شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے، چیئرمین سینیٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اس بیان کی تائید کرتا ہوں کہ شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھاجاتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی سجادہ نشین دربار عالیہ شاہ محمد مقیم سید اعجاز علی گیلانی کی وفات پر ان کی فیملی سے تعزیت کیلیے حجرہ شاہ پہنچے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے سجادہ نشین سید اسد علی گیلانی،سید حیدر علی گیلانی اور ایم این اے سید رضا علی گیلانی سے تعزیت کی اور مرحوم کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی بھی کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ شعبہ زراعت ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے، کسان خوشحال ہوگا ملک خوشحال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھاجاتا ہے اس بیان کی تائید کرتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے علیحدگی کا جوبیان دیا ہے وہی پارٹی کا فیصلہ ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شفاف الیکشن ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب میں واضع اکثریت سے کامیاب ہوگی۔ انہوں نے فلسطین کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور غزہ میں اسرائیل جارحیت اور مسلمانوں کا قتل عام بند کیا جائے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی علی گیلانی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔