مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس پر فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے
سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم ارمغان کو ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کی مشکلات میں اضافہ، ایف آئی اے نے پھر ریمانڈ مانگ لیا
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے ہے کہ پولیس کراچی ڈیفنس خیابان مومن میں ملزم ارمغان کے گھر پر داخل ہوتی ہے، اس دوران ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس کے چھاپے کے دوران گھر میں موجودایک لڑکی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے، پولیس کی کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ملزم ارمغان کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان کے بینک اکاؤنٹس سے 20 ارب روپے کی منی لانڈرنگ
یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو نوجوان مصطفیٰ عامرکو اسی گھر تشدد کیا گیا تھا، ملزمان نے مصطفیٰ عامر کی زخمی حالت میں گاڑی میں ڈال کر گاڑی سمیت زندہ جلا دیا تھا، ملزم نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف بھی کرلیا تھا تاہم بعد میں وہ اپنے بیان سے مکر گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج فائرنگ مصطفیٰ عامر قتل کیس ملزم ارمغان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج فائرنگ مصطفی عامر قتل کیس سی سی ٹی وی فوٹیج عامر قتل کیس
پڑھیں:
سرگودھا: 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان کی مبینہ زیادتی
—فائل فوٹوسرگودھا کے نواحی علاقے کی آٹھویں کلاس کی 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔
15 سالہ طالبہ نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ ملزم بذریعہ فون اس سے تعلقات استوار کر کے ورغلا کر ایک ڈیرے پر لے گیا جہاں پہلے سے موجود اس کے دوستوں اور مرکزی ملزم نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس دوران ملزمان نے غیر اخلاقی ویڈیو بنائی اور دھمکی دی کہ کسی کو بتایا تو ویڈیو وائرل کر دی جائے گی۔
بہاولپور میں بچی سے زیادتی کے بعد قتل کرنے والا مبینہ ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا، پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 7 جولائی 2024 سے شروع ہونے والا ملزمان کا بلیک میلنگ کا سلسلہ 16 ماہ تک جاری رہا۔
دوسری جانب پولیس نے طالبہ کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا اور کہا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کا میڈیکل کروایا جا رہا ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔