پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ، آئینی عہدوں پر رہتے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ کا کہنا تھا کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قائد محمد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنی چاہئے نے کہا کہ
پڑھیں:
اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو ہم سندھ کے ساتھ ہیں، علی امین
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو اس پر ہم سندھ کے ساتھ ہیں، جس کو حق کے مطابق پانی مل رہا ہے اس کی مخالفت نہیں کرتے، کوئی حق سے زیادہ پانی لے رہا ہے تو اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا وژن ہے کہ کسی کے حق کی مخالفت نہیں کرتے، 1991 کے آبی معاہدے کے تحت حصہ ملا جس پر سمجھوتا نہیں کرسکتا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کے پی میں جو نہر بن رہی ہے اس پر 35 فیصد فنڈز میں دے رہا ہوں، سی آر بی سی ہماری ضرورت ہے جس سے تین لاکھ ایکٹر زمین آباد ہوگی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر کوئی کیس نہیں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے پارٹی کا جو لائحہ عمل بنے گا اس کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب علی امین گنڈا پور نے مائنز اینڈ منرلز بل پر تنقید کرنے والوں کے سامنے سوالات رکھ دیے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بتایا جائے بل کی کونسی شق میں حکومت اور ایس آئی ایف سی کو اختیار دینے کی بات ہے؟ ایسا کوئی ایک لفظ دکھا دیا جائے تو پھر بات ہوگی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ مفروضوں کا جواب نہیں دیں گے، کے پی نے کسی کو اختیار دیا نہ آئندہ دے گا، نہ ہی کوئی ہم سے زبردستی اختیار لے سکتا ہے۔