City 42:
2025-04-25@02:07:08 GMT

صوبائی حکومت نے دو تعطیلات کا اعلان کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

سٹی42:  صوبائی حکومت نے  20 اور 21 اپریل 2025 کو دو روزہ عام تعطیل کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔  

سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے  ایسٹر کی تقریبات کے سلسلے میں تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن، اور کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ (SGA&CD) کی طرف سے ایک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں تمام متعلقہ محکموں کے لیے چھٹی کی تصدیق کی گئی۔

اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد

تعطیلات کے علاوہ، سندھ حکومت نے مسیحی سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں کی جلد ادائیگی کی بھی ہدایت کی ہے، جس سے وہ ایسٹر کے تہوار کی تیاری کر سکیں۔

صوبے بھر کی مسیحی برادری نے اس اعلان کا پرتپاک خیر مقدم کیا ہے۔

سندھ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے تعطیلات اور پیشگی تنخواہ کی تقسیم پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اسے شمولیت اور احترام کا ایک سوچا سمجھا اشارہ قرار دیا۔

سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار

مزید پڑھیں: کالجوں، یونیورسٹیوں کے لیے دس چھٹیوں کا اعلان

ایسٹر ایک خوشگوار موقع ہے جسے چرچ کی خصوصی خدمات، دعاؤں اور اجتماعات کے ذریعے نشان زد کیا جاتا ہے۔ خاندان تہوار کے کھانوں کے ساتھ جشن منانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، اور بہت سے لوگ ایسٹر انڈے کے شکار میں حصہ لیتے ہیں—ایک روایت جو نئی زندگی کی علامت ہے۔

بہت سے ممالک میں، ایسٹر ایک عوامی تعطیل بھی ہے، جو لوگوں کو عکاسی کرنے، آرام کرنے اور پیاروں کے ساتھ وقت گزارنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ نہ صرف مذہبی پابندی کا وقت ہے بلکہ احسان پھیلانے اور برکتیں بانٹنے کا بھی وقت ہے۔

کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے؛ طلال چوہدری

پاکستان کی 2023 کی مردم شماری کی بنیاد پر، مسیحی پاکستان کی آبادی کا تقریباً 1.

37 فیصد ہیں اور تقریباً 241 ملین کی آبادی میں مسیحیوں کی تعداد 3.3 ملین سے زیادہ ہے۔

کچھ چرچ کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ یہ تعداد کم ہے، اندازے کے مطابق عیسائیوں کی آبادی 50 لاکھ تک ہو سکتی ہے، جس میں کم از کم 3.5 ملین صرف صوبہ پنجاب میں ہیں اور سندھ اور خیبر پختونخواہ (کے پی) صوبوں میں قابل ذکر آبادی ہے۔

کرسمس (25 دسمبر) ہر ایک کے لیے عام تعطیل ہے، جو محمد علی جناح کی سالگرہ کے موقع پر ہے، مسیحیوں کے لیے 26 دسمبر کو صوابدیدی تعطیل ہے۔

شدید ردِعمل کے بعد فلم "جات" سے متنازعہ مناظر ہٹا دیئے گئے

ایسٹر پر مسیحیوں کے لیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر پیر کو صوابدیدی تعطیلات ہوتی ہیں، ایسٹر سنڈے پہلے ہی چھٹی ہوتی ہے۔

Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ

لاہور:

پنجاب میں خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا  اور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنوری تا دسمبر 2024 کے دوران پنجاب میں خواتین پر ہونے والے 4 سنگین جرائم ، جنسی زیادتی، غیرت کے نام پر قتل، اغوا اور گھریلو تشدد  میں نمایاں اضافہ ہوا، لیکن نظامِ انصاف کی ناکامی نے متاثرہ خواتین کو انصاف سے دور رکھا۔

 رپورٹ کی تیاری کے لیے ایس ایس ڈی او نے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت دستیاب ڈیٹا اکٹھا کیا اور اسے اضلاع کی آبادی کے تناسب سے کرائم ریٹ کے فارمولے کے ذریعے تجزیہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق لاہور میں جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ 532 واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے بعد فیصل آباد میں 340 اور قصور میں 271 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ اس کے باوجود سزا کے تناسب انتہائی کم رہا۔

لاہور میں صرف 2 اور قصور میں 6 ملزمان کو ہی مجرم قرار دیا گیا۔ آبادی کے لحاظ سے قصور میں فی لاکھ 25.5 اور پاکپتن میں 25 واقعات رپورٹ ہوئے، جو ظاہر کرتا ہے کہ چھوٹے اور دیہی اضلاع میں خواتین کو خطرات لاحق ہیں۔

غیرت کے نام پر قتل کے جرائم میں فیصل آباد سرِ فہرست رہا جہاں 31 واقعات پیش آئے، جب کہ راجن پور اور سرگودھا میں 15-15 کیسز رپورٹ ہوئے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان تمام مقدمات میں کسی کو سزا نہیں دی گئی، تاہم فی صد آبادی کے حساب سے راجن پور میں 2.9 اور خوشاب میں 2.5 فی صد کے تناسب نے اس رجحان کی شدت کو اجاگر کیا۔

اغوا کے حوالے سے لاہور میں 4,510 کیسز رپورٹ ہوئے، مگر صرف 5 ملزمان کو سزا ہوئی۔ فیصل آباد میں 1,610، قصور میں 1,230، شیخوپورہ میں 1,111 اور ملتان میں 970 شکایات درج ہوئیں، لیکن کسی کو بھی عدالتوں سے سزا نہیں ہوئی۔آبادی کے تناسب سے لاہور کا کرائم ریٹ فی لاکھ 128.2، قصور 115.8 اور شیخوپورہ 103.6 رہا۔

گھریلو تشدد کے کیسز میں گجرانوالہ نے سبقت لے لی جہاں 561 شکایات موصول ہوئیں، جب کہ ساہیوال میں 68 اور لاہور میں 56 مقدمات درج ہوئے۔ ان تمام واقعات میں بھی سزاؤں کا تناسب صفر رہا اور فی لاکھ آبادی کے لحاظ سے گجرانوالہ میں 34.8 اور چنیوٹ میں 11 کے اعداد و شمار نے اس نوعیت کے جرائم کی سنگینی کو واضح کر دیا۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیّد کوثر عباس نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے رپورٹنگ کے نظام کو بہتر بنایا ہے مگر عدالتوں میں کیسز کا مؤثر تعاقب نہ ہونے کے باعث سزائیں نا ہونے کے برابر ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کے پاس وہ واقعات بھی پہنچتے ہی نہیں جو متاثرین رپورٹ نہیں کرا پاتے یا روک دیے جاتے ہیں اور اس لیے عدالتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی مہمات ناگزیر ہیں تاکہ خواتین بروقت ویمن سیفٹی ایپ اور ورچوئل پولیس اسٹیشن کے ذریعے اپنے کیس درج کرا سکیں۔

ایس ایس ڈی او کے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز شاہد خان جتوئی نے بتایا کہ اغوا کے پیچھے انسانی اسمگلنگ، جبری تبدیلی مذہب، تاوان اور زیادتی جیسے سنگین جرائم چھپے ہیں جن کے لیے فوری ریاستی مداخلت درکار ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ رپورٹ میں شامل نقشہ جات اور ضلعی اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ کئی چھوٹے اضلاع بڑے شہروں سے کہیں زیادہ متاثر ہیں۔

رپورٹ کو ایک ہنگامی وارننگ قرار دیتے ہوئے ایس ایس ڈی او نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس، عدلیہ اور متعلقہ ادارے مشترکہ طور پر فوری اصلاحات کریں، قانونی عملدرآمد کو مؤثر بنائیں اور خواتین کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • متنازعہ کینالز منصوبہ، کام بند ہونے پر پیپلزپارٹی کا 3 دن جشن منانے کا اعلان
  • نہری منصوبہ بند ہونے پر پی پی سندھ کا جشن منانے کا اعلان
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • کیا پاکستان میں یکم مئی عام تعطیل کا دن ہوگا؟
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
  • ایسٹر پر کم سن بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرنے والا سگا ماموں نکلا