منصوبے کے تحت 23 ہزار 500 سے زائد گھر تکمیل کےآخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں، مریم نواز نے کہا کہ پروگرام کے تحت لون کی تقسیم کےعمل میں حائل رکاوٹیں دورکی جائیں ، بے گھر افراد کواپنی چھت فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
مزیدپڑھیں:آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اپنا گھر
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔