پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
لاہور:
پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.
جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے.
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.
چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے.
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش
ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
اوورسیز انویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے 2025 کی ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اظہار اعتماد بڑھ گیا ہے۔
او آئی سی سی آئی سروے رپورٹ کے مطابق 73 فیصد غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری پر مطئمن ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی کاوشوں نے پاکستان کی ترقی اور غیرملکی سرمایہ کاری کے نئے باب روشن کر دئیے ہیں۔
سرمایہ کار دوست پالیسی کی بدولت پاکستان پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سروے 2025 کے مطابق مستقبل کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے تین چوتھائی سے زائد بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کوقابلِ اعتماد سمجھتے ہیں۔
سروے رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2025 میں 73 فیصد غیرملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دیا۔ 2023 میں یہ شرح 61 فیصد تک ریکارڈ کی گئی تھی۔
او آئی سی سی آئی کے صدر، یوسف حسین کے مطابق ایس آئی ایف سی نے سرمایہ کاری کے فروغ اور بین الحکومتی ہم آہنگی کے لیے ایک منظم طریقہ کار فراہم کیا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے آئی ٹی ، زراعت، توانائی، فارما اور برآمدی صنعت کو سرمایہ کاری کے لیے سب سے پرکشش شعبہ قرار دیا۔