اسلام آباد(اوصاف نیوز) پارک ویو سٹی اسلام آباد کے رہائشیوں نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام واجبات ادا کرنے کے باوجود نہ صرف پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں تاخیر کا سامنا کیا بلکہ اب اضافی ترقیاتی چارجز کے نام پر بھاری رقوم کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔​

رہائشیوں کے مطابق، سوسائٹی نے پانچ مرلہ کے پلاٹ مالکان سے پانچ لاکھ روپے اور دس مرلہ کے پلاٹ مالکان سے دس لاکھ روپے اضافی چارجز کا مطالبہ کیا ہے، اور 15 مئی تک ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں رقم دگنی کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ یہ تمام تر چارجز اُس وقت مانگے جا رہے ہیں جب رہائشی پہلے ہی ترقیاتی اور پوزیشن چارجز ادا کر چکے ہیں اور اپنے گھروں کی تعمیر مکمل کر چکے ہیں۔​

اوورسیز بلاک کے رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ وہاں نہ تو اسکول ہے، نہ مسجد، نہ ہی مارکیٹ، اور سوسائٹی کا یہ حصہ ویران قبرستان کی مانند لگتا ہے۔ مزید برآں، بجلی کے بلوں میں بھی جعلسازی کی جا رہی ہے؛ بلوں پر نہ میٹر ریڈنگ ہے، نہ میٹر کی تصویر، اور نہ ہی استعمال شدہ یونٹس کی تفصیل، صرف رقم لکھ کر بل تقسیم کیے جا رہے ہیں۔​

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سوسائٹی نے پی ایس ایل کی اسپانسرشپ کے لیے بھاری رقوم خرچ کیں، لیکن بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور رہائشیوں کو انصاف فراہم کریں۔​

واضح رہے کہ پارک ویو سٹی اسلام آباد کو ماضی میں سی ڈی اے نے این او سی جاری کیا تھا، تاہم بعد میں مختلف وجوہات کی بنا پر یہ این او سی منسوخ کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے سی ڈی اے نے پارک ویو سٹی کا این او سی بحال کر دیا تھا۔ ​

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ اب مزید ظلم اور غنڈہ گردی برداشت نہیں کریں گے اور اپنے حقوق کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔​
ٹک ٹاکر سجل ملک کی بھی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ؟ سوشل میڈیا صارفین برہم

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رہائشیوں کا اسلام آباد

پڑھیں:

بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے

اسلام آباد:

کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔

انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔

پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔

پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔

مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔

اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔

موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
  • اسلام آباد پولیس کی کارروائی، دہرے قتل کا مجرم گرفتار
  • اسلام آباد میں 24گھنٹوں کے دوران 23نئے ڈینگی کیسزرپورٹ ہوئے
  • اسلام آباد: ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے والا نوجوان گرفتار
  • اسلام آباد میں ٹریفک پولیس اہلکاروں پرتشدد اور ہلڑبازی کرنے والا نوجوان گرفتار
  • اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتظامی تقرریاں، متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو اضافی چارجز تفویض
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتظامی تقرریاں، متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو اضافی چارجز تفویص
  • اسلام آباد ،جماعت اسلامی کا ترامڑی چوک پر اسپتال کی عدم تعمیر پر احتجاج
  • جامعہ اردو میں بدانتظامی، ہراسانی اور سہولیات کی کمی، اسلامی جمعیت طلبہ کا شدید احتجاج