پی ٹی اے نے 3 کمپنیوں کو وی پی این لائسنس جاری کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 3 کمپنیوں کو وی پی این سروسز کے لیے کلاس لائسنس جاری کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں وی پی این اور اے آئی صارفین ہیکرز کے نشان پر
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق 3 کمپنیوں کو وی پی این سروسز کے لیے کلاس لائسنس جاری کیا گیا ہے، بغیر لائسنس وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو فوری طور پر لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔
ترجمان پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این سروسز کے لائسنس کے اجرا کا مقصد موجودہ ریگولیٹری فریم ورک پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے تاکہ سروسز کے استعمال میں شفافیت اور قانون کی پاسداری ممکن ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں وی پی اینز کے استعمال سے بڑا نقصان، رپورٹ جاری
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ بروقت لائسنس حاصل کرنے سے کمپنیوں کو سروس میں تعطل سے بچنے میں مدد ملے گی اور صارفین کو بغیر کسی رکاوٹ کے محفوظ اور مستحکم وی پی این خدمات کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان پی ٹی اے لائسنس وی پی این.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پی ٹی اے لائسنس وی پی این کمپنیوں کو سروسز کے پی ٹی اے
پڑھیں:
ریکارڈ جلنے اور دیواریں گرنے کے بعد نیپالی سپریم کورٹ کا ٹینٹ میں کام کا آغاز
نیپال میں جنریشن زی کے مظاہروں کے بعد ان اداروں نے سروسز کی بحالی شروع کر دی جن کی عمارات جل چکی ہیں، ان میں سپریم کورٹ بھی شامل ہے جس کے عملے نے ٹینٹ لگا کر کام کا آغاز کیا ہے۔
کھٹمنڈو پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت کے لیے وزیراعظم منتخب ہونے والی سشیلا کارکی نے باضابطہ طور پر اپنا عہدہ سنبھال لیا ہے اور انہوں نے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 10، 10 لاکھ روپے کے اعلان کے علاوہ انہیں ’شہید‘ بھی قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق جن محکموں نے سروسز بحال کی ہیں ان میں وزارت خزانہ بھی شامل ہے، اس کے ترجمان تانکا پراساد پانڈے کا کہنا ہے کہ وزارت نے ریاستی معاملات کے لیے رقوم جاری کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ۔
نیپال کی نئی وزیراعظم جن کا انتخاب ایک ایپ پر ووٹنگ کے ذریعے ہوا ان کے مطابق ’محصولات کی وصولی بھی شروع کر دی گئی ۔
سپریم کورٹ کے ایک عہدیدار کے مطابق احتجاج کے دوران تقریباً تمام قانونی دستاویزات اور فیصلے جل کر راکھ ہو گئے ہیں۔
اسی طرح جن وزارتوں سے متعلق عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے وہ ابھی تک سروسز کو بحال نہیں کر پائی ہیں ان میں وزارت تعلیم بھی شامل ہے اور اس کی سروسز کو کیشر محل سے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جہاں یہ 2015 کے زلزلے سے پہلے تک موجود تھی۔
وزارت صحت و آبادی نیشنل ہیلتھ ریسرچ کونسل کی عمارت سے کام شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اسی طرح وزارت صحت و آبادی نیشنل ہیلتھ ریسرچ کونسل سے سروس شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
وزارت تعلیم سے تعلق رکھنے والے سرکاری افسر ڈاکٹر نواراج جوشی کا کہنا ہے کہ ’آگ نے سب کچھ جلا دیا اور پیچھے کچھ نہیں بچا اور وزارت ایسا کوئی مقام تلاش کر رہی ہے جہاں سے وہ اپنی سروسز کو بحال کر سکے۔
اسی طرح ملک کے ایک اور اہم ادارے سپریم کورٹ نے بھی اپنی اپنا کام شروع کر دیا ہے تاہم احتجاج کے دوران اس کی عمارت چونکہ راکھ ہو چکی ہے اس لیے عملے نے سپریم کورٹ کے احاطے میں تنبو لگا کر مقدمات سے متعلق امور نمٹانا شروع کر دیے ہیں، تاہم عمارت نہ ہونے اور خیموں کے اندر زیادہ جگہ نہ ہونے کے باعث مقدمات کی سماعت شروع نہیں ہو سکی اور حکام کا کہنا ہے کہ میں مزید کچھ روز لگ سکتے ہیں۔
دوسرے ادارے ابھی تک کام شروع نہیں کر سکے ہیں تاہم اس کے لیے تیاری جاری ہے، عبوری حکومت کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ جس قدر جلد ممکن ہو عوام کی سہولت کے لیے سروسز کی فراہمی شروع کی جائے اور زندگی کو معمول کی طرف لایا جائے۔
خیال رہے ستمبر کے پہلے عشرے کے اواخر میں نیپال میں اس وقت احتجاج کی ایک شدید لہر اٹھتی دیکھی گئی جب حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی تھی، اس کے خلاف نوجوان گھروں سے باہر نکلے اور حکومت کے خلاف شدید مظاہرے شروع ہو گئے، گزشتہ ہفتے حکومت نے انٹرنیٹ پر سے پابندی ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے تمام سرورز بحال کر دیے تاہم اس سے جنریشن زی کی برہمی میں کمی نہ آ سکی اور احتجاج کا دائرہ پھیلتا گیا۔
اس دوران پارلیمان سمیت دیگر اہم سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا۔ 9 ستمبر کو وزیراعظم کے پی شرما اولی نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور روپوش ہو گئے۔ مشتعل لوگوں نے ان کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی تھی اور آگ لگا دی تھی۔