سابق امریکی صدر کینیڈی کے قتل سے متعلق 10 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈ جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)1968 میں امریکی صدر رابرٹ ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق تقریبا 10 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈز کو جاری کردیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اقدام موجودہ امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر قومی رازوں کے مسلسل افشا کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا۔ یو ایس نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن نے ان صفحات پر مشتمل تقریبا 229 فائلیں اپنی عوامی ویب سائٹ پر پوسٹ کردی ہیں۔
سینیٹر کینیڈی کے قتل سے متعلق بہت سی فائلیں پہلے جاری کی گئی تھیں لیکن دیگر کو ڈیجیٹائز نہیں کیا گیا تھا اور وہ کئی دہائیوں تک وفاقی حکومت کے زیر انتظام سٹوریج کی سہولیات میں موجود رہی تھیں۔نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ سینیٹر رابرٹ ایف کینیڈی کے المناک قتل کے تقریبا 60 سال بعد امریکی عوام کو پہلی مرتبہ صدر ٹرمپ کی قیادت کی بدولت وفاقی حکومت کی تحقیقات دیکھنے کا موقع ملے گا۔(جاری ہے)
گبارڈ نے مزید کہا کہ ان فائلوں کے افشا سے آخر کار سچائی سامنے آئی ہے۔سابق سینیٹر کے بیٹے اور امریکی سیکریٹری برائے صحت اور انسانی خدمات رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رابرٹ ایف کینیڈی کے کاغذات کا انکشاف امریکی حکومت میں اعتماد کی بحالی کی جانب ایک ضروری قدم ہے۔وزیر صحت نے پہلے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کے والد کو متعدد بندوق برداروں نے قتل کیا ہے۔ یہ بات سرکاری موقف سے متصادم ہے۔ ایک متعلقہ پیشرفت میں ٹرمپ انتظامیہ نے شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق ریکارڈز سے پردہ اٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رابرٹ ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق کینیڈی کے
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔