لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے تمام سرکاری عمارتوں میں سپیشل افراد کیلئے خصوصی ریمپ بنوانے کا حکم دے دیا۔ سپیشل افراد کیلئے معا ون آلات کی فراہمی کے پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے کہا کہ سپیشل افراد کے لئے عمارتوں میں ریمپ نہ بنوانا ان کا احترام نہ کرنے کے مترادف ہے۔ میں اپیل کرتی ہوں کہ کوئی بھی سپیشل افراد کی معذوری کا مذاق نہ بنائے اور نہ انہیں اس حوالے سے کوئی نام دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یکم مئی کو پاکستان کا سب سے بڑا راشن کارڈ پروگرام لانچ کریں گے۔ ساڑھے 12لاکھ خاندانوں کو 10ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پانچ ماہ میں 30ہزار گھر ’’اپنی چھت، اپنا گھر پراجیکٹ‘‘ سے بن رہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی حکومت عوام کے لئے 3 ہزار گھر بھی نہیں بنا سکی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سال کے آخر تک ایک لاکھ گھر بنانے کا ہدف حاصل کریں گے۔ جن کے پاس زمین نہیں، ان کو تین مرلے کے مفت پلاٹ ملیں گے۔ ہر اس شخص تک پہنچناچاہتی ہوں جو ریاست کا انتظار کررہا ہے۔ رمضان المبار ک میں 30 لاکھ افراد کو گھر بیٹھے 10ہزار روپے کے چیک ملے۔ سپیشل افراد کے لئے خاص طور پر فیلڈ ہسپتالوں میں بھی لفٹر لگوائے۔ جسمانی کمزوری کے شکار افراد سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے پورٹل پر رجسٹریشن کرائیں، ضرورت کے مطابق معاون آلات ان کے گھر تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا محمد نوازشریف اور محمد شہبازشریف کا خواب ہے اور یہی میرا خواب۔ کربلا گامے شاہ میں 15سال قبل بم دھماکے میں دونوں ٹانگوں سے محروم ہونے والے نوجوان کو سکوٹی مل گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ان لوگوں کے پاس پہنچ رہے ہیں جو برسوں سے ریاست کے در پر دستک دے رہے تھے۔ اب ریاست کا رخ عوام کی طرف ہے۔ حکومت کے پاس وسائل ہوتے ہیں اگر پہنچنا چاہے تو ضرورت مندوں تک پہنچ سکتی ہے۔ میں نے کہا کہ سی ایم کا کام ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر دفتر میں بیٹھنا نہیں۔ سی ایم کا کام ہے کہ وہ عوام کے درمیان موجود رہے اور ان کا حال جانے۔ ہاتھوں سے محروم بچے نے شاندار پنسل سکیچ بناکر مجھے حیران کردیا، میں نے وہ سکیچ فریم کرواکر دفتر میں لگوایا۔ ریاست ماں کے جیسے ہوتی ہے، ماں تو ہر بچے کی ضرورتوں کا یکساں خیال کرتی ہے۔ ریاست کے وسائل طاقتوروں کے لئے نہیں بلکہ کمزور لوگوں کے لئے ہوتے ہیں۔ ریاست کو ان کی آواز بننا چاہیے جن کی آواز سننے والا کوئی نہیں۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر جدید ترین مصنوعی انسانی اعضاء کی ٹیکنالوجی ’’بایونکس‘‘ کا آغازکردیاگیا۔ ’’بایونکس‘‘ ٹیکنالوجی سے بنے مصنوعی اعضاء میں دماغ کے سگنل کے مطابق حرکت دینے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ پنجاب ’’بایونکس‘‘ ٹیکنالوجی کے ذریعے معذور افراد کی بحالی اور ان کی زندگیوں کو عام افراد کی طرح فعال بنانے کی صلاحیت رکھنے والا پاکستان کا پہلا صوبہ بن گیا۔ ’’بایونکس‘‘ دنیا کی مہنگی ترین ٹیکنالوجی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے چھ سالہ سہیل کو ’’بایونکس‘‘ ٹیکنالوجی کے مصنوعی بازو لگوا دیئے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف کرنٹ لگنے سے کہنی کے نیچے بازو سے محروم سہیل کو سٹیج پر خود لے کر آئیں۔ دماغ سے خود کار سگنل ملنے پر حرکت کرنے والے بازو کی تنصیب سے ننھے سہیل کی زندگی بدل گئی۔ کمسن سہیل نے حادثے کے بعد پہلی مرتبہ اپنے دونوں ہاتھوں کو حرکت دی۔ وزیراعلیٰ کے کہنے پر تالیاں بجا کر اظہار مسرت کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے ننھے سہیل سے ہاتھ ملا کر ہائی فائیو کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے سہیل کی حوصلہ افزائی کی اور پیار کیا۔ کمسن سہیل کو اپنے ساتھ سٹیج سے واپس لائی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے سپیشل افراد کیلئے معاون آلات کے سب سے بڑے پراجیکٹ کا افتتاح کردیا۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے خود کار وہیل چیئر، پیڈز وہیل چیئر، ٹرائی وہیل سکوٹی اور دیگر معاون آلات دئیے اور حوصلہ افزائی کی۔ تقریب میں پنجاب بھر سے 300 سے زائد سپیشل افراد نے شرکت کی۔ تقریب میں آمد پر دو پیاری خاص بچیوں عائزہ اور عائشہ نے وزیراعلیٰ مریم نواز کا خیر مقدم کیا اور گلدستے پیش کئے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف تقریب میں سپیشل افراد کے درمیان بیٹھ گئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ننھی بچے کو ساتھ بٹھا لیا اور پیار کیا۔ قوعت گویائی سے محروم بچوں نے تقریب میں قومی ترانے، ترجمہ تلاوت کو اشاروں کی زبان میں بیان کیا۔ صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ نے تقریب سے خطاب میں پراجیکٹ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ صوبہ بھر میں سپیشل افراد کو ایک ارب کے مصنوعی اعضاء، آلہ سماعت، وہیل چیئر اور دیگر آلات مفت دئیے جائیں گے۔ سپیشل افراد کو مینوئل وہیل چیئر، رولیٹر، ٹرائی سائیکل، الیکٹرک اور موٹررائزڈ وہیل چیئر دئیے جائیں گے۔ ٹرائی موٹر سائیکل، واکنگ واکر، فریم موبائل ٹائلٹ چئیر، پیڈز وہیل چیئر، کنٹرولڈ وہیل چیئر بھی دی جائے گی۔ سپیشل افراد کو ضرورت کے مطابق آلہ سماعت اور مصنوعی اعضاء بھی مفت دئیے جائیں  گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کے ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ پراجیکٹ نے نئے ریکارڈ بنا دیئے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ مختصر ترین مدت میں اتنے زیادہ گھر بننے کا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ کی زیرصدارت خصوصی اجلاس جس میں ’’اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام‘‘ میں جاری قرضوں کے حصول اور وصولی پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں عوام کی دلچسپی کے پیش نظر مزید کمرشل بنک شامل کرنے کی تجویز  پر غور کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پانچ ماہ میں 28219 گھرانوں کو 30 ارب کے بلاسود قرضے مل گئے ہیں۔ ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ پروگرام کے تحت 23ہزار 500سے زائد گھر تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ’’اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام‘‘ لون کا پراسیس مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے تحت گھروں کی تعمیر کا ٹارگٹ ہر صورت پورا کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ’’اپنی چھت، ا پنا گھر پروگرام‘‘ کے تحت لون کی تقسیم کے عمل میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ کوئی حکومت پانچ سال میں اتنے گھر نہیں بنا سکی جتنے 5 ماہ میں بن چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ عوام کی خدمت ہی ہمارا واضح ویژن ہے۔ قائد محمد نوازشریف کے ویژن کے مطابق بے گھر افراد کواپنی چھت فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مریم نوازشریف نے کہا کہ مریم نواز شریف نے سپیشل افراد کی گھر پروگرام وہیل چیئر کے مطابق افراد کو اپنی چھت اپنا گھر کے لئے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی)، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے موثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

پیشہ ورانہ تحفظ و صحت

'آئی ایل او' میں پیشہ وارانہ تحفظ و صحت سے متعلق پالیسی کے شعبے کی سربراہ منال عزی نے کہا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کی بدولت کام کی جگہوں پر تحفظ یقینی بنانے کے لیے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے۔ تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

جدید ٹیکنالوجی اور خطرات

مصنوعی ذہانت، خودکار مشینوں اور ڈیجیٹلائزیشن سے لاحق چند غیرمانوس خطرات درج ذیل ہیں:

انسان اور روبوٹ کا تعامل: روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات: چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔معاشی مسائل: اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت: متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔انسانی نگرانی میں کمی: خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات: ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • وزیراعلیٰ سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکان صوبائی اسمبلی عارف محمود گل اور آغا علی حیدر کی ملاقات
  • وزیراعلیٰ پنجاب کو مہنگائی میں کمی پر مبارکباد کس نے دی؟
  • پاکستان صحیح سمت میں چل پڑا، سب کو ملکر ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا: نوازشریف
  • پنجاب کے عوام کی زندگیوں میں آسانیاں لانا میرا خواب ہے: مریم نواز
  • شہباز شریف کا کام بہترین، مریم نے ترقی کی نئی منازل طے کیں: نوازشریف
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کا جا ئزہ اجلاس
  • نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ بل کی عدم منظوری، مریم نواز برہم، سخت نوٹس لے لیا
  • گندم کے کاشتکاروں کو 5ہزار روپے ایکڑ ملیں گے ‘ مریم نواز : فلورملوں کو 25فیصد خریداری کا حکم
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے 110 ارب کے پیکیج کا اعلان